دوزخ کا خوف
ایک بار جمعہ کی نماز سے قبل میں ایک بابا جی کے پاس بیٹھا تھا ۔ اور اسپیکر پر ایک مولانا تقریر فرما رہے تھے ۔ وہ بابا جی کافی دیر خاموشی سے مولانا کی تقریر کو توجہ سے سنتے رہے پھر اچانک مجھ سے مخاطب ہوئے ۔ انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ " یہ مولانا جو جو لوگوں کو خدا سے ڈرا رہے ہیں ( وہ مولانا دوزخ کی سزاؤں کے بارے میں بتا رہے تھے )۔اور بڑے بڑے سانپوں اوردہکتی آگ کا ذکر کر رہے ہیں۔کیا یہ مسجد میں آئے ان لوگوں کو یہاں سے بھگانا چاہتے ہیں ؟ " ۔
میں نے کہا بابا جی اس میں بھگانے کوئی بات نہیں ۔ یہ لوگوں کو شاید اس لئے خوف دلا رہے ہیں کہ وہ برے کاموں سے اجتناب کریں ۔
بابا جی کہنے لگے " کیا مسجد میں لوگ خدا کے ڈر سے نہیں آتے ۔ اور کیا وہ برے کاموں سے اجتناب خدا کی محبت میں نہیں کر سکتے "۔ اب میں انہیں کیا جواب دیتا ۔
وہ کہنے لگے " کاکا ایک خدا جو انسان سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت رکھتا ہے ، جس مٹی کے پتلے کو اس نے بہترین ساخت پر بنایا ہے کیا وہ ستر ماؤں کا پیار ایک طرف رکھ کر انہیں دہکتی آگ میں پھینکے گا "۔
اشفاق احمد زاویہ 3 کارڈیک اریسٹ صفحہ 260
ایک بار جمعہ کی نماز سے قبل میں ایک بابا جی کے پاس بیٹھا تھا ۔ اور اسپیکر پر ایک مولانا تقریر فرما رہے تھے ۔ وہ بابا جی کافی دیر خاموشی سے مولانا کی تقریر کو توجہ سے سنتے رہے پھر اچانک مجھ سے مخاطب ہوئے ۔ انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ " یہ مولانا جو جو لوگوں کو خدا سے ڈرا رہے ہیں ( وہ مولانا دوزخ کی سزاؤں کے بارے میں بتا رہے تھے )۔اور بڑے بڑے سانپوں اوردہکتی آگ کا ذکر کر رہے ہیں۔کیا یہ مسجد میں آئے ان لوگوں کو یہاں سے بھگانا چاہتے ہیں ؟ " ۔
میں نے کہا بابا جی اس میں بھگانے کوئی بات نہیں ۔ یہ لوگوں کو شاید اس لئے خوف دلا رہے ہیں کہ وہ برے کاموں سے اجتناب کریں ۔
بابا جی کہنے لگے " کیا مسجد میں لوگ خدا کے ڈر سے نہیں آتے ۔ اور کیا وہ برے کاموں سے اجتناب خدا کی محبت میں نہیں کر سکتے "۔ اب میں انہیں کیا جواب دیتا ۔
وہ کہنے لگے " کاکا ایک خدا جو انسان سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت رکھتا ہے ، جس مٹی کے پتلے کو اس نے بہترین ساخت پر بنایا ہے کیا وہ ستر ماؤں کا پیار ایک طرف رکھ کر انہیں دہکتی آگ میں پھینکے گا "۔
اشفاق احمد زاویہ 3 کارڈیک اریسٹ صفحہ 260