الحمدّللہ ! مجھے فخر ہے کہ میں عورت ذات کے متعلق کسی بھی قسم کے تحقیر آمیز نظریات نہیں رکھتا۔
* اُس نے مجھے زندگی دی ہے اور میں اُس سے زندہ رہنے کا حق نہیں چھین سکتا۔
* وہ میرا لباس ہے لہذٰا میں اُسے ننگِ انسانیت ہونے کا طعنہ نہیں دے سکتا ۔
* اُس نے میری نجاستیں دھو کر مجھے پاک صاف رکھا لہذٰا میں اُسے نجس مخلوق قرار نہیں دے سکتا۔
* اُس نے مجھے انگلی پکڑ کر زمین پر چلنے کا طریقہ سکھایا ، لہذٰا میں اُس کے پاؤں سے زمین نہیں کھینچ سکتا۔
* اُس نے میری تربیت کرکے مجھے انسان بنایا لہذٰا میں اُسے ناقص العقل نہیں کہہ سکتا۔
* اُس کا ودیعت کردہ خون میری رگوں میں دوڑ رہا ہے ، لہذٰا میں اُسے شیطان کا دروازہ یا لغزش کا محل نہیں کہہ سکتا۔
* اُس نے مجھے گھر کی پُر آسائش و پُرسکون زندگی عطا کی ہے ، لہذٰا میں اُسے فتنہ و فساد کی جڑ قرار نہیں دے سکتا۔
* اُس نے مجھے کامل بنایا لہذٰا میں اُسے ناقص نہیں کہہ سکتا.
* اُس نے مجھے انسان بنایا ، لہذٰا میں اُسے آدھا انسان قرار نہیں دے سکتا
* اُس نے اپنی زندگی کی ہر سانس کے ساتھ مجھے اپنی دعاؤں سے نوازا ہے ، لہذٰا میں اُسے حقارت آمیز گالیاں نہیں دے سکتا۔
* اگر میں ایسا کروں تو میری اپنی ہی ذات کی تحقیر ت**** اور نفی ہوتی ہے۔
" اللہ کا شکر ہے کہ میں عورت ذات کے متعلق ہر طرح کا حُسنِ ظن رکھتا ہوں۔ "
" عورت کا مقدمہ “ )غلام اکبر ملک( سے اقتباس
* اُس نے مجھے زندگی دی ہے اور میں اُس سے زندہ رہنے کا حق نہیں چھین سکتا۔
* وہ میرا لباس ہے لہذٰا میں اُسے ننگِ انسانیت ہونے کا طعنہ نہیں دے سکتا ۔
* اُس نے میری نجاستیں دھو کر مجھے پاک صاف رکھا لہذٰا میں اُسے نجس مخلوق قرار نہیں دے سکتا۔
* اُس نے مجھے انگلی پکڑ کر زمین پر چلنے کا طریقہ سکھایا ، لہذٰا میں اُس کے پاؤں سے زمین نہیں کھینچ سکتا۔
* اُس نے میری تربیت کرکے مجھے انسان بنایا لہذٰا میں اُسے ناقص العقل نہیں کہہ سکتا۔
* اُس کا ودیعت کردہ خون میری رگوں میں دوڑ رہا ہے ، لہذٰا میں اُسے شیطان کا دروازہ یا لغزش کا محل نہیں کہہ سکتا۔
* اُس نے مجھے گھر کی پُر آسائش و پُرسکون زندگی عطا کی ہے ، لہذٰا میں اُسے فتنہ و فساد کی جڑ قرار نہیں دے سکتا۔
* اُس نے مجھے کامل بنایا لہذٰا میں اُسے ناقص نہیں کہہ سکتا.
* اُس نے مجھے انسان بنایا ، لہذٰا میں اُسے آدھا انسان قرار نہیں دے سکتا
* اُس نے اپنی زندگی کی ہر سانس کے ساتھ مجھے اپنی دعاؤں سے نوازا ہے ، لہذٰا میں اُسے حقارت آمیز گالیاں نہیں دے سکتا۔
* اگر میں ایسا کروں تو میری اپنی ہی ذات کی تحقیر ت**** اور نفی ہوتی ہے۔
" اللہ کا شکر ہے کہ میں عورت ذات کے متعلق ہر طرح کا حُسنِ ظن رکھتا ہوں۔ "
" عورت کا مقدمہ “ )غلام اکبر ملک( سے اقتباس