Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

    امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بڑے عالم دیں‘ متقی‘ پرہیز گار اور اللہ کے ولیوں میں شمار ہیں‘ ان کی زندگی کے پیچھے ان کی ماں کا مثالی کردار جھلکتا ہے۔محمد غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور احمد غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ دو بھائی تھے لڑکپن میں یتیم ہوگئے تو ان کی تعلیم و تربیت ان کی والدہ سے انجام دی۔
    دونوں بھائیوں کے مزاج میں فرق تھا۔ امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے دور کے بڑے واعظوں اور خطیبوں میں شمار ہوتے تھے اور مسجد میں نماز پڑھاتے تھے جبکہ ان کے بھائی بھی عالم تھے اور نیک بھی تھے اور صاحب کشف تھے لیکن وہ اپنے بھائی کے پیچھے نماز پڑھنے کی بجائے اکیلے الگ نماز پڑھتے تھے ایک مرتبہ امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی والدہ سے کہا امی! لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ تو اتنا بڑا خطیب اور واعظ ہے اور مسجد کا امام ہے لیکن تیرا بھائی تیرے پیچھے نماز نہیں پڑھتا۔ آپ بھائی سے کہیے کہ وہ نماز میرے پیچھے پڑھا کرے۔ والدہ نے بھائی کو بلایا اور نصیحت کی‘ چنانچہ اگلی نماز کا وقت آیا تو امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نماز پڑھانے لگے تو ان کے بھائی نے ان کے پیچھے نیت باندھی لیکن ایک رکعت پڑھی اوردوسری رکعت شروع ہونے سے قبل نماز توڑ دی اور جماعت میں سے باہر نکل گئے۔
    جب امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نماز مکمل کرچکے تو ان کو بڑی سبکی محسوس ہوئی کہ لوگ کیا کہیں گے کہ پہلے تو بھائی انکے پیچھے نماز پڑھتا ہی نہیں تھا آج پڑھی بھی تو توڑ کر چلا گیا ۔ وہ بہت زیادہ پریشان ہوئے اور بجھے دل کے ساتھ گھر واپس آئے۔ماں نے پوچھا: بیٹا! کیا کوئی پریشانی ہے؟ کہنے لگے امی! اگر بھائی نہ ہی جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا یہ گیا اور ایک رکعت نماز پڑھنے کے بعد دوسری رکعت میں واپس آگیا اور الگ نماز پڑھ لی‘ ماں نے اس کو بلایا اور پوچھا بیٹا تم نے ایسا کیوں کیا؟ چھوٹا بھائی کہنے لگا امی میں ان کے پیچھے نماز پڑھ رہا تھا۔ پہلی رکعت تو بالکل ٹھیک پڑھائی لیکن دوسری رکعت میں اللہ کی طرف دھیان دینے کی بجائے ان کا دھیان کسی اور جگہ تھا اور یہ فقہ کے کچھ مسائل کے بارے میں سوچ رہے تھے اس لیے ان کے پیچھے نماز چھوڑی اور الگ نماز پڑھ لی۔ماں نے امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا تم کہو کیا بات ہے؟ کہنے لگے امی یہ بالکل ٹھیک بات ہے میں نماز سے پہلے فقہ کی ایک کتاب کا مطالعہ کررہا تھا اور کچھ مسائل تھے جن پر میں غور کررہا تھا جب میں نے نماز شروع کی تو پہلی رکعت میں میری توجہ اللہ کی طرف تھی لیکن دوسری رکعت میں وہی مسائل میرے ذہن میں آنے لگے تھوڑی دیر کیلئے ذہن کہیں اور بھٹک گیا اس لیے مجھ سے یہ غلطی سرزد ہوگئی۔
    ماں نے اس وقت ٹھنڈی سانس لی اور کہا افسوس ہے کہ تم دونوں میں سے کوئی بھی میرا مقصد پورا نہ کرسکا۔ میرے تو دونوں بیٹے ہی نکمے نکلے ۔اس جواب کو جب سنا تو دونوں بھائی پریشان ہوگئے۔
    امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے معافی مانگی مگر دوسرا بھائی بولا: امی مجھے تو کشف ہوا تھا اور اسی وجہ سے میں نے نماز توڑی تھی تو میں آپ کے مقصد میں پورا کیونکر نہ اتر سکا؟
    ماں نے جواب دیا کہ تم میں سے ایک کھڑا اللہ کی بجائے مسائل کی طرف متوجہ تھا اور دوسرا بھی پیچھے کھڑا اللہ کی بجائے اس کے دل کو دیکھ رہا تھا تم دونوں میں سے اللہ کی طرف تو ایک بھی متوجہ نہ تھا لہٰذا تم دونوں میرے کام کے نہ بن سکے۔‘‘
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ



    امام غزالی کو عظیم مسلمان سکالر اور فلاسفر قاضی ابن رشد نے مرتد فلسفہ کا خطاب دیا تھا ،البیرونی کی آلاثار کے ایڈیٹر کا کہنا ہے کہ اگر مسلمانوں میں غزالی نہ ہوتے تو اج مسلمانوں میں بھی سینکڑوں نیوٹن اور گلیلیو پیداہو چکے ہوتے۔۔غزالی نے یہ ہنر بھی دکھایا کے عقل کو اس کی مسند اقتدار سے معزول کامقدس فریضہ بھی سرانجام دیا۔اس کے علاوہ بھی ان کعبہ و قبلہ غزالی نے متصوفانہ افکار کو اسلام میں ممزوج کر کے ان کے قویٰ مضمل کر دئے۔۔اور حقیقت کی آنکھ سے دیکھا جائے تو مسلمانوں کے زوال کی ذمہ داری بڑی حد تک انہی پہ عائد ہوتی ہے۔۔


    خوش رہیں


    عامر احمد خان حاجی شاہ اٹک
    :(

    Comment

    Working...
    X