اسلام علیکم
ابن انشاء کی ایک تحریر کا مختصر حصہ آپ کی خدمت میں پیش کر رہی ہوں اردو میں پہلی بارکوشش کی
۔ہےغلطی ہو تو درگزر فرمائیں
ابن انشاء کی ایک تحریر کا مختصر حصہ آپ کی خدمت میں پیش کر رہی ہوں اردو میں پہلی بارکوشش کی
۔ہےغلطی ہو تو درگزر فرمائیں
اس میں کوئی شک نہیں کہ کفایت شعاری اور جزرسی جسے فضول خرچ خسست کا نام دیتے ہیں۔اﷲ کی دین ہے ۔ تاہم ایسی مثالیں بھی ہیں کہ انسان کوشش سے یہ ملکہ حاصل کر لیتا ہے۔ ان میں سب سے روشن مثال خود ہماری ہے۔ ابھی چند سال پہلے تو ہم کبھی کبھار کوئی چیز خرید بیٹھتے تھے اور ظاہر ہے کہ آخر میں پچھتاتے تھے۔ آخر ایک روز اپنے دوست ممتاز مفتی سے جو ہمارے ساتھ کام کرتے تھے۔ ہم نے گزارش کی کہ ہمارے ساتھ ایک نیکی کیجۓ ۔
بولے "کہو کیا بات ہے۔ کچھ قرض چاہیۓ؟"
ہم نے کہا " جی نہیں۔ وہ تو روز چاہیۓ ہوتا ہے۔ آج یہ کہنا ہے کہ ہم بازار میں خریداری کو نکلیں بو ہمارے ہم رکاب رہا کیجۓ۔ آپ کا کام فقط ہمیں مفید مشورے دینا ہوگا۔ جہاں آپ دیکھیڑ کہ ہم کوئی چیز خریدنے پر تلے ہوۓ ہیں۔ آہستہ سے اتنا فرما دیا کیجۓ کہ اگلی دکان پر چار آنے سستی ہے۔
بولے ٹھیک ہے۔ اب ہوا یہ کہ ہم نے ایک جگہ دو روپے موزوں کے طے کیے۔ (دکاندار تین روپے مانگ رہا تھا) اور بٹوہ نکال کر ادائگی کرنے کو تھے کہ مفتی جی نے کہا۔ "یہاں سے مت لو جی" فرئر روڈ کے فٹ پاتھ پر یہی چیز ڈیڑھ روپے کی ہے۔
یوں ہمارے وہ دو روپے بھی بچے اور وہ ڈیڑھ روپیہ بھی، کیورکہ اس روز فٹ پاتھ پر تلاش بس؛ار کے باوجود دکان دار ہمیں نہ مل سکا۔مل جاتا تو مفتی صاحب فرماتے کہ " ذرا بندر روڈ پر چلو تو یہ موزہ ایک روپے میں دلادوں۔"
چند روز میں ہم یہ بھول گۓ کہ یہ ترکیب مفتی صاحب کو خود ہم نے سمجھا ئی ہے۔ قارئین کرام بھی یہ نسخہ استعمال کو کے دیکھیں۔ فائدہ ہو تو اس فقیر کو دعاۓ خیر سے یاد فرمائیں۔
ہم نے کہا " جی نہیں۔ وہ تو روز چاہیۓ ہوتا ہے۔ آج یہ کہنا ہے کہ ہم بازار میں خریداری کو نکلیں بو ہمارے ہم رکاب رہا کیجۓ۔ آپ کا کام فقط ہمیں مفید مشورے دینا ہوگا۔ جہاں آپ دیکھیڑ کہ ہم کوئی چیز خریدنے پر تلے ہوۓ ہیں۔ آہستہ سے اتنا فرما دیا کیجۓ کہ اگلی دکان پر چار آنے سستی ہے۔
بولے ٹھیک ہے۔ اب ہوا یہ کہ ہم نے ایک جگہ دو روپے موزوں کے طے کیے۔ (دکاندار تین روپے مانگ رہا تھا) اور بٹوہ نکال کر ادائگی کرنے کو تھے کہ مفتی جی نے کہا۔ "یہاں سے مت لو جی" فرئر روڈ کے فٹ پاتھ پر یہی چیز ڈیڑھ روپے کی ہے۔
یوں ہمارے وہ دو روپے بھی بچے اور وہ ڈیڑھ روپیہ بھی، کیورکہ اس روز فٹ پاتھ پر تلاش بس؛ار کے باوجود دکان دار ہمیں نہ مل سکا۔مل جاتا تو مفتی صاحب فرماتے کہ " ذرا بندر روڈ پر چلو تو یہ موزہ ایک روپے میں دلادوں۔"
چند روز میں ہم یہ بھول گۓ کہ یہ ترکیب مفتی صاحب کو خود ہم نے سمجھا ئی ہے۔ قارئین کرام بھی یہ نسخہ استعمال کو کے دیکھیں۔ فائدہ ہو تو اس فقیر کو دعاۓ خیر سے یاد فرمائیں۔
Comment