ایک دن ایک بچہ سکول کی فیس کی ادائیگی کے لیے گھر گھر چھوٹی چھوٹی چیزیں بیچ رہا تھا۔۔اسے پڑھنے کا بہت شوق تھا لہذا اسے اپنی فیس کی ادائیگی کے لیے چھوٹی چھوٹی محنت مزدوریاں کرنی پڑتی تھیں۔۔سخت دھوپ میں گھر گھر چیزیں بیچتے بیچتے اسے سخت پیاس اور بھوک نے آ لیا۔۔۔۔اگلے گھر کادروازہ کھٹکھٹایا اس نے اپنی چیزیں بیچنا چاہیں لیکن عورت نے سہولت سے انکار کر دیا،
بچے نے ایک گلاس پانی کا پوچھا۔۔۔عورت کو بچے کی نحیف آواز سے محسوس ہو گیا کہ بچہ بھوکا ہے اس نے ایک گلاس دودھ لا کر دے دیا۔
بچے نے دودھ پیا اور پوچھا
"مجھے اس دودھ کے گلاس کا احسان کیسے چکانا ہو گا؟"
تمہیں کچھ نہیں کرنا ہو گا بیٹا۔۔میری ماں نے ہمیں سکھایا ہے کہ نیکی کی قیمت نہیں لیا کرتے۔" عورت نے مسکرا کر جواب دیا
بچے نے اس کا شکریہ ادا کیا اور چل دیا۔۔۔اس دن اس بچے کا انسانیت اور خدا پر بھروسہ اور مضبوط ہو گیا۔
بہت سالوں بعد اس عورت کو سخت بیماری نے آ لیا۔۔۔اسے دوسرے شہر لے جایا گیا اس شہر کے سب سے بڑے ہسپتال میں داخل کروایا گیا اور شہر کے سب سے ماہر ڈاکٹر کو بلایا گیا۔۔ڈاکٹر نے جیسے ہی مریضہ کو دیکھا اس نے اپنی محسنہ کو پہچان لیا۔۔۔۔اس نے اس محسنہ کی تیمار داری اور صحت یابی کے لیے دن رات ایک کر دیے۔۔۔اس نے اپنی تمام صلاحتیں بروئے کار لائیں اور موت اور زندگی کی اس جنگ میں فتح زندگی کی ہوئی عورت صحت یاب ہو گئی۔۔۔
ڈاکٹر نے ہسپتال والوں سے کہا کہ اس عورت کا بل مجھے بھجوایا جائے۔۔۔ڈاکٹر نے بل پر ایک تحریر لکھی اور عورت کو بھیج دیا۔۔
عورت جو کہ اب تندرست تھی اور بیڈ پر لیٹی تھی اس نے ڈرتے ڈرتے بل کھولا اس کا خیال تھا کہ اس کی باقی کی تمام عمر اس بل کی ادائیگی میں گزر جائے گی،،،بل پر ایک تحریر درج تھی
"دودھ کے ایک گلاس کے عوض بل ادا کر دیا گیا۔"
مہربانی اور تشکر سے اس عورت کی آنکھیں لبریز ہو گئیں۔۔۔۔۔
Comment