حکمران
ایک مرتبہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کے پاس بیت المال کے سیب آئے ۔ سیب مسلمانوں میں تقسیم کئے جارہے تھے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کا چھوٹا بیٹا آیا اور سیبوں کے ڈھیر میں سے ایک سیب اٹھا کر کھانے لگا ۔
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے اس کے منہ سے یہ سیب چھین لیا ۔ وہ روتا ہوا ماں کے پاس پہنچا ۔ ماں نے بازار سے سیب منگوادئیے ۔ جب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ گھر واپس پہنچے تو سیبوں کی خوشبو آئی تو بیوی سے پوچھا کہ کیا تمھیں بیت المال میں سے کچھ سیب ملے ؟
بیوی نے کہا نے کہ نہیں ، میں نے بازار سے منگوائے ہیں اور بیٹے کو دئیے ہیں ۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ! جب میں نے اپنے بیٹے سے سیب چھینا تو مجھے ایسا لگا کہ میں نے اپنا دل چیر دیا ہے لیکن مجھے یہ بُرا معلوم ہوا کہ میں مسلمانوں کے مال میں سے ایک سیب کیلئے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے رسوا کروں
ایک مرتبہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کے پاس بیت المال کے سیب آئے ۔ سیب مسلمانوں میں تقسیم کئے جارہے تھے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کا چھوٹا بیٹا آیا اور سیبوں کے ڈھیر میں سے ایک سیب اٹھا کر کھانے لگا ۔
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے اس کے منہ سے یہ سیب چھین لیا ۔ وہ روتا ہوا ماں کے پاس پہنچا ۔ ماں نے بازار سے سیب منگوادئیے ۔ جب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ گھر واپس پہنچے تو سیبوں کی خوشبو آئی تو بیوی سے پوچھا کہ کیا تمھیں بیت المال میں سے کچھ سیب ملے ؟
بیوی نے کہا نے کہ نہیں ، میں نے بازار سے منگوائے ہیں اور بیٹے کو دئیے ہیں ۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ! جب میں نے اپنے بیٹے سے سیب چھینا تو مجھے ایسا لگا کہ میں نے اپنا دل چیر دیا ہے لیکن مجھے یہ بُرا معلوم ہوا کہ میں مسلمانوں کے مال میں سے ایک سیب کیلئے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے رسوا کروں
Comment