Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

(زیر تصنیف کتاب ،،راج سنگھ لاہوریا،، سے ایک اقتباس)

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • (زیر تصنیف کتاب ،،راج سنگھ لاہوریا،، سے ایک اقتباس)

    سن 80 کے بعد سے اس ملک میں پڑھنے والے، سوچنے والے اور عمل کرنے والے پیدا ہونا ہی بند ہو گئے ۔ ترقی پسند سوچ پر پہرے اور ایسا کرنے والوں کو خارج از دائرہ اسلام قرار دیا جانے لگا ۔ پاکستان میں نئی سوچ کو ترویج دینے کا چلن ہی ختم ہو گیا ۔ ،،مدرسہ سسٹم،، نہ صرف رائج ہوا بلکہ اسے حکومتی سرپرستی بھی حاصل ہو گئی ۔ ہم وہ بد نصیب لوگ ہیں جنہوں نے دائرے میں سفر کیا ہے اور پھر وہیں آن کھڑے ہوئے ہیں جہاں سے چلے تھے ۔ گزشتہ صدی کی دوسری دہائی سے کم از کم بر صغیری مسلمان احمقانہ فیصلے کرتے رہے اور ابھی تک اُسی روش پر قائم ہیں ۔ ٹیلی وژن دیکھیں، اخبارات پڑھیں تو لگتا ہے کہ ہماری قوم کی باگ ڈور اس جدید ترین دَور میں جبکہ دنیا مریخ کی خبر لا رہی ہے، ڈاڑھے پھٹکارتے ملاؤں نے سنبھال رکھی ہے ۔ یہ سیاست میں مذہب کا عمل دخل نہیں، مولویوں کی مداخلت بیجا ہے جس کے ڈانڈے ذاتی مفادات کی کریہہ دلدل سے جڑے ہوئے ہیں ۔ ہم نے بر صغیر کے ہرے بھرے اور نئی سوچ کی ترویج کرنے والے اداروں سے ناطہ توڑا اور پاکستان کے مدرسوں کی فرسودہ سوچ اور درس نظامی کے تعلیمی سسٹم سے خود کو منسلک کرکے جدید دنیا کے تقاضوں سے خود ہو ہم آھنگ کرنے کی کوشش کی جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے ۔ ضیائی دور کے بعد تو رہی سہی کسر بھی پوری ہو گئی اور وہ ،،مرد صالح،، پیدا نہ ہو سکا جس کی تمنا لئے اقبال بھی اس دنیا سے چلے گئے اور بہت سے دوسرے کنفیوزڈ لوگ بھی ۔ اس وقت ہم چار جہاتی نظام تعلیم سے نبرد آزما ہیں ۔ یہ چاروں نظام ہائے تعلیم ایک دوسرے کی ضد ہیں اور کھینچا تانی کے نتیجے میں جو ،،اینڈ پروڈکٹ،، سامنے آ رہی ہے اُسے خدا مل رہا ہے اور نہ وہی وصال صنم

    (زیر تصنیف کتاب ،،راج سنگھ لاہوریا،، سے ایک اقتباس)
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X