اسلام علکیم
بیک رویو میں اپ شئیر کریں گے وہ کتاب جو اجکل اپکے زیر مطالعہ ہے۔۔
اجکل میرے پاس وقت بہت کم ہوتا زیادہ تر کام میں مصروف رہتا اور جو وقت بچتا وہ پیغام پہ گزار دیتا تام کتاب بینی کو دن میں ایک ادھ گھنٹہ دے دیتا
ان دنوں میں جو کتاب پڑھ رہا وہ ایک ناول ہے پاولو کویلو نہ لکھا جو ایک برازیلین لکھاری ہیں۔۔۔ مجھے ناول بالکل بھی پسند نہیں اور جب بھی ناول پڑھا اخر میں یہی رائے قائم کی“ وقت ہی ضائع کیا ہے“
ناول کا نام الکیمسٹ ہے جس کو پاولو کو یلہو نے لکھا ہے۔۔ناول کا مرکزی کردار ایک لڑکا ہے جس کو جہان گردی کا شوق ہوتا ہے اس شوق کو پورا کرنے کے لیے وہ چرواہا بن جاتا ہے جو سپین کے پہاڑون میں بھیڑیں چراتا ہے۔۔انہی پہاڑوں میں اس کو ایک ویران اجڑا کلیسا نظر اتا ہے جہاں جا کہ وہ سو جاتا ہے ۔اس کو خواب میں نظر اتا ہے کہ اہرام مصر کے قریب جاے اس کو خذانہملے گا۔۔گڈریا سب کچھ چھوڑ کے بھیڑ بکریاں بیچ کے مصر جئ طرف جاتا ہے لیکن اغاز سفر میں گائید اس کے ساتھ دھوکا کرتا ہے اور سب پیسے لیکر بھاگ جاتا ہے۔۔لڑکا اک سال کام کرتا ہے پیسے اکھٹے ہوتے ہیں تو پھر مصر کی جانب سفر کرتا ہے۔۔ایک قافلہ جو صحرا کے راستے مصر جا رہا ہوتا ہے اس کے ساتھ ہوجاتا ہے۔۔کئی ماہ صحرا کی مصیبتیں اٹھانے کے بعد وہ جب اہرام مصر کے قریب سامنے پہنچتا ہے تو ڈاکو اجاتے ہیں جو اسکو خوب مارتے ہیں اور اس کے باس جو جمع پونجی ہوتی ہے لے لیتے ہیں۔۔جب ڈاکو جانے لگتے ہیں تو ان کا سراد کہتا اس کو مارنا مت یہ زندہ رہے وار اسے سبق ملے کے کوئی اتنا احمق نہ کہ ایک خواب دیکھ کے صحرا پار کر کے خزانے کے لیے اجاے۔۔ایسا خواب اسے بھی بچپن میں ایا تھا کہ اس نے دیکھا وہ سپین میں ہے جہاں پہاڑوں پہ ایک ٹوٹا ہوا کلیسا ہے وہاں درخت کے نیچے خذانہ مدفون ہے لیکن وہ اتنا بے وقوف نہیں تھا کہ ایک خواب کی خاطر صحرا پار کر کے سپین جا پہنچتا۔۔ڈاکو کے منہ سے یہ باتیں سن کر لڑکا چونک جاتا ہے وپ اسی وقت واپس صھرا کر اس کر کے سپین جاتا اس جگہ جہاں اس نے خواب دیکھا تھا وہی کلیسا اس میں درخت کے نیچے کھدائی کرتا اور واقعہ خزانہ ہوتا
بس یہی تھا ۔۔اب سمجھ نہیں اتی کہ ٦٥ ملین کاپیز کیسے فروخت ہوئی کیا اس ناول میں ایسا کچھ؟؟
Comment