سوچ دو طرح کی ہوتی ہے، ایک سوچ علم سے نکلتی ہے اور ریگستان میں جا کر سوکھتی ہے۔ دوسری سوچ وجدان سے جنم لیتی ہے اور باغ کے دہانے پر لے جاتی ہے۔
ان ہی دو قسم کے خیالات سے دو طرح کا رہنا سہنا جنم لیتا ہے۔ ایک رہنا سہنا علم اور تجویز سے جنم لیتا ہے، اس میں چاقو، چھری، مقدمہ، بحث مباحثے، کس بل، حق حقوق، چھینا جھپٹی، کرودھ، کام، ہنکار سب ہوتا ہے۔ دوسرا رہنا سہناایک اور قسم کی سوچ سے نکلتا ہے۔ اس میں وجدان، شانتی، امن، پرسچت، پریم کی وجہ سے ہمیشہ ہجرت کا سماں رہتا ہے۔ اسی وجدان کی وجہ سے ایسی سوچ والے لوگ غریبی میں امیر اور امیری میں غریب دکھائی دیتے ہیں۔
بانو قدسیہ کی تصنیف سے اقتباس