صرف ایک گھنٹہ
ایک شخص رات گئے تھکا ماندہ جھلایا ہوا گھر پہنچا تو اپنے سات سالہ بیٹے کو دروازے پر کھڑا پایا ۔۔بابا مین اپ سے کچھ پوچھ سکتا ہوں
ہاں ہاں کیوں نہیں پوچھوں کیا پوچھنا چاہتے ہو؟ بابا آپ ایک گھنٹے
میں کتنے کما لیتے ہیں بیٹے نے پوچھا؟
کیا بات ہے ؟ تم کیا کہنا چاہتے ہو باپ نے پوچھا
ایسے ہی میں بس جاننا چاہتا ہوں بیٹے نے کہا براہ مہربانی مجھے بتائیں کہ آپ ایک گھنٹے میں کتنا کما لیتے ہیں ؟ میں ایک گھنٹے میں سو روپیہ کما لیتا ہوں باپ نے سادگی سے جواب دیا
اوہ چھوٹے بچے نے کہا اور آنکھیں جھکا لیں پھر نظریں اٹھا کر بولا ابو آپ مجھے 50 روپے ادھار دے سکتے ہیں ؟
باپ یہ سن کر آگ بگولہ ہو گیا اگر پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ تمتم کوئی فضول سا کھلونا خرید لو یا کوئی دوسرا احمقانہ کام کرو تو سیدھے کمرے میں جا کر بستر میں لیٹ جاو کیا میں دن رات محنت مشقت اس لئے کرتا ہوں کہ تمہاری نامعقول خواہشات پوری کرتا رہوں ؟
بچہ چپ چاپ اپنے کمرے میں چلا گیا اور دروازہ بند کر لیا
وہ شخص اپنےکمرے میں پہنچا اور کپڑے بدل کر آرام کرنے لگا تب اس کے ذہن میں بچے کے سوال کا خیال آیاتو اس کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا باپ نے سوچا کہ چند روپوں کے لیے بچے نے اس قسم کا سوال کیوں کیا
کچھ دیر بعد جب وہ پرسکون ہوگیا تو اسے پھر اپنے بیٹے کا خیال آیا سوچا ہوسکتا اسے واقعی کسی خاص چیز کی ضرورت ہو وہ تو شاز و نادر ہی پیسے مانگتا یا کوئی فرمائیش کرتا ہے
وہ اٹھ کر بیٹے کے کمرے کی جانب چل دیا دروازہ کھول کر اندر جھانکا اور کہا تم سو رہے ہو؟
میں جاگ رہا ہوں بچے نے جواب دیا
بیٹے شاید اس وقت میرا رویہ قدرے سخت تھا دن بھر کی محنت نے مجھے تھکا دیا اور میں نے جھنجھلا ہٹ تم پہ اتار دی یہ لو 50 روپے
باپ کو اس وقت خاصی تشفی ہوئی جب اس نے بیٹے کی آنکھوں میں خوشی کے رنگ ابھرتے دیکھے
وہ چھوٹا بچہ اپنے بستر سے اٹھ کر بیٹھ گیا اور مسکراتے ہوئے بولا شکریہ ابو اس کی آواز بلند تھی پھر اس نے اپنے تکیے کے نیچے ہاتھ ڈالا جب ہاتھ باہر نکالا تو اس کے ہاتھ میں چند مڑے تڑے نوٹ دبے تھے یہ دیکھ کر کے بیٹے کے پاس پہلے سے رقم موجود ہے باپ کا غصہ عود آیا
بچہ اہستہ اہستہ رقم گننے لگا پھر اس نے سر اٹھایا اور مسکراتے ہوئے باپ کی طرف دیکھا
بابا وہ بولا
ایک منٹ باپ نے کہا جب تمارے پاس پہلے سے پیسے تھے تو پھر تمہیں مزید رقم کیوں چاہیے تھی
اس لیے کہ وہ ناکافی تھی اب پوری ہو گئی
بچے نے جواب دیا اب میرے پاس پورے سو روپے ہیں کیا میں آپ کا ایک گھنٹہ خرید سکتا ہوں؟ برائے مہربانی کل ذرا جلدی آجائے گا میں رات کا کھانا آپ کا ساتھ کھانا چاہتا ہوں
ایک شخص رات گئے تھکا ماندہ جھلایا ہوا گھر پہنچا تو اپنے سات سالہ بیٹے کو دروازے پر کھڑا پایا ۔۔بابا مین اپ سے کچھ پوچھ سکتا ہوں
ہاں ہاں کیوں نہیں پوچھوں کیا پوچھنا چاہتے ہو؟ بابا آپ ایک گھنٹے
میں کتنے کما لیتے ہیں بیٹے نے پوچھا؟
کیا بات ہے ؟ تم کیا کہنا چاہتے ہو باپ نے پوچھا
ایسے ہی میں بس جاننا چاہتا ہوں بیٹے نے کہا براہ مہربانی مجھے بتائیں کہ آپ ایک گھنٹے میں کتنا کما لیتے ہیں ؟ میں ایک گھنٹے میں سو روپیہ کما لیتا ہوں باپ نے سادگی سے جواب دیا
اوہ چھوٹے بچے نے کہا اور آنکھیں جھکا لیں پھر نظریں اٹھا کر بولا ابو آپ مجھے 50 روپے ادھار دے سکتے ہیں ؟
باپ یہ سن کر آگ بگولہ ہو گیا اگر پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ تمتم کوئی فضول سا کھلونا خرید لو یا کوئی دوسرا احمقانہ کام کرو تو سیدھے کمرے میں جا کر بستر میں لیٹ جاو کیا میں دن رات محنت مشقت اس لئے کرتا ہوں کہ تمہاری نامعقول خواہشات پوری کرتا رہوں ؟
بچہ چپ چاپ اپنے کمرے میں چلا گیا اور دروازہ بند کر لیا
وہ شخص اپنےکمرے میں پہنچا اور کپڑے بدل کر آرام کرنے لگا تب اس کے ذہن میں بچے کے سوال کا خیال آیاتو اس کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا باپ نے سوچا کہ چند روپوں کے لیے بچے نے اس قسم کا سوال کیوں کیا
کچھ دیر بعد جب وہ پرسکون ہوگیا تو اسے پھر اپنے بیٹے کا خیال آیا سوچا ہوسکتا اسے واقعی کسی خاص چیز کی ضرورت ہو وہ تو شاز و نادر ہی پیسے مانگتا یا کوئی فرمائیش کرتا ہے
وہ اٹھ کر بیٹے کے کمرے کی جانب چل دیا دروازہ کھول کر اندر جھانکا اور کہا تم سو رہے ہو؟
میں جاگ رہا ہوں بچے نے جواب دیا
بیٹے شاید اس وقت میرا رویہ قدرے سخت تھا دن بھر کی محنت نے مجھے تھکا دیا اور میں نے جھنجھلا ہٹ تم پہ اتار دی یہ لو 50 روپے
باپ کو اس وقت خاصی تشفی ہوئی جب اس نے بیٹے کی آنکھوں میں خوشی کے رنگ ابھرتے دیکھے
وہ چھوٹا بچہ اپنے بستر سے اٹھ کر بیٹھ گیا اور مسکراتے ہوئے بولا شکریہ ابو اس کی آواز بلند تھی پھر اس نے اپنے تکیے کے نیچے ہاتھ ڈالا جب ہاتھ باہر نکالا تو اس کے ہاتھ میں چند مڑے تڑے نوٹ دبے تھے یہ دیکھ کر کے بیٹے کے پاس پہلے سے رقم موجود ہے باپ کا غصہ عود آیا
بچہ اہستہ اہستہ رقم گننے لگا پھر اس نے سر اٹھایا اور مسکراتے ہوئے باپ کی طرف دیکھا
بابا وہ بولا
ایک منٹ باپ نے کہا جب تمارے پاس پہلے سے پیسے تھے تو پھر تمہیں مزید رقم کیوں چاہیے تھی
اس لیے کہ وہ ناکافی تھی اب پوری ہو گئی
بچے نے جواب دیا اب میرے پاس پورے سو روپے ہیں کیا میں آپ کا ایک گھنٹہ خرید سکتا ہوں؟ برائے مہربانی کل ذرا جلدی آجائے گا میں رات کا کھانا آپ کا ساتھ کھانا چاہتا ہوں
Comment