Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شہاب نامہ سے اقتباس-2

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شہاب نامہ سے اقتباس-2

    'اسکے برعکس شیخ محمد عبداللہ سیاست کے کباڑ خانے میں بے پیندے کا لوٹا تھے ،جب انہوں نے ینگ مسلم ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے اپنی اڑان شروع کی اس وقت وہ ایک سکول میں سائئنس ٹیچر تھے،چہرے پر بڑی خوشنما داڑھی تھی اور گلے میں لحن ِداودی کا نور بھرا تھا انکی قرات اور نعت خوانی ہزاروں لاکھوں کے مجمع کو مسحور رکھتی تھی لیکن پھر مسٹر گوپال سوامی آئنگر کشمیر کا وزیراعظم بن کر آیا۔کہنے کو یہ آئی سی ایس کا دفتر تھا لیکن درپردہ وہ انڈین نیشنل کانگرس کے مندر کا پجاری تھا ۔اس نے اپنے جال کچھ ایسی چابکدستی سے بچھائےکہ شیخ صاحب سدھائے ہوئی بٹیر کی مانند بڑی آسانی سے دام میں اگئےدیکھتے ہی دیکھتے انکی زہنی معاشی اور جسمانی کایا کلپ ہوگئی ۔امیر اکدل اور حضرت بل کے جلسوں میں نعتیں پڑھ کر لاکھوں کو رلانے والے شیخ جی اب نئے نئے اپ ٹو ڈیٹ سوٹ پہن کر ''بندے ماترم'' کا ترانہ الاپتے بمبئی کے ''تاج'' اور کلکتہ کے ''گرینڈ'' ہوٹل کی ہائی سوسائٹی میں چہچہانے لگے ۔ریزیڈنسی روڈ جموں پر انجمن اسلامیہ کے غریبانہ دفتر سے اٹھ کر انکی نشست و برخاست برلا ہاوس دہلی انند بھون الہ باد اور واردھا جیسے مقامات میں منتقل ہوگئی۔مسلم کانفرنس سے ناطہ توڑ کر شیخ ساحب نے نیشنل کانفرنس کی بنیاد ڈالی تو پہلئ استرے سے اپنی خوبصورت داڑھی کا صفایا کیا اور پھر اس قضیہ کشمیر کی خشتِ اول بھی رکھ دی جو آج تک پاکستان اور بھارت کے درمیاں ایک خطرناک ناسور کی طرح رِس رِس کر بہ رہا ہے ''

    مہاراجہ ہری سنگھ کے ساتھ چائے
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: شہاب نامہ سے اقتباس-2

    buhat khoob

    Comment

    Working...
    X