ہم نے اپنے دوستوں کے گھروں میں اس بات پر فساد ہوتے دیکھا ہے کہ میاں سے بیوی پوچھتی ہے کہ
سبزی والا کھڑا ہے، آج کیا پکایا جائے؟
جو جی چاہے لے لو۔ نہایت استغنٰی سے جواب دیتے ہیں۔
لیکن جب میاں کے سامنے دوپہر کا کھانا آتا ہے تو وہ جِھلّا اٹھتے ہیں
روز بینگن، روز بینگن،
مجھے آخر تم نے کیا سمجھ رکھا ہے؟
آلو لے لوں پھر؟ قبض کرتا ہے
گوبھی؟بادی کرتی ہے
چقندر؟میٹھے ہوتے ہیں
کریلے؟کڑوے ہوتے ہیں
شلجم؟ میں کوئی کشمیری ہوں؟
دال؟
بیگم، مارے ڈالتی ہو، تم جانتی ہو مجھے پہلے ہی گیس کی شکایت رہتی ہے
اچھا تو خالی گوشت پکا لیتی ہوں
نہ بابا، تمھیں معلوم نہیں کہ خالی گوشت فشارِ خون پیدا کرتا ہے،۔ سبزی بھی کوئی ہونی چاہیئے آخر کون سی سبزی لوں؟کہہ جو دیا، جو جی چاہے لے لو میاں اخبار میں ضرورتِ رشتہ کے کالم میں منہمک ہو کر فرماتے ہیں۔
(اقتباس: ابن انشاء کے مضامین "روز بینگن، روز بینگن" سے)