Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

حسن کی رعنائی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • حسن کی رعنائی

    حسن کی رعنائی


    حسن کی رعنائی کیا ہے ۔ حسن کا نام سنتے ہی ایک ایسی حسینہ پری کا خیال دل میں ایک مٹھاس سی بھر سی جاتی ہے ۔ حسن کی رعنائی قدرت
    نے کتنے ہی حسین جاندار پیدا کیئے ہیں لیکن اگر حسن میں سب سے زیادہ اونچے مقام پر ہے او وہ عورت کی ذات ہے جواپنے آپ میں ایک اپنے آپ میں ایک انجمن ہے ۔ عورت اپنی حسن کی رعنائی کو کیسے بیان کرتی ہے یہ بھی قدرت نے اس کے اندر ایک عجیب سی کیفیت پیدا کردی ہے کہ جب وہ اپنے حسن کو اپنے محبوب کی باہوںمیں دیتی ہے تو وہ یہ بھول جاتی ہے کہ میں میرا جسم ایک مرد کے ہاتھ میں ہے لیکن وہ تو اپنے اس حسن کو اپنے محبوب کے حوالے کررہی ہوتی ہے کہ میرا محبوب میرے حسن کا دیوانہ اس کو اس حسن کے نشہ میں ڈبو کر خود کو اس لمحہ سے سرشار ہورہی ہوتی ہے لیکن حسن کی رعنائی عورت کا وہ جادو ہے جو سر چڑھ کر بولتا ہے اور جب اس کو اس کے حسن کا اندازہ ہوجاتا ہے تو وہ اپنے جسم کو ایسے اٹھان کر چلتی ہے جیسے چودھویں کا چاند زمین پر اتر آیا ہو تو اپنے جسم کی اٹھان اس طرح کرتی ہے کہ اس کا انگ انگ اس نشے کی سرشاری میں ناچ رہا ہوتا ہے اور اس کے جسمانی اعضاء ایسی شاعری کررہے ہوتے ہیں کہ شاعر بھی اس کی شاعری کرتے کرتے شرماجائیں الفاظ ان کے ذہنوں میں منجمد ہوجائیں ان کے قلم تھم جائیں حسن کی یہ رعنائی دیکھ کر اور وہ جوانی جو اپنے آپ کو
    آپ کو نمایا ں بھی کرے چھپائے بھی پیاسا بھی رکھے اور پیاس بڑھائے بھی تو ایسی حسن کی رعنائی کیا رنگ دکھلائی گی .جو بھی حسن کی رعنائی کے بارے میں پڑھ رہا ہو تو میری گزارش ہے کہ شاعر ی میں جو ہوتا ہے اس سے زیادہ ہوتا ہے تو حسن کی رعنائی میںمیں محبوبہ کا انداز اور ایک طوائف کا انداز الگ الگ ہوتا ہے طوائف زادی اپنا حسن بیچتی ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی اور محبوبہ اپنا حسن تحفہ میں دیتی ہے بلامعاوضہ اور یہ حسن دلربا حسن ہوتا ہے ۔ اس حسن کی رعنائی میں کھوجاتا ہے اور اپنا آپایک ایسی مخمل کی چادر میں محسوس کرتا ہے کہ اس کے اندر دھنستا ہی چلاجاتا ہے لیکن اس کی پیاس وہیں رہ جاتی ہے۔عورت اپنا حسن اپنا تن من سب مرد پر لٹاتی ہے اس کے سامنے ایسا لباس بن جاتی ہے کہ وہ مرد اس کا ڈھاوا بن جاتا ہے یہ ہے حسن کیرعنائی کا اصل عکس ایک ایسا عکس جس کی شاعری کرنے سے شاعر بھی بے بس ہیں۔ صوفیہ لورین خوبصورت ترین عورت تھی اس پر جو ڈاکومنٹری بنی تو جب ڈائرکٹر کو معلوم ہوا کہ وہ قدرتی حسن میں ملبوس سوئمنگ پول پر بیٹھی ہے تو وہ اس کے اس حسن کیرعنائی کی عکس بندی کرنے چل پڑا اور دیکھا کہ ایک شاہکار قدرت اپنی تمام رعنائیوں کے ساتھ سوئمنگ پول کے کنارے دنیاوی لباس سے عاری قدرتی چکمتی جلد کے لباس میں بیٹھی ہے تو کیا یہ غلط ہوا ہاں غلط ہوا لیکن یہاں حسن کی بات ہورہی ہے ۔ سعادت حسن منٹو نے دو روٹی میں لکھا ہے کہ اس کا اقتباس ہے کہ " جب میری بیوی اپنے گھر میکے چلی جاتی ہے کچھ دنوں کے لئے تو نوکرانی میرے گھر میں کام کرتی تھی اور میں مہ نوشی کرتا تھا اس رات بھی مہ نوشی کررہا تھا کہ نوکرانی نے روکنے کی کوشش کی لیکن میں نہ مانا اور اسی چھینا جھپٹی میں ہم بستر پر گرگئے اور میں نے اس پر حملہ کردیا اور پھر مجھے کچھ ہوش نہ رہا اور اس کا بلاؤز پھٹ گیا اور وہ بے لباس ہوگئی اتنی دیر میں مجھے ہوش آنے لگا اور مجھے اس کے حسن چھاتی کی بجائے دو روٹیا ں نظر آئیں تو میں خاموش ہوگیاتو نوکرانی نے کہا کیا ہوا بابو جی تو میں نے کہا کہ کپڑے پہنو اور جاؤ تو اس نے خاموشی سے کپڑے پہنے وہ چلی گئی ۔ یہاں مقصد کام کے بدلے دوروٹی تھیں یہ اس دور کا کھلا ادب تھا اب بھی اس ناول کو دھوم دھام سے پڑھا جاتا اور واہ واہ کیا جاتا ہے لیکنیہ حسن رعنائی نہیں مجبوری ہے بکنا ہے حسن بکنا نہیں چاہئے یہ حسن کی نہیں چلتے پھر تے بولتے کھاتے جسم کی توہین ہے کہ اس کے بولی لگائی جائے یہ جسم کے ان اعضاء کی توہین ہے کہ ان کو بنایا گیا اپنے مرد محبوب کےلئے جس کے لئے یہ سب ہے اور اس پر اس پر نچھاور کرنے کے لئے نہ کہ بکنے کے لئے اگر حسن اپنے آپ کو اپنی خوشی سے کسی کو بانہوں کو سونپ رہا تو یہ الگ بات ہے ۔عورت جب خوش ہوتی ہے تو اپنے اعضا ء کو تنا کر چلتی اور اس کے اعضاء شاعر ی کے انداز میں اعلان کرتے ہیں کہ دیکھوآج میں خوش ہوں میرا جسم خوش ہے میرے اعضاء کے انگ انگ خوش ہے آؤ اس کو تھام لو اور جتنا توڑ سکتے ہو اور جتنا کھیل سکتے ہو کھیل لو محسوس کرلو عورت جب اپنے پر آجائے تو ا

  • #2
    Re: حسن کی رعنائی

    :think:
    Last edited by S.Athar; 9 November 2015, 10:35.
    :star1:

    Comment

    Working...
    X