جسم کا اہم ترین حصہ
میری ماں مجھ سے اکثر پوچھتی تھی کہ “بتاؤ! جسم کا اہم ترین حصہ کونسا ہے؟”
میں سال ہا سال اس کے مختلف جواب یہ سوچ کر دیتا رہا کہ شاید اب کے میں صحیح جواب تک پہنچ گیا ہوں-
جب میں چھوٹا تھا تو میرا خیال تھا کہ آواز ہمارے لیے بہت ضروری ہے، لہذا میں نے کہا ” امی! میرے کان”
انہوں نے کہا “نہیں- دنیا میں بہت سے لوگ بہرے ہیں- تم مزید سوچو میں تم سے پھر پوچھوں گی-”
...
بہت سے سال گزرنے کے بعد انہوں نے پھر پوچھا!
میں نے پہلے سے زیادہ ذہن پر زور دیا اور بتایا کہ “امی! نظر ہر ایک کے لیئے بہت ضروری ہے لہذا اس کا جواب آنکھیں ہونا چاہیئے”
انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہا “تم تیزی سے سیکھ رہے ہو، لیکن یہ جواب صحیح نہیں ہے کیونکہ دنیا میں بہت سے لوگ اندھے ہیں”
پھر ناکامی ہوئی اور میں مزید علم کی تلاش میں مگن ہو گیا- اور پھر بہت سے سال گزرنے کے بعد میری ماں نے کچھ اور دفعہ یہی سوال دہرایا اور ہمیشہ کہ طرح ان کا جواب یہی تھا کہ “نہیں- لیکن تم دن بدن ہوشیار ہوتے جا رہے ہو-”
پھر ایک سال میرے دادا وفات پا گئے- ہر کوئی غمزدہ تھا- ہر کوئی رو رہا تھا- یہاں تک کہ میرے والد بھی روئے- یہ مجھے خاص طور پر اس لیئے یاد ہے کہ میں نے کبھی انھیں روتے نہیں دیکھا تھا-
جب جنازہ لے جانے کا وقت ہوا تو میری ماں نے پوچھا “کیا تم جانتے ہو کہ جسم کا سب سے اہم حصہ کونسہ ہے-”
مجھے بہت تعجب ہوا کہ اس موقع پر یہ سوال! میں تو ہمیشہ یہی سمجھتا تھا کہ یہ میرے اور میری ماں کے درمیان ایک کھیل ہے-
انہوں نے میرے چہرے پر عیاں الجھن کو پڑھ لیا اور کہا! “یہ بہت اہم سوال ہے- یہ ظاہر کرتا ہے کہ تم اپنی زندگی میں کھوئے ہوئے ہو- ہر وہ جواب جو تم نے مجھے دیا وہ غلط تھا اور اس کی وجہ بھی میں نے تمہیں بتائی کہ کیوں- لیکن آج وہ دن ہے جب تمہیں یہ اہم سبق سیکھنا ہے”
انہوں نے ایک ماں کی نظر سے مجھے دیکھا اور میں نے ان کی آنسوؤں سے بھری آنکھیں دیکھیں- انہوں نے کہا! “بیٹا! جسم کا اہم ترین حصہ کندھے ہیں-”
میں نے پوچھا! “کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے میرے سر کو اٹھا رکھا ہے؟”
انہوں نے کہا کہ “نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ کا کوئی پیارا کسی تکلیف میں رو رہا ہو تو یہ اس کے سر کو سہارہ دے سکتے ہیں- ہر کسی کو زندگی میں کبھی نہ کبھی ان کندھوں کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے- میں صرف یہ امید اور دعا کر سکتی ہوں کہ تمہاری زندگی میں بھی وہ پیارے اور مخلص لوگ ہوں، کہ ضرورت پڑنے پر جن کے کندھے پر تم سر رکھ کر رو سکو-
یہ وہ وقت تھا کہ جب میں نے سیکھا کہ جسم کا اہم ترین حصہ خودغرض نہیں ہو سکتا- یہ دوسروں کے لیے بنا ہے- یہ دوسروں کے دکھ درد کا ساتھی اور ہمدرد ہے ."
میری ماں مجھ سے اکثر پوچھتی تھی کہ “بتاؤ! جسم کا اہم ترین حصہ کونسا ہے؟”
میں سال ہا سال اس کے مختلف جواب یہ سوچ کر دیتا رہا کہ شاید اب کے میں صحیح جواب تک پہنچ گیا ہوں-
جب میں چھوٹا تھا تو میرا خیال تھا کہ آواز ہمارے لیے بہت ضروری ہے، لہذا میں نے کہا ” امی! میرے کان”
انہوں نے کہا “نہیں- دنیا میں بہت سے لوگ بہرے ہیں- تم مزید سوچو میں تم سے پھر پوچھوں گی-”
...
بہت سے سال گزرنے کے بعد انہوں نے پھر پوچھا!
میں نے پہلے سے زیادہ ذہن پر زور دیا اور بتایا کہ “امی! نظر ہر ایک کے لیئے بہت ضروری ہے لہذا اس کا جواب آنکھیں ہونا چاہیئے”
انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہا “تم تیزی سے سیکھ رہے ہو، لیکن یہ جواب صحیح نہیں ہے کیونکہ دنیا میں بہت سے لوگ اندھے ہیں”
پھر ناکامی ہوئی اور میں مزید علم کی تلاش میں مگن ہو گیا- اور پھر بہت سے سال گزرنے کے بعد میری ماں نے کچھ اور دفعہ یہی سوال دہرایا اور ہمیشہ کہ طرح ان کا جواب یہی تھا کہ “نہیں- لیکن تم دن بدن ہوشیار ہوتے جا رہے ہو-”
پھر ایک سال میرے دادا وفات پا گئے- ہر کوئی غمزدہ تھا- ہر کوئی رو رہا تھا- یہاں تک کہ میرے والد بھی روئے- یہ مجھے خاص طور پر اس لیئے یاد ہے کہ میں نے کبھی انھیں روتے نہیں دیکھا تھا-
جب جنازہ لے جانے کا وقت ہوا تو میری ماں نے پوچھا “کیا تم جانتے ہو کہ جسم کا سب سے اہم حصہ کونسہ ہے-”
مجھے بہت تعجب ہوا کہ اس موقع پر یہ سوال! میں تو ہمیشہ یہی سمجھتا تھا کہ یہ میرے اور میری ماں کے درمیان ایک کھیل ہے-
انہوں نے میرے چہرے پر عیاں الجھن کو پڑھ لیا اور کہا! “یہ بہت اہم سوال ہے- یہ ظاہر کرتا ہے کہ تم اپنی زندگی میں کھوئے ہوئے ہو- ہر وہ جواب جو تم نے مجھے دیا وہ غلط تھا اور اس کی وجہ بھی میں نے تمہیں بتائی کہ کیوں- لیکن آج وہ دن ہے جب تمہیں یہ اہم سبق سیکھنا ہے”
انہوں نے ایک ماں کی نظر سے مجھے دیکھا اور میں نے ان کی آنسوؤں سے بھری آنکھیں دیکھیں- انہوں نے کہا! “بیٹا! جسم کا اہم ترین حصہ کندھے ہیں-”
میں نے پوچھا! “کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے میرے سر کو اٹھا رکھا ہے؟”
انہوں نے کہا کہ “نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ کا کوئی پیارا کسی تکلیف میں رو رہا ہو تو یہ اس کے سر کو سہارہ دے سکتے ہیں- ہر کسی کو زندگی میں کبھی نہ کبھی ان کندھوں کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے- میں صرف یہ امید اور دعا کر سکتی ہوں کہ تمہاری زندگی میں بھی وہ پیارے اور مخلص لوگ ہوں، کہ ضرورت پڑنے پر جن کے کندھے پر تم سر رکھ کر رو سکو-
یہ وہ وقت تھا کہ جب میں نے سیکھا کہ جسم کا اہم ترین حصہ خودغرض نہیں ہو سکتا- یہ دوسروں کے لیے بنا ہے- یہ دوسروں کے دکھ درد کا ساتھی اور ہمدرد ہے ."
Comment