Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

’’زندگی کے انمول سبق سے اقتباس

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ’’زندگی کے انمول سبق سے اقتباس

    ایک آدمی کے چار بیٹے تھے۔ وہ چاہتا تھا کہ اُس کے بیٹے یہ سبق سیکھ لیں کہ کسی کو پرکھنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔ لہٰذا اس بات کو سمجھانے کیلئے اُس نے اپنے بیٹوں کو ایک سفر پر روانہ کرنے کا فیصلہ کیا اور دور درازعلاقے میں ناشپاتی کا ایک درخت دیکھنے کیلئے بھیجا۔ ایک وقت میں ایک بیٹے کو سفر پر بھیجا کہ جاؤ اور اُس درخت کو دیکھ کر آؤ۔ باری باری سب کا سفر شروع ہوا۔ پہلا بیٹا سردی کے موسم میں گیا، دوسرا بہار میں، تیسرا گرمی کے موسم میں اور سب سے چھوٹا بیٹا خزاں کے موسم میں گیا۔ جب سب بیٹے اپنا اپنا سفر ختم کر کے واپس لوٹ آئے تو اُس آدمی نے اپنے چاروں بیٹوں کو ایک ساتھ طلب کیا اور سب سے اُن کے سفر کی الگ الگ تفصیل کے بارے میں پوچھا۔ پہلا بیٹا جو جاڑے کے موسم میں اُس درخت کو دیکھنے گیا تھا، نے کہا کہ وہ درخت بہت بدصورت، جُھکا ہوا اورٹیڑھا سا تھا۔ دوسرے بیٹے نے کہا نہیں و ہ درخت تو بہت ہرا بھرا تھا۔ہرے ہرے پتوں سے بھرا ہوا۔ تیسرے بیٹے نے اُن دونوں سے اختلاف کیا کہ وہ درخت تو پھولوں سے بھرا ہوا تھا اور اُس کی مہک دور دور تک آ رہی تھی اوریہ کہ اُس سے حسین منظر اُس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ سب سے چھوٹے بیٹے نے اپنے سب بڑے بھائیوں سے اتفاق ظاہر کیا کہ وہ ناشپاتی کا درخت تو پھل سے لدا ہوا تھا اور اُس پھل کے بوجھ سے درخت زمین سے لگازندگی سے بھر پورنظر آرہا تھا۔ یہ سب سُننے کے بعد اُس آدمی نے مسکرا کر اپنے چاروں بیٹوں کی جانب دیکھا اور کہا :’’تم چاروں میں سے کوئی بھی غلط نہیں کہہ رہا۔ سب اپنی اپنی جگہ درست ہیں ‘‘۔ بیٹے باپ کا جواب سُن کر بہت حیران ہوئے کہ ایسا کس طرح ممکن ہے۔ باپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاـ: ’’تم کسی بھی د رخت کو یا شخص کو صرف ایک موسم یا حالت میں دیکھ کر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ کسی فرد کو جانچنے کیلئے تھوڑا وقت ضروری ہوتا ہے۔ انسان کبھی کسی کیفیت میں ہوتا ہے کبھی کسی کیفیت میں۔ اگر درخت کو تم نے جاڑے کے موسم میں بے رونق دیکھا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اُس پر کبھی پھل نہیں آئے گا۔ اسی طرح اگر کسی شخص کو تم لوگ غصے کی حالت میں دیکھ رہے ہو تو اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ وہ بُرا ہی ہو گا۔کبھی بھی جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہ کرو جب تک اچھی طرح کسی کو جانچ نہ لو‘‘۔ ’’کسی کو اُسی وقت سمجھا یاپرکھا جا سکتا ہے جب یہ تمام موسم گزر جائیں۔ اگر تم سردی کے موسم میں ہی اندازہ لگا کر نتیجہ اخذ کر لو گے تو گرمی کی ہریالی، بہار کی خوبصورتی اور بھرپورزندگی سے لطف اندوز ہونے سے رہ جاؤ گے۔ صرف ایک دُکھ، پریشانی کیلئے اپنی زندگی کی باقی خوشیوں کو داؤ پر مت لگاؤ، زندگی کے ایک بُرے موسم کو بنیاد بنا کرباقی زندگی کومت پرکھو‘‘۔

    ( بینش جمیل کی کتاب ’’زندگی کے انمول سبق‘‘ سے ماخوذ)

  • #2
    Re: ’’زندگی کے انمول سبق سے اقتباس

    buhat khoob
    ہم نغمہ سرا کچُھ غزلوں کے، ہم صُورت گر کچُھ خوابوں کے
    بے جذبۂ شوق سُنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو، تو بتائیں کیا

    Comment

    Working...
    X