°اَرضی اور افلاکی عُلوم کا ذِکر چھِڑا تو یہ بھی جاننا چاہئے کہ صحرا میں اتنے ریگ ذرّے' آسمان پہ اِتنے نجوم اور بحر میں اِتنی ماہیاں نہیں کہ جتنے عُلوم محِض اِس کُرّہِ اَرض پہ عِلمُ الاِسماء کے باطن اور اِس کی برکت سے اِنسان کے لئے اُتارے گئےـ
اِن علوم سے کس اِنسان کو کتنا حصّہ اور دَرجہ مِلا یہ دینے والے کی مَشیّت اور لینے والے کے مَقسوموں اور حُسنِ مَقدور پہ منحصر ہےـ
آگے بڑھ کر مزید سمجھ میں آیا کہ ہر جہان اور طبقات کے اپنے اپنے طَور، قانون اصول، قدریں، نظام اور عُلوم ہیں ـ حتیٰ کہ اِن پہ نبی پیغمبر، کتابیں اور شریعتیں تک اِن کے مطابق اُتریں، جو دوسرے طبقات دُنیاوں سے انضباط نہیں رکھتی تھیں-
بالآخر نبی آخر الزّمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو
رحمتہُ للعالمین اور فُرقان المجید کو آخری مکمل کتاب کہہ کر دین اور شریعت محمّدیہ پہ اکملیّت کی اِلٰہی کی مُہر ثبت کر دی گئی-
"اکثر مسافر، منزلوں کے لئے ہوتے ہیں لیکن کوئی منزل ایسی بھی ہوتی ہے جسے خود مسافر کی تلاش رہتی ہے جو اُس کی منزل کا سنگِ میل ہوتا ہے -"
"اَز بابا محمد یحییٰ خان"
کاجل کوٹھا
ص:847
ص:819
Comment