جن دِنوں ختمِ نبوت کی تحریک زوروں پر تھی، ختمِ نبوت کے پروانے گولیوں،لاٹھیوں، جیلوں اور حوالاتوں کے مزے لے رہے تھے۔ ایک مسلمان نے سڑک کے درمیان آ کر بلند آوازمیں نعرہ لگایا ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔ جونہی اس نے نعرہ لگایا، پولیس والا آگے بڑھا اور اس کے گال پر زور دار تھپڑ مارا۔ تھپڑ کھاتے ہی اس نے پھر کہا ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔ اس بار پولیس والے نے اسے بندوق کا بٹ مارا، بٹ کھا کر وہ پہلے سے زیادہ بلند آواز میں گرجا ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
اب تو پولیس والے اس پر جھپٹ پڑے، ادھر وہ ہر تھپڑ، ہر لات اور ہر بٹ پر ختمِ نبوت زندہ باد کا نعرہ لگاتا چلا گیا وہ مارتے رہے، یہاں تک کہ زخموں سے چور چور ہو گیا۔ اسی حالت میں اُٹھا کر فوجی عدالت میں پیش کیا گیا، اس نے عدالت میں داخل ہوتے ہی نعرہ لگایا ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
فوجی جج نے فوراً کہا: ایک سال کی سزا۔ ایک سال کی سزا کا سن کر اس نے پھرنعرہ لگایا ’’ختمِ نبوت زندہ باد۔
جج نے فوراً کہا: دو سال کی سزا۔ اس نے پھرنعرہ لگایا ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
جج نے پھر کہا: تین سال کی سزا۔ اس نے پھر ختمِ نبوت زندہ باد کا نعرہ لگایا۔
غرض وہ ایک ایک سال کر کے سزا بڑھاتا چلا گیا، یہ ختمِ نبوت کا نعرہ لگاتا گیا، یہاں تک کہ سزا بیس سال تک پہنچ گئی۔ بیس سال کی سزا سن کر بھی اس نے کہا: ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
اس پر فوجی نے جھلا کر کہا: باہر لے جا کر گولی مار دو‘‘۔ اس نے گولی کا حکم سن کر کہا: ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔ ساتھ ہی خوشی کے عالم میں ناچنے لگا، ناچتے ہوئے بھی برابر نعرے لگا رہا تھا:
’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘ ۔ ۔ ۔ ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘ ۔ ۔ ۔ ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
عدالت میں وجد کی حالت طاری ہو گئی، یہ حالت دیکھ کر عدالت نے کہا:
’’یہ دیوانہ ہے، دیوانے کو سزا نہیں دی جا سکتی، رہا کر دو‘‘۔
رہائی کا حکم سنتے ہی اس نے پھر کہا: ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
اب تو پولیس والے اس پر جھپٹ پڑے، ادھر وہ ہر تھپڑ، ہر لات اور ہر بٹ پر ختمِ نبوت زندہ باد کا نعرہ لگاتا چلا گیا وہ مارتے رہے، یہاں تک کہ زخموں سے چور چور ہو گیا۔ اسی حالت میں اُٹھا کر فوجی عدالت میں پیش کیا گیا، اس نے عدالت میں داخل ہوتے ہی نعرہ لگایا ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
فوجی جج نے فوراً کہا: ایک سال کی سزا۔ ایک سال کی سزا کا سن کر اس نے پھرنعرہ لگایا ’’ختمِ نبوت زندہ باد۔
جج نے فوراً کہا: دو سال کی سزا۔ اس نے پھرنعرہ لگایا ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
جج نے پھر کہا: تین سال کی سزا۔ اس نے پھر ختمِ نبوت زندہ باد کا نعرہ لگایا۔
غرض وہ ایک ایک سال کر کے سزا بڑھاتا چلا گیا، یہ ختمِ نبوت کا نعرہ لگاتا گیا، یہاں تک کہ سزا بیس سال تک پہنچ گئی۔ بیس سال کی سزا سن کر بھی اس نے کہا: ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
اس پر فوجی نے جھلا کر کہا: باہر لے جا کر گولی مار دو‘‘۔ اس نے گولی کا حکم سن کر کہا: ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔ ساتھ ہی خوشی کے عالم میں ناچنے لگا، ناچتے ہوئے بھی برابر نعرے لگا رہا تھا:
’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘ ۔ ۔ ۔ ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘ ۔ ۔ ۔ ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
عدالت میں وجد کی حالت طاری ہو گئی، یہ حالت دیکھ کر عدالت نے کہا:
’’یہ دیوانہ ہے، دیوانے کو سزا نہیں دی جا سکتی، رہا کر دو‘‘۔
رہائی کا حکم سنتے ہی اس نے پھر کہا: ’’ختمِ نبوت زندہ باد‘‘۔
Comment