"دل سے دعا اس طرح مانگتے ہیں کہ انسان ہر وقت صرف وہی ایک چیز مانگے جو اسے چاہیے ہو-" امی مجھے بڑی سنجیدگی سے بتانا شروع کرتیں-
"اور اگر ایک سے زیادہ چیزیں چاہیے ہوں؟" مجھے یک دم الجھن ہوتی-
"مگر ایک وقت میں تو کوئی ایک ہی چیزبہت زیادہ چاہیے ہوتی ہے----دوسری کسی بھی چیز سے زیادہ"- امی کہتیں-
"کوئی ایسی چیز یا دعا جس کے آگے باقی تمام چیزیں اور دعائیں غیر ضروری لگیں-" امی کہ رہی تھیں-
"پھر" میں جلدی سے پوچھتی "اور دعا کرتے ہوۓ ذھن میں کوئی دوسری چیز نہیں آنی چاہیے----کوئی بھی دوسری چیز-" امی مجھے سمجھاتی اور میں سمجھ جاتی-
اگلے کئی گھنٹے میں امی کی باتوں کے بارے میں سوچتی رہتی- "واقعی میری دعا کیسے قبول ہو سکتی تھی----میں تو دعا مانگتے ہوۓ ساتھ اور بہت سی چیزوں کے بارے میں سوچتی رہتی تھی----دوستوں کے بارے میں----امی اور بابا کے بارے میں----اپنیا کھلونوں کے بارے میں----سکول کے بارے میں---- اپنی کتابوں کے بارے میں----اپنے گھر کے بارے میں----سوچنے کے لئے چیزوں کا ایک انبار----ایک جم غفیر ہوتا تھا اس وقت میرے پاس-
"ٹھیک ہے اگلی ٹرم میں ،میں دل سے دعا مانگوں گی صرف زبان سے نہیں-" میں امی کی وضاحت سے مطمئن ہوتے ہوۓ طے کرتی-
اگلی ٹرم میں سری دعاؤں کے باوجود سیکنڈ بھی نہیں آئی----میری تھرڈ پوزیشن تھی اور میں بے حد خفا-
"مگر اس بار تو میں نے دل سے دعا مانگی تھی-" میں ایک بار پھر امی سے شکایت کرتی- "ہو سکتا ہے اس بار کسی اور نے تم سے زیادہ دل سے الله سے دعا مانگی ہو-" امی کہتیں- میں ناراض ہوتی- "یہ کیا بات ہوئی؟" مجھے امی کی بات کی سمجھ نہیں آئی- "کیا اب الله بھی دعاؤں کا
competition
کروایا کریں گے؟" میں پوچھتی- "آپ تو کہتی ہیں کہ وہ ہر ایک کی دعا قبول کرتے ہیں؟" میری ناراضگی میں اور اضافہ ہوتا-
"لیکن اگرچیز ایک ہی وقت میں دو لوگ مانگ رہے ہوں تو پھر یہ تو طے کرنا پڑے گا کہ کس کی دعا قبول کرنی چاہیے اور کس کی نہیں-" امی مجھے سمجھاتی- مجھے اس بار امی کی فلاسفى سمجھ میں نہیں آئی- میرے نزدیک ایک چیز دو لوگوں کے مانگنے کا مطلب تھا کے الله مجھے اور دوسری لڑکی دونوں کو فرسٹ پوزیشن دلوا دیتے اور بس----بات ختم----مگر اس وقت مجھے اندازہ نہیں تھا کے زندگی میں ہر چیز دو لوگوں میں برابر بانٹی جا سکتی ہے نہ ہر جگہ دو لوگوں کی جگہ ہوتی ہے-
عميرہ احمد کے ناول "دربار دل" سے اقتباس
"اور اگر ایک سے زیادہ چیزیں چاہیے ہوں؟" مجھے یک دم الجھن ہوتی-
"مگر ایک وقت میں تو کوئی ایک ہی چیزبہت زیادہ چاہیے ہوتی ہے----دوسری کسی بھی چیز سے زیادہ"- امی کہتیں-
"کوئی ایسی چیز یا دعا جس کے آگے باقی تمام چیزیں اور دعائیں غیر ضروری لگیں-" امی کہ رہی تھیں-
"پھر" میں جلدی سے پوچھتی "اور دعا کرتے ہوۓ ذھن میں کوئی دوسری چیز نہیں آنی چاہیے----کوئی بھی دوسری چیز-" امی مجھے سمجھاتی اور میں سمجھ جاتی-
اگلے کئی گھنٹے میں امی کی باتوں کے بارے میں سوچتی رہتی- "واقعی میری دعا کیسے قبول ہو سکتی تھی----میں تو دعا مانگتے ہوۓ ساتھ اور بہت سی چیزوں کے بارے میں سوچتی رہتی تھی----دوستوں کے بارے میں----امی اور بابا کے بارے میں----اپنیا کھلونوں کے بارے میں----سکول کے بارے میں---- اپنی کتابوں کے بارے میں----اپنے گھر کے بارے میں----سوچنے کے لئے چیزوں کا ایک انبار----ایک جم غفیر ہوتا تھا اس وقت میرے پاس-
"ٹھیک ہے اگلی ٹرم میں ،میں دل سے دعا مانگوں گی صرف زبان سے نہیں-" میں امی کی وضاحت سے مطمئن ہوتے ہوۓ طے کرتی-
اگلی ٹرم میں سری دعاؤں کے باوجود سیکنڈ بھی نہیں آئی----میری تھرڈ پوزیشن تھی اور میں بے حد خفا-
"مگر اس بار تو میں نے دل سے دعا مانگی تھی-" میں ایک بار پھر امی سے شکایت کرتی- "ہو سکتا ہے اس بار کسی اور نے تم سے زیادہ دل سے الله سے دعا مانگی ہو-" امی کہتیں- میں ناراض ہوتی- "یہ کیا بات ہوئی؟" مجھے امی کی بات کی سمجھ نہیں آئی- "کیا اب الله بھی دعاؤں کا
competition
کروایا کریں گے؟" میں پوچھتی- "آپ تو کہتی ہیں کہ وہ ہر ایک کی دعا قبول کرتے ہیں؟" میری ناراضگی میں اور اضافہ ہوتا-
"لیکن اگرچیز ایک ہی وقت میں دو لوگ مانگ رہے ہوں تو پھر یہ تو طے کرنا پڑے گا کہ کس کی دعا قبول کرنی چاہیے اور کس کی نہیں-" امی مجھے سمجھاتی- مجھے اس بار امی کی فلاسفى سمجھ میں نہیں آئی- میرے نزدیک ایک چیز دو لوگوں کے مانگنے کا مطلب تھا کے الله مجھے اور دوسری لڑکی دونوں کو فرسٹ پوزیشن دلوا دیتے اور بس----بات ختم----مگر اس وقت مجھے اندازہ نہیں تھا کے زندگی میں ہر چیز دو لوگوں میں برابر بانٹی جا سکتی ہے نہ ہر جگہ دو لوگوں کی جگہ ہوتی ہے-
عميرہ احمد کے ناول "دربار دل" سے اقتباس