Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

راہ رواں سے اقتباس

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • راہ رواں سے اقتباس



    خان صاحب (اشفاق صاحب) کہا کرتے ۔۔۔۔۔ " ہمارے گھر کو تو چاہیے کہ ہر وقت سجدے میں رہے ۔۔۔۔ وہ کونسی نعمت ہے جو ہمارے رب نے ہمیں نہیں دے رکھی ۔۔۔۔ ہم اس سے اور کیا تقاضا کریں قدسیہ ۔۔۔۔۔
    کبھی کبھی کہتے ۔۔۔۔۔ جب اللہ یوں بھر دے تو پھر آدمی کبھی اوپر کے طبقے کو نہ دیکھے ، ہمیشہ نیچے والوں کے درمیان رہے ۔۔۔۔ جہاں نعمتیں کم ہیں ۔۔۔۔۔
    بابا جی نور والے فرمایا کرتے تھے ۔۔۔۔۔ "امیر آدمی کی خدمت میں رہنا اپنی مرضی سے وقت ضائع کرنا ہے "۔

    راہ رواں

    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk

  • #2


    سات ستمبر کی صبح کو اشفاق صاحب جب ہمیشہ کے لیے ہم سے رخصت ہوۓ ۔۔۔۔ تو رخصتی سے ذرا پہلے میرے چہرے پر پریشانی کے آثار دیکھ کر کہنے لگے ۔۔۔۔۔
    " قدسیہ گھبرانہ یا پریشان مت ہونا ۔۔۔۔ جو کچھ ہو رہا ہے ٹھیک ہی ہو رہا ہے" ۔۔۔۔۔

    راہ رواں
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk

    Comment


    • #3


      اور اشفاق صاحب یقیناً سب کچھ جانتے تھے ۔ لیکن کبھی کسی سے ذکر تک نہیں کیا ۔ کہ میں کینسر جیسے مرض کا شکار ہوں ۔ ہمیشہ یہ ہی کہتے کہ یار لوگ تو پتے کا آپریشن کروا کے آٹھ دس دن میں بھلے چنگے ہو جاتے ہیں لیکن میرا مرض کچھ طویل ہی ہو گیا ہے ۔
      جب بھی کوئی پوچھتا " اب طبیت کیسی ہے؟ "
      تو یہی کہتے " اب پہلے سے بہتر ہوں ، بس کمزوری ہے ، اللہ نے چاہا تو یہ بھی جاتی رہے گی ۔
      بات صرف اتنی تھی کہ اپنے پیاروں ، عزیزوں یا دوستوں کو اس موزی مرض کا بتا کر پریشان نہیں کرنا چاہتے تھے ۔ بلکہ آخری دن تک اپنے قریبی سے قریبی دوست سے بھی اپنے مرض سے متعلق کچھ نہ کہا ۔۔۔۔

      راہ رواں
      Hacked by M4mad_turk
      my instalgram id: m4mad_turk

      Comment


      • #4


        ایک دن اشفاق صاحب بتانے لگے " پرویز مشرف نے مجھے ایوان صدر بلوایا "۔
        جب گفتگو شروع ہوئی تو مشرف نے کہا " اشفاق صاحب" ملکی حالات کی بہتری کے لیے کوئی مشورہ دیں ۔
        اشفاق صاحب کہنے لگے " خلق خدا دکھی ہے لیکن کوئی اس کا دکھ سننے والا نہیں ہے ۔ لوگ نہ روٹی مانگتے ہیں ، کپڑا نہ مکان ۔ وہ صرف ایک کندھا چاہتے ہیں، جس پر سر رکھ کے وہ دو آنسو بہا سکیں ۔۔۔۔۔۔

        راہ رواں
        Hacked by M4mad_turk
        my instalgram id: m4mad_turk

        Comment


        • #5


          لوگ جب ملکی حالات سے پریشان ہو جاتے تو اشفاق صاحب سے پوچھتے ، خان ساحب اب کیا ہو گا ؟
          اکثر ان کا جواب یہی ہوتا " اس میں کوئی شک نہیں کہ حالات بہت خراب ہیں لیکن میرا دل کہتا ہے کہ اسی درخت میں سے بہتری کی کونپل پھوٹے گی ۔ انشاءاللہ پاکستان کا شمار دنیا کے امیر اور ترقی یافتہ ملکوں میں ہو گا ۔ دولت تو پاکستان میں بہت آ جاۓ گی لیکن مجھے یہ ڈر ہے کہ ہم مادیت کی دوڑ میں پڑ کے اپنی روحانی اقدار سے منہ نہ موڑ لیں ۔۔۔۔

          راہ رواں
          Hacked by M4mad_turk
          my instalgram id: m4mad_turk

          Comment


          • #6


            ایک چیز مابعدالطبیات بھی ہے۔ ایک سفر روح کا بھی ہے۔ ایک انتشار وہاں بھی منتظر ہے جس کا جواب مادی معروضیت میں نہیں دیا جا سکتا۔ جس کا کوئی منطقی تجرباتی Analysis نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح ایک مدت فرائیڈ کے تتبع میں رہ کرانسانی دکھوں کا مداوا تلاش کرتے کرتے یونگ نے بڑی تھکاوٹ محسوس کی تھی۔ وہ یہی sub-conscious, conscious کے پانیوں پر تیرتا cosmic-consciousness کی آگہی تک جا پہنچا تھا۔

            اقتباس راہ رواں
            Hacked by M4mad_turk
            my instalgram id: m4mad_turk

            Comment

            Working...
            X