مشہور امریکی مصنف نپولین ہل کا کہنا ہے کہ میرے باپ نے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "ہمارے محلے کا سب سے کمینہ اور لفنگا لڑکا نپولین ہے۔ بس یہی تمہیں تنگ کرے گا۔"
نپولین کہتا ہے کہ میری سوتیلی ماں نے یہ سن کر میری طرف دیکھا۔ میرے قریب آئی۔ میرے ٹھوڑی کو اپنی دو انگلیوں سے چھوکر میرا منہ اپنے منہ کی طرف کیا اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ایک محبت بھری نظر ڈالی اور میرے باپ کی طرف مڑ کر کہا:
"یہ کوئی کمینہ اور لفنگا بچہ نہیں ہے۔ یہ بہت ذہین اور سمجھ دار بچہ ہے۔ بس اسے یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو کس مقصد کے لیے استعمال کرے؟"
نپولین نے زندگی میں پہلی بار اپنے لیے تعریفی کلمات سنے تھے اور ان کلمات ہی نے اس کی زندگی کا رخ بدل کر رکھ دیا۔ وہ کہتا ہے کہ میری سوتیلی ماں نے مجھے جو کچھ دیا اس کے نا ملنے کی وجہ سے ہزاروں لاکھوں نوجوان خراب اور ناکام ہوتے رہتے ہیں۔"
(ضیاء الاسلام انصاری کی کتاب منزل مراد سے اقتباس)
نپولین کہتا ہے کہ میری سوتیلی ماں نے یہ سن کر میری طرف دیکھا۔ میرے قریب آئی۔ میرے ٹھوڑی کو اپنی دو انگلیوں سے چھوکر میرا منہ اپنے منہ کی طرف کیا اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ایک محبت بھری نظر ڈالی اور میرے باپ کی طرف مڑ کر کہا:
"یہ کوئی کمینہ اور لفنگا بچہ نہیں ہے۔ یہ بہت ذہین اور سمجھ دار بچہ ہے۔ بس اسے یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو کس مقصد کے لیے استعمال کرے؟"
نپولین نے زندگی میں پہلی بار اپنے لیے تعریفی کلمات سنے تھے اور ان کلمات ہی نے اس کی زندگی کا رخ بدل کر رکھ دیا۔ وہ کہتا ہے کہ میری سوتیلی ماں نے مجھے جو کچھ دیا اس کے نا ملنے کی وجہ سے ہزاروں لاکھوں نوجوان خراب اور ناکام ہوتے رہتے ہیں۔"
(ضیاء الاسلام انصاری کی کتاب منزل مراد سے اقتباس)