Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Taweel......!!!!!!!!!!!!!!!!

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Taweel......!!!!!!!!!!!!!!!!


    لمحے کی آنکھ سے کوئی خواب گرا ہے شاید

    جب تک یہ خواب آنکھ سے نہیں گرتا کوئی نہیں سمجھتا خواب گر کے بکھر کے ریزہ ریزہ ہونے کی دیر ہے بس۔۔۔۔ پھر سب آنکھوں کا تماشا ہوتا ہے۔۔۔

    میرے ارد گرد عقیدوں کی اونچی دیواریں ہیں جن کو پھلانگتے پھلانگتے عمر کی دوڑ ہاتھ سے سرک رہی ہے۔۔۔ کتنی بے ربط باتیں ہیں۔۔ کتنے سوال ہیں۔۔ کتنی ادھوری سطریں ہیں۔۔ جن کے آخر پہ سوالیہ نشان ہیں۔۔۔ میں سوال کرتی ہوں ۔۔۔ وہ طعنہ دیتے ہیں۔۔ میں ایک دیوار سے آگے بڑھ جاتی ہوں۔۔۔ میرے اردگرد آوازوں کا شور ہے۔۔۔ میں گھبرا کر رکی ہوں۔۔ لیکن تمہارے احساس نے مجھے پھر سے چلنے پر مجبور کیا ہے۔۔۔ میں اب بیزار ہوں کوئی میری بات کا جواب نہیں دیتا۔۔۔ میرے سوال کو عقیدت کی مقدس بھٹی میں جھونک دیا جاتا ہے۔۔۔ میری طلب کو قفل لگانے کا حکم ہے۔۔۔ میں آج کا انسان کہ جس نے اپنی عقل کےعظیم دور سے گزرنا ہے وہ وقت جب عقل اپنی پختگی کہ معیار پہ سب دوروں سے آگے ہے مجھ سے کہا جاتا ہے میں وہ بات نہ کہوں جس کا جواب ان کا نفس ہے۔۔۔ وہ مجھے میرے دین سے آشنا نہیں کرتے میرے لیے ہر موڑ پہ صرف اتنی گنجائش چھوڑتے ہیں کہ میں سانس لوں اوروہ بھی اتنی احتیاط سے لوں کہ ان کے ایمان پہ حرف نہ آئے۔۔۔ مجھے عالم دین کا طعنہ دے کر میرے سوال سے پہلو تہی کرتے ہیں۔۔ اور چاہتے ہیں کہ میں ان عقیدوں کی دیواروں میں گاڑ دی جاوں۔۔۔ جہاں میرا کوئی وجود نہیں۔۔۔ اور کمال تو تب کرتے ہیں جب خدا کے کلام سے ایک ٹکڑا نکال کر مجھ پر مسلط کرتے ہیں۔۔۔ میرے ہر جذبے ہر احساس کی تشریح ان کے نفس سے ہوتی ہے جہاں انکا نفس بہکا نہیں کہ مجھ پر حد قائم ہوئی۔۔۔ میں سخت بیزار ہو چکی تھی اور ممکن تھا کہ میں راستہ بدل لیتی

    لیکن۔۔۔

    اے میرے اجنبی مہربان۔۔۔

    تو نے مجھے تھاما اور حوصلہ دیا۔۔۔ میری تسلی کا سامان کیا۔۔۔ میرا اطمینان با ہم پہنچایا۔۔۔ میرے سوالوں پہ تیری مہربانی کا سایہ یوں چھایا کہ دل مضطر کو قرار آیا۔۔۔ تم نے مجھے بتایا کہ میں انسان ہوں محض انسان۔۔۔ میرے سب احساسات اتنے ہی معتبر ہیں جتنے کسی بھی مرد کے۔۔۔ تم نے مجھے اس قابل بنایا کہ میں اپنے حق کے لیے بول سکوں

    لیکن۔۔۔

    اے میرے اجنبی مہربان۔۔۔

    آج میں اس کرب میں مبتلا ہوں کہ میرے جائز کو عجب معنی میں ناجائز کیا جا رہا ہے۔۔۔ کوئی تاویل میرے مہربان کہ لمحے کی آنکھ سے خواب گرا ہے۔۔۔ دل کا عالم تجھ سے پوشیدہ تو نہیں۔۔۔ تو اگر آج بھی یوں ہی رہا تو۔۔۔۔ میرے جانے کے بعد۔۔ اس اختتام پہ۔۔ تیرے ہی لفظ تجھے نگل جائیں گے۔۔۔


    کوئی تاویل مہربان۔۔۔۔۔



    میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ
Working...
X