بانوقدسیہ کے بارے میں ممتازمفتی مزید لکھتے ہیں
"اشفاق احمد نے ایک خاتون سے عشق - کئی سال وہ اس عشق میں گھلتا رہا - عشق کامیاب ہوا - خاتون بیوی بن کے گھرآئیں تو محبوبہ نہیں
عاشق نکلیں -ورنہ اشفاق احمد کے جملہ کس بل نکل جاتے - محبوب طبعیت وہ ازلی طورپرتھا بیوی کی آمد کےبعد بلکل دیوتا بن گیا
کانٹا اشفاق کو چبھے تو ددرد بانو کو ہوتا ہے - ہتھ چکی اشفاق چلاتا ہے آبلے بانو کے ہاتھوں میں پڑتے ہیں - حیرت ہوتی ہے ایک پکی دانشور
نے پتی بھگتی میں اپنا سب کچھ تیاگ رکھا ہے-"
مفتی جی کی براؤن آنکھیں غصے میں پھیل جاتیں "او بے وقوف احمقے عورت تو دِکھناچاہتی ہے وہ پھول ہے پھول-"
"تو دِکھ تو رہی ہے مفتی جی ------کبھی ماڈل بن کر کبھی چھوٹی یا بڑی اسکرین پرجگمگا رہی ہے----- کون روک سکتا ہے
اسے- اسے تو مذہب نہیں روک سکا تو مرد کی کیا مجال ہے؟"
(بانوقدسیہ کے مضمون مفتی جی خیمہ ساز سے اقتباس)
Comment