Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اقتباس :" جنت کے پتے " از نمرہ احمد,,,,..

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اقتباس :" جنت کے پتے " از نمرہ احمد,,,,..

    ‎"تم نے ایک دفعہ مجھ سے پوچھا تھا حیا ! کہ میں ہر وقت اسکارف کیوں پہنتی ہوں؟"
    عائشے سر جھکائے لکڑی کے ٹکڑے کا کنارہ تراشتے ہوئے کہہ رہی تھی۔ "میں تمہیں بتاؤں ‘ میرا بھی دل کرتا ہے کے میں وہ خوبصورت لباس پہنوں جو بیوک ادا میں استنبول یا اٹلی اور اسپین کی لڑکیاں پہن کر آتی ہیں۔ بلکل جیسے ماڈلز پہنتی ہیں اور جب وہ اونچی ہیل کے ساتھ ریمپ پہ چلتی آ رہی ہوتی ہیں تو ایک دنیا ان کو محسور ہو کر دیکھ رہی ہوتی ہے۔ میرا بھی دل کرتا ہے کہ میں بھی ایسے اسمارٹ اور ٹرینڈی ڈیزائنر لباس پہن کر جب سڑک پہ چلوں تو لوگ محسور و متاثر ہو کر مجھے دیکھیں۔۔۔ ۔۔ لیکن--- وہ سانس لینے کو رکی، حیا بنا پلک جھپکے ، سانس روکے اسے دیکھ رہی تھی۔
    "لیکن... پھر مجھے خیال آتا ہے۔ یہ خیال کہ ایک دن میں مر جاؤں گی، جیسے تمہاری دوست مر گئی تھی اور میں اس مٹی میں چلی جاؤں گی، جس کے اوپر میں چلتی ہوں۔ پھر ایک دن سورج مغرب سے نکلے گا اور زمین کا جانور زمین سے نکل کر لوگوں سے باتیں کریگا اور لال آندھی ہر سو چلے گی- اس دن مجھے بھی سب کے ساتھ اٹھایا جائیگا۔ تم نے کبھی اسٹیڈیمز دیکھے ہیں جن میں بڑی بڑی اسکرینز نصب ہوتی ہیں؟
    میں خود کو ایسے ہی اسٹیڈیم میں دیکھتی ہوں۔ میدان کے عین وسط میں کھڑے۔
    اسکرین پہ میرا چہرا ہوتا ہے اور پورا میدان لوگوں سے بھرا ہوتا ہے۔ سب مجھے ہی دیکھ رہے ہوتے ہیں اور میں اکیلی وہاں کھڑی ہوتی ہوں۔
    میں سوچتی ہوں حیا، اگر اس وقت میرے رب نے مجھ سے پوچھ لیا کہ انا طولیہ کی عائشے گل، اب بتاؤ تم نے کیا‘ کیا؟ یہ بال‘ یہ چہرا‘ یہ جسم‘ یہ سب تو میں نے تمہیں دیا تھا-
    یہ نہ تم نے مجھ سے مانگ کر حاصل کیا تھا اور نہ ہی اس کی قیمت ادا کی تھی۔ یہ تو میری امانت تھی۔ پھر تم نے اسے میری مرضی کے مطابق استعمال کیوں نہیں کیا؟
    تم نے اس وہ کام کیوں کیئے جن کو میں نا پسند کرتا ہوں؟ تم نے ان عورتوں کا رستہ کیوں چن لیا جن سے میں ناراض تھا؟"
    میں نے ان سوالوں کے بہت جواب سوچے ہیں، مگر مجھے کوئی جواب مطمئن نہیں کرتا۔ روز صبح اسکارف لینے سے پہلے
    میری آنکھوں کے سامنے ان تمام حسین عورتوں کے دلکش سراپے گردش کرتے ہیں جو ٹی وی پہ میں نے کبھی دیکھی ہوتی ہیں اور میرا دل کرتا ہے کہ
    میں بھی ان کا راستہ چن لوں، مگر پھر مجھے وہ آخری عدالت یاد آ جاتی ہے، تب میں سوچتی ہوں کہ اس دن میں الله کو کیا جواب دوں گی؟
    ،میں ترازو کے ایک پلڑے میں اپنا وہ سراپا ڈالتی ہوں جس میں
    ،میں خود کو اچھی لگتی ہوں اور دوسرے میں وہ جس میں
    میں اللہ تعالٰی کو اچھی لگتی ہوں
    میری پسند کا پلڑا کبھی نہیں جھکتا،
    اللہ تعالٰی کی پسند کا پلڑا کبھی نہیں اٹھتا،
    تم نے پوچھا تھا میں اسکارف کیوں لیتی ہوں؟سو میں یہ اس لیئے کرتی ہوں
    کیونکہ میں اللہ تعالیٰ کو ایسے اچھی لگتی ہوں

    (اقتباس :" جنت کے پتے " از نمرہ احمد)

  • #2
    Re: اقتباس :" جنت کے پتے " از نمرہ احمد,,,,..

    my fav iqtabas..............................

    Comment


    • #3
      Re: اقتباس :" جنت کے پتے " از نمرہ احمد,,,,..





      "ﻣﺠﮭﮯ ﺟﻨّﺖ ﮐﮯ ﺍﻥ ﭘﺘﻮﮞ ﻧﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﺠﺮ ﺍﺣﻤﺪ" ﭘﯿﻐاﻢ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ-- ﺁﻧﺴﻮ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﮧ ﻟﮍ ﮬﮑﺘﮯ ﺭﮨﮯ - ﺍﺳﮯ ﭘرانی ﺯﻧﺪﮔﯽ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺁ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺳﮯ ﻧﺌﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﺸﮑﻞ ﻟﮓ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺣﺰﺍﺏ ﮐﯽ ﺟﻨﮓ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺧﻨﺪﻕ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﮔﮩﺮﯼ ،ﺑﮩﺖ ﺗﺎﺭﯾک ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺩﻡ ﮔﮭﭩﺘﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻭﮦ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻗﺎﺋﻢ ﺭﮦ ﭘﺎﮮ ﮔﯽ؟

      ﺍﺣﻤﺪ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ﺳﮑﺮﯾﻦ ﺟﮕﻤﮕﺎ ﺍﭨﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﯿﻐاﻢ ﮐﮭﻮﻻ۔

      "ﺍﻟﻠﻪ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﺷﺮﻭﻉ ﻣﯿﮟ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻋﻨﻘﺮﯾﺐ ﯾﮧ ﭘﮭﺮ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﮨﻮ ﺟﺎئےﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﻼﻡ ﮨﻮ ﺍﻥ ﺍﺟﻨﺒﯿﻮﮞ ﭘﮧ۔۔۔۔۔۔! "
      ﺳﮑﺮﯾﻦ ﭘﮧ ﭨﭗ ﭨﭗ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﮔﺮﻧﮯ ﻟﮕﮯ -ﺍﻭﻩ ﺍﻟﻠﻪ ! ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﺮ ﮔﺮﺍ ﻟﯿﺎ۔۔۔۔۔۔ ﻭﮦ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﺳﮑﯽ ﮐﮧ ﯾﮩﯽ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﭘﻦ ﺗﻮ ﺍﺳﻼﻡ ﺗﮭﺎ۔۔۔ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﯽ ﺗﻮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﭼﮭﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ۔۔۔ ﻋﺎﻡ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﻟﮓ، ﻣﻨﻔﺮﺩ ، ﻣﺨﺘلف- ﻭﻩ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮔﻢ، ﺑﮯ ﻓﮑﺮﯼ ﺳﮯ ﻗﮩﻘﮩﮯ ﻟﮕﺎﺗﯽ ،ﮐﭙﮍﻭﮞ ﺟﻮﺗﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮈﺭﺍﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﮕﻦ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﺟﯿﺴﯽ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯿﮟ۔۔۔ ﺍﺟﻨﺒﯿﺖ ﮨﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺷﻨﺎﺧﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ۔۔۔ ﻭ ﮦ ﺳﺎﺣﻞ ﮐﯽ کیچڑ ﭘﮧ ﭼﻤﮑﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﻟﮓ ﺳﺎ ﻣﻮﺗﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔۔۔ ﺍﺟﻨﺒﯽ موتی۔۔۔۔۔۔۔۔

      جنت کے پتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از نمرہ احمد
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment


      • #4
        Re: اقتباس :" جنت کے پتے " از نمرہ احمد,,,,..




        بہارے گُل۔ پانی پی کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ یاد ہے ہمارا وہ چوزہ جو اپنی کٹوری سے پانی چونچ میں لینے کے بعد گردن اٹھا کر، آسمان کو دیکھ کر پہلے شکر ادا کرتا تھا اور پھر گردن جھکا کر دوسرا گھونٹ پیتا تھا؟

        ("جنت کے پتے" سے ماخوز)
        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

        Comment


        • #5
          Re: اقتباس :" جنت کے پتے " از نمرہ احمد,,,,..




          "حیا" عبرانی زبان کے لفظ "حوا" سے نکلا ہے جو کے اماں حوا علیہ السلام کا نام تھا۔ حوا کے معنی ہیں، زندگی۔ سو حیا کے بھی یہی معنی ہیں۔ اسی لیے عربی میں حیا کا لفظی معنی تروتازگی اور شادابی کیا جاتا ہے کیونکہ یہ دونوں چیزیں زندگی کی علامت ہوتی ہیں۔ اسی سے لفظ "حیات" (زندگی) اور اللہ تعالیٰ کا نام "الحیی" (ہمیشہ زندہ رہنے والا) ہے۔ اس کے اصطلاحی معنی عموماً شرم اور موڈسٹی اس لیے کیے جاتے ہیں کیونکہ شرم انسان کی اخلاقی زندگی اور کردار کو تروتازہ اور زندہ رکھتی ہے۔

          ("جنت کے پتے" سے اقتباس)
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment

          Working...
          X