گھر میں چھوٹے بھائی سے گلاس ٹوٹ گیا ماما اسے سنانا شروع ہوگئ مجھ میرا جذبہ ہمدردی جاگا میں میں نے فوراً کہا ماما اسکی غلطی نہیں ہے مشہور مصنف پالو کولیو اپنی کتاب AL CHEMIST میں لکھتا ہے کہ میرے نزدیک اتفاق نامی کوئی چیز قابل قبول نہیں ہماری تقدیر لکھی جاچکی ہے اور اسے لکھنے والا بہترین مصنف اوپر والا ہے اسلئے اتفاق کچھ نہیں ہوتا اس گلاس کا ٹوٹنا بھی لکھا تھا یہ کسی کے ہاتھوں بھی گرتا لیکن ضرور ٹوٹتا اسلئے اس میں چھوٹے بھائی کی کوئی غلطی نہیں اب جس اسکی غلطی نہیں اس سے سزا یا شکوہ کیسا؟
ـ
ماما میرا یہ فلسفیانہ خطاب سننے کے بعد خاموش ہوکر گہری سوچ میں مبتلا ہوگئ
اور میں فخریہ انداز میں مسکراتے ہوۓ ماما کے قریب آیا اور شاباشی لینے کے انداز میں سر نیچے کیا ۔۔
تو ماما نے ایک زور دار تھپڑ ٖ قریب پڑے ہوۓ دوتکئے اور ایک عدد چمچ میری کمر پر دے مارا
اور جب میں بھاگ کر دروازے کے پیچھے چھپ کر پوچھنے لگا کہ مجھے کیوں ماررہی ہو میں نے کیا کردیا؟
تو ماما نے Thug Life والے انداز میں میرا فلسفہ مجھ پر آزماتے ہوۓ کہا ۔۔۔
بیٹا اب جب سب پہلے سے لکھا جاچکا ہے تو اس میری کوئی غلطی نہیں تم جہاں بھی ہوتے یہ چمچ تکیہ اور میرا ہاتھ تمہیں پڑنا ہی تھا تو پھر شکوہ کیسا؟
اماں حضور کا یہ جواب سننے کے میں سمجھ گیا کہ ماں کے آگے فلاسفی جھاڑنی نہیں چاہئے 😞
ـ
ـ
ارسل شیخ کی کتاب " فلسفیانہ چپیڑیں " سے اقتباس
Comment