''جہان سکندر کون تھا؟ اسکا منکوح،کزن،شوہر....وہ شخص جس کے خواب اس نے ساری عمر دیکھے تھے، اتنی آسانی سے وہ کیسے اس سے دستبردار ہوجائے؟کیا ابا‘اماں نہیں جانتے تھے کہ خواب اگر اپنے ہاتھوں سے توڑے جائیں تو انگلیاں بھی زخمی ہوجاتی ہیں ، پھر کیسے وہ خود کو زخم دے ؟ اگر وہ جہان یا سبین پھپھو کے لیے کوئ ان چاہا رشتہ تھی تو بھی ان کو صفائ کا ایک موقع دیے بغیر ہی کیسے خود کو ان سب سے الگ کر لے؟یہ مکھن نیہں تھا جس سے بال نکالنا تھا۔ یہ تو کانٹوں سے الجھا دامن تھا۔اگر کھینچ کر الگ کیا تو دامن پھٹ جائگا اور اگر کانٹے نکالنے کی کوشش کی تو انگلیاں زخمی ہو جائیں گی۔ مگر کیا پتہ اس کانٹوں کے پودے پہ گلاب بھی کھلتے ہوں .... سرخ گلاب ....سبز پتے .... رنگوں خوشیوں اور خوابوں کے۔"
اقتباس "نمرہ آحمد" کے ناول "جنت کے پتے" سے
اقتباس "نمرہ آحمد" کے ناول "جنت کے پتے" سے