ایک ژولیدہ گفتار بزرگ کے مسائل تصوف پہ دھندلے دھندلے ملفوظات کا خلاصہ
استاد بولا۔ نیستی، ہستی کی موجودات ہے
شبنم کے باہر آنکھ ہے، پتھر کے اندر ہات ہے
چڑیوں کی چونچیں سرخ ہیں، بازوں کی بازی مات ہے
یہ ڈال ہے، یہ پات ہے، یہ عکس ہے وہ ذات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
چڑیوں کی چونچیں سرخ ہیں، بازوں کی بازی مات ہے
یہ ڈال ہے، یہ پات ہے، یہ عکس ہے وہ ذات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
استاد بولا۔غنچہ امید جب تک راس ہو
دشت سوا و ماسوا زنجیر ِ در کے پاس ہو
ذوق نظر گلبرگ ہو، کشت ہنر میں گھاس ہو
سیارگان ِ شوق پر کچھ دھوپ، کچھ برسات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
دشت سوا و ماسوا زنجیر ِ در کے پاس ہو
ذوق نظر گلبرگ ہو، کشت ہنر میں گھاس ہو
سیارگان ِ شوق پر کچھ دھوپ، کچھ برسات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
استاد بولا۔ صنم نہ ہو گرداب ِ استحصال میں
گوبھی اگاتے جائے اس سال پورے سال میں
بازئچہ اطفال میں، باغیچہ اقبال میں
معمورہ جذبات سے، مغمورا نغمات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
گوبھی اگاتے جائے اس سال پورے سال میں
بازئچہ اطفال میں، باغیچہ اقبال میں
معمورہ جذبات سے، مغمورا نغمات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
استاد بولا۔ کاہ پر کوہ گراں ہے زندگی
ماضی کی منکوحات سے فردا کی ماں ہے زندگی
کن ہے کناں، چُن سے چناں ؛ پُن سے پناں ہے زندگی
ہر صبح مدظلہ، پردہ بہ پردہ رات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
ماضی کی منکوحات سے فردا کی ماں ہے زندگی
کن ہے کناں، چُن سے چناں ؛ پُن سے پناں ہے زندگی
ہر صبح مدظلہ، پردہ بہ پردہ رات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
استاد بولا حرف و صوت و رنگ بے بنیاد ہیں
کچھ ہوش کے خرگوش ہیں، کچھ جوش کی اولاد ہیں
سب نقش وہم ایجاد ہیں سب عکس ماورا زاد ہیں
اک نیم بسمل فاختہ صورت گر حالات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
کچھ ہوش کے خرگوش ہیں، کچھ جوش کی اولاد ہیں
سب نقش وہم ایجاد ہیں سب عکس ماورا زاد ہیں
اک نیم بسمل فاختہ صورت گر حالات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
استاد بولا۔ عشق برگ ِ زرد نخل آرزو
اک نغمہ نغمہ خامشی، اک لقمہ لقمہ گفتگو
جو شکل میں دو چار ہے، وہ عقل میں چھ سات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
اک نغمہ نغمہ خامشی، اک لقمہ لقمہ گفتگو
جو شکل میں دو چار ہے، وہ عقل میں چھ سات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
استاد بولا عُرفی و حافظ چمن بردوش تھے
اور میرزا غالب، خدا بخشے خمستاں نوش تھے
کچھ آپ بھی مدہوش تھے، کچھ باپ سے روپوش تھے
لطف زباں میں شہد ہے، زود وبیاں میں دھات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
اور میرزا غالب، خدا بخشے خمستاں نوش تھے
کچھ آپ بھی مدہوش تھے، کچھ باپ سے روپوش تھے
لطف زباں میں شہد ہے، زود وبیاں میں دھات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
استاد بولا۔ اب حدیث لامکانی کیا کہیں
کس رخ اڑے پُھر کر کے مرغ ِ آسمانی کیا کہیں
اسلامیوں کی ہسٹری کچھ فارغ الاوقات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
کس رخ اڑے پُھر کر کے مرغ ِ آسمانی کیا کہیں
اسلامیوں کی ہسٹری کچھ فارغ الاوقات ہے
شاگر د بولا۔ واہ وا کیا بات ہے، کیا بات ہے
Comment