ابھی میں ممتاز مفتی کی تحریر پڑھ رہی تھی اس میں ایک اقتباس قابل غور ہے ،آپ بھی پڑھیئے
============
''صاحبو مجھے پتہ نہیں کہ وہ کون ہے صرف اتنا جانتا ہوں کہ وہ ہے،کیوں, کس لیے اس نے میرے اکیلے پن کی مسند کو یوں تار تار کر دیا ہے مجھے علم نہیں صرف دکھ ہے اپنے اکیلے پن کو کھو دینے کا دکھ
زندگی میں نے ایک ہی امتیاز حاصل کیا تھا
زندگی گزارنے کا ایک ہی طریقہ سیکھا تھا
اکیلے پن نے مجھے بڑا اعزاز بخشا تھا مقام بخشا تھا
مجھے بت بنا دیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت بڑا بت
صاحبو اکیلا پن بہت بڑابت گر ہے
زندگی بھر میں بت بنا رہا
بت کا مطالبہ ہے کہ کوئی پجاری ہو نا ملے تو وہ خود اپنا پجاری بن جاتا ہے ،زندگی بھر میں خود کی پوجا کرتا رہا اس لیے نہیں کہ جھکنا سیکھوں بلکہ اس لیے کہ بت کی شان قائم رہے ،لیکن جب سے وہ آیا ہے بت ترخ رہا ہے ٹوٹ رہا ہے ریزہ ریزہ ہوا جا رہا ہے میری ساری زندگی کی کمائی میری آنکھوں کے سامنے لٹی جارہی ہے
Comment