حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے وزراء کے ساتھ مجلس میں گفتگو کر رہے تھے.. ایک شخص نہایت خوبصورت حلیے میں، عمدہ پوشاک پہنے ' اعلی وضع قطع کے ساتھ مجلس میں داخل ہوا اور تھوڑی دیر بیٹھنے کے بعد وہ شخص چلاگیا..
اس کے جانے کے بعد ایک وزیر نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے پوچھا.. " اﷲ کے نبی ! ابھی جو شخص آپکے پاس آیا یہ کون تھا..؟ "
ارشاد ہوا.. " میرے پاس جو شخص بیٹھا تھا وہ ملک الموت تھا.. "
جیسے ہی وزیر نے موت کے فرشتہ کا ذکر سنا اس کا رنگ فق ہوگیا ' جسم کپکپانے لگا.. عرض کرنے لگا.. " حضرت ! میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ہوا کو حکم دیں وہ مجھے ہندوستان پہنچا دے.. میرے لیے ممکن نہیں کہ میں اس جگہ بیٹھوں جہاں ملک الموت بیٹھا ہے.. "
حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کی درخواست قبول کرلی.. ہوا کو حکم دیا ' اس نے وزیر کو ہندوستان منتقل کردیا..
تھوڑی دیر گزری تھی کہ ملک الموت دوبارہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی مجلس میں حاضر ہوا.. وزیر نظرنہیں آیا.. پوچھا.. " آپ کا وزیر کدھر ہے..؟ "
ارشاد فرمایا.. " تیرے ڈر اور خوف کی وجہ سے ہوا نے اس کو ہندوستان پہنچا دیا.. "
ملک الموت ہنسا اور کہنے لگا.. "جب تھوڑی دیر پہلے آپ کی مجلس میں آیا تھا تو اس شخص کو آپ کی مجلس میں دیکھ کر بڑا متعجب ہوا کیونکہ اﷲ تعالی کی طرف سے مجھے حکم ملا کہ فلاں وقت پر اس شخص کی ہندوستان کے فلاں علاقے میں جان قبض کرنی ہے اور یہ ہندوستان سے ہزار میل دور آپ کے پاس بیٹھا تھا..
سبحان اﷲ ! اﷲ تعالی' ﴿تقدیر میں لکھے ہوئے﴾ وقت اور جگہ کو بدلتا نہیں.. بہرحال میں وقت مقرر پر ہندوستان پہنچا تو یہ شخص اسی جگہ موجود تھا اور اب میں اس کی جان قبض کرکے آپ کے پاس آرہا ہوں.. "
" سنہرے اوراق "
اس کے جانے کے بعد ایک وزیر نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے پوچھا.. " اﷲ کے نبی ! ابھی جو شخص آپکے پاس آیا یہ کون تھا..؟ "
ارشاد ہوا.. " میرے پاس جو شخص بیٹھا تھا وہ ملک الموت تھا.. "
جیسے ہی وزیر نے موت کے فرشتہ کا ذکر سنا اس کا رنگ فق ہوگیا ' جسم کپکپانے لگا.. عرض کرنے لگا.. " حضرت ! میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ہوا کو حکم دیں وہ مجھے ہندوستان پہنچا دے.. میرے لیے ممکن نہیں کہ میں اس جگہ بیٹھوں جہاں ملک الموت بیٹھا ہے.. "
حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کی درخواست قبول کرلی.. ہوا کو حکم دیا ' اس نے وزیر کو ہندوستان منتقل کردیا..
تھوڑی دیر گزری تھی کہ ملک الموت دوبارہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی مجلس میں حاضر ہوا.. وزیر نظرنہیں آیا.. پوچھا.. " آپ کا وزیر کدھر ہے..؟ "
ارشاد فرمایا.. " تیرے ڈر اور خوف کی وجہ سے ہوا نے اس کو ہندوستان پہنچا دیا.. "
ملک الموت ہنسا اور کہنے لگا.. "جب تھوڑی دیر پہلے آپ کی مجلس میں آیا تھا تو اس شخص کو آپ کی مجلس میں دیکھ کر بڑا متعجب ہوا کیونکہ اﷲ تعالی کی طرف سے مجھے حکم ملا کہ فلاں وقت پر اس شخص کی ہندوستان کے فلاں علاقے میں جان قبض کرنی ہے اور یہ ہندوستان سے ہزار میل دور آپ کے پاس بیٹھا تھا..
سبحان اﷲ ! اﷲ تعالی' ﴿تقدیر میں لکھے ہوئے﴾ وقت اور جگہ کو بدلتا نہیں.. بہرحال میں وقت مقرر پر ہندوستان پہنچا تو یہ شخص اسی جگہ موجود تھا اور اب میں اس کی جان قبض کرکے آپ کے پاس آرہا ہوں.. "
" سنہرے اوراق "