پرندہ بن کر ُاڑو گے تو نئے ارض و سما دیکھو گے۔ روشنی بن کر پھیلو گے تو نئے زمانہ و زمن دیکھو گے۔۔۔خوشبو بن کر بکھرو گے تو نت نئے ثمر و چمن دیکھو گے۔۔۔پرندے کا کام اُڑنا،روشنی کا کام پھیلانا اور خوشبو کا کام بکھرنا ہے۔ درویش۔۔۔پرندے،روشنی اور خوشبو کی مانند ہوتا ہے۔۔۔جنہیں درگاہوں کی گھٹن راس نہیں آتی, وہ جہانوں کی شاہراہوں پہ نکل جائیں۔۔۔۔کہتے ہیں کہ سوار سے زیادہ پیادہ حاصل کرتا ہے۔۔راستوں کا سواد بھی اور منزل کا ثمر بھی۔۔۔
(مُحمد یحیٰی خان۔ کاجل کوٹھا۔صفحہ نمبر ۲۲۱)
(مُحمد یحیٰی خان۔ کاجل کوٹھا۔صفحہ نمبر ۲۲۱)