گدھے دو قسم کے ہوتے ہیں، دو ٹانگوں والے اور چار ٹانگوں والے، آج تک ہمارے ہاں گدھوں سے کوئی خاص کام نہیں لیا گیا۔ صرف دوسروں کو گالی دینے کے کام ہی آتا ہے۔ شادی پر بھی ہم گھوڑوں پر بیٹھتے ہیں۔ گدھے پر اس لیے نہیں بیٹھتے کہ لڑکی والوں کو دولہا پہچاننے میں دشواری نہ ہو۔
ہمارے ایک مشہور صحافی کے گھر میں جو تصویر لگی ہوئی ہے، اس میں موصوف گدھے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اور ان کی بچیاں ہر آنے والے کو بتاتی رہتی ہیں کہ انکل ان میں جو اوپر بیٹھے ہیں، وہ ہمارے ابو ہیں۔ گدھوں کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ بیس سال بعد بھی بولیں پھر بھی ڈھیچوں ہی کریں گے اور یہ وہ دنیا کی ہر زبان میں کر سکتے ہیں۔
(ڈاکٹر یونس بٹ کی کتاب “افراتفریح“ سے
ہمارے ایک مشہور صحافی کے گھر میں جو تصویر لگی ہوئی ہے، اس میں موصوف گدھے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اور ان کی بچیاں ہر آنے والے کو بتاتی رہتی ہیں کہ انکل ان میں جو اوپر بیٹھے ہیں، وہ ہمارے ابو ہیں۔ گدھوں کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ بیس سال بعد بھی بولیں پھر بھی ڈھیچوں ہی کریں گے اور یہ وہ دنیا کی ہر زبان میں کر سکتے ہیں۔
(ڈاکٹر یونس بٹ کی کتاب “افراتفریح“ سے
Comment