اماں کو باسی کھانے، پرانے ساگ،اترے ہوئے اچار اور ادھ کھائی روٹیاں بہت پسند تھیں. دراصل وہ رزق کی قدردان تھیں، شاہی دستر خوان کی بھوکی نہیں تھیں
میری چھوٹی آپا کئی مرتبہ خوف زدہ ہو کر اونچی آواز میں چیخا کرتیں!۔ ۔ ۔
" اماں حلیم نہ کھاؤ، پھول گیا ہے. بلبلے اٹھ رہے ہیں"
"یہ ٹکڑا پھینک دیں اماں، سارا جلا ہوا ہے."
" اس سالن کو مت کھائیں، کھٹی بو آرہی ہے"
"یہ امرود ہم نے پھینک دئے تھے، ان میں سے کیڑا نکلا تھا."
" لقمہ زمین سے نہ اٹھائیں، اس سے جراثیم چمٹ گئے ہیں"
" اس کٹورے میں نہ پیئیں ، یہ باہر بھجوایا تھا"
لیکن اماں چھوٹی آپا کی خوف ناک للکاریوں کی پرواہ کئے بغیر مزے سے کھاتی چلی جاتیں. چونکہ وہ تعلیم یافتہ نہیں تھیں اس لئے جراثیموں سے نہیں ڈرتی تھیں، صرف خدا سے ڈرتی تھیں ! ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
از اشفاق احمد ، صبحانے فسانے ،عنوان اماں سردار بیگم ، صفحہ نمبر 15
Comment