انجیر
مفسرین کا خیال ہے کہ زمین پر انسان کی آمد کے بعد اس کی افادیت کے لئے سب سے پہلا درخت جو معرض وجود میں آیا، وہ انجیر کا تھا۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام نے اپنی سترپوشی کے لئے انجیر کے پتے استعمال کئے تھے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرکے کھانا ہے۔
قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
قرآن مجید میں انجیر کا ذکر صرف ایک ہی جگہ آیا ہے مگر بھرپور ہے۔
والتین والزیتون ہ وطور سینین ہ وھذا البلد الامین ہ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ہ (التین: 4-1)
ترجمہ: “قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طورسینا کی اور اس دارالامن شہر کی کہ انسان کو ایک بہترین ترتیب سے تخلیق کیا گیا۔“
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سفر کے دوران کی نمازوں میں نبی اکرم نور مجسم ایک رکعت میں سورہ التین ضرور تلاوت فرماتے تھے۔ تفسیری اشارات کے طور پر دیکھیں تو اللہ عزوجل نے انجیر کو اتنی اہمیت عطا فرمائی کہ اس کی قسم کھائی جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ اس کے فوائد کا کوئی شمار نہیں۔
انجیر کے بارے میں ارشادات نبوی
حضرت ابوالدرداء روایت فرماتے ہیں کہ نبی کی خدمت بابرکت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ “کھاؤ“۔ ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا۔ “اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور گنٹھیا (جوڑوں کا درد) میں مفید ہے۔
یہی حدیث حضرت ابوذر کے حوالہ سے کنزالاعمال میں مسند فردوس کے ذریعہ سے دوسری جگہ بیان کرتے ہوئے “تفطع البواسیر“ کی جگہ “یذہب بالبواسیر“ کی تبدیلی کی ہے۔
انجیر کو بطور پھل اللہ تعالٰی نے اہمیت دی اور نبی اکرم، رحمت دو عالم، سرور کائنات، نور مجسم اسے جنت سے آیا ہوا میوہ قرار دینے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے۔ علمی لحاظ سے یہ ایک بڑا اعلان ہے جو عام طور پر علم طب میں فاضل اطباء بڑی مشکل سے کرتے ہیں مگر جوڑوں کے درد میں اس کو صرف مفید قرار دیا، اس لئے یہ امور انجیر سے فوائد حاصل کرنے کے سلسلے میں پوری توجہ اور اہمیت کے طلبگار ہیں۔
جالنیوس کا انجیر کے بارے میں قول
جالنیوس جس کو حکیم ہونے کے ناطے سائنسدان ہونے کے ناطے ہر کوئی جانتا ہے اور پوری دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ملے جو اس نام سے واقف نہ ہو۔ جالنیوس وہ نام جس نے طب میں اپنا لوہا جمایا اور ایک نہیں، دو نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں لاعلاج مریضوں کا علاج کیا اور اس وقت ایک چمکتا ہوا سورج بن کر پوری دنیا میں چمکا۔ جالنیوس کہتا ہے کہ “انجیر کے ساتھ جوز اور بادام ملا کر کھالئے جائیں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔“
انجیر کے بارے میں امام محمد بن احمد ذہبی کا قول
امام محمد بن احمد ذہبی فرماتے ہیں کہ انجیر میں تمام دوسرے پھلوں کی نسبت بہتر غذائیت موجود ہے۔ یہ پیاس کو بجھاتی ہے اور آنتوں کو نرم کرتی ہے۔ بلغم کو نکالتی ہے۔ پرانی بلغمی کھانسی میں مفید ہے۔ پیشاب آور ہے۔ آنتوں سے قولنج اور سدوں کو دور کرتی ہے اور اسے نہارمنہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا باعث ہوتا ہے۔
انجیر میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء
انجیر میں موجود کیمیائی اجزاء کا تناسب یوں ہے:-
لحمیات 5. 1
نشاستہ 0 . 15
حدت کے حرارے 66
سوڈیم 6. 24
پوٹاشیم 88. 2
کیلشیم 05. 8
مگنیشیم 2. 26
فولاد 18. 1 تانبہ 07. 0
فاسفورس 26
گندھک 9. 22
کلورین 1. 7
ایک سو گرام خشک انجیر میں عام کیمیائی اجزاء کا یہ تناسب اسے ایک قابل اعتماد غذا بنا دیتا ہے۔ اس میں کھجور کی طرح سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے۔ ایک سو گرام کے جلنے سے حرارت 66 حرارے حاصل ہوتے ہیں۔ حراروں کی یہ مقدار عام خیال کی نفی کرتی ہے کہ کھجور یا انجیر تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتے ہیں۔ وٹامن الف۔ ج کافی مقدار میں موجود ہیں اور ب مرکب معمولی مقدار میں ہوتے ہیں۔
بھارت کے طبی شعبہ کی انجیر پر تحقیات
بھارت کی حکومت کے طبی شعبہ کی تحقیقات کے مطابق یہ ملین ہے۔ مدرالبول ہے۔ اس لئے پرانی قبض، دمہ، کھانسی اور رنگ نکھارنے کے لئے مفید ہے۔ پرانی قبض کے لئے روزانہ پانچ دانے کھانے چاہئیں جبکہ موٹاپا کم کرنے کے لئے تین دانے بھی کافی ہیں۔ اطباء نے چیچک کے علاج میں بھی انجیر کا ذکر کیا ہے۔ چیچک یا دوسری متعدی بیماریوں میں انجیر چونکہ جسم کی قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور سوزشوں کے ورم کو کرتی ہے۔ اس لئے سوزش خواہ کوئی بھی ہو، انجیر کے استعمال کا جواز موجود ہے۔
مذکارنی سے انجیر کے فوائد کا خلاصہ
مذکارنی نے انجیر کے فوائد کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بھوک لگانے والی، سکون آور، دافع سوزش اور ورم، ملین، جسم کو ٹھنڈک پہنچانے والی اور مخرج بلغم ہے۔ انجیر کے دودھ میں غذا کو ہضم کرنے والے جوہر Papaine کی مانند ہوتے ہیں۔
یہ غذا میں موجود نشاستہ کو منٹوں میں ہضم کر دیتے ہیں۔ ان فوائد کے ساتھ ساتھ ان میں بڑی عمدہ غذائیت بھی موجود ہے۔
اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے کہ انجیر غذا کو مکمل طور پر ہضم کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ درد جسم کے کسی بھی حصہ میں ہوا سے ختم کرتی ہے۔ جھلیوں کی جلن کو رفع کرتی ہے اور پیٹ کو چھوٹا کرتی ہے۔ بھارتی ماہرین بھی متفق ہیں کہ انجیر پتھری کو مار سکتی ہے۔
دماغ پر انجیر کے اثرات
افسنتین جو کا آٹا اور انجیر ملا کر کھانے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر میں کیونکہ فاسفورس بھی پایا جاتا ہے اور فاسفورس چونکہ دماغ کی غذا ہے، اس لئے انجیر دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ضعف دماغ میں بادام کے ساتھ انجیر ملا کر کھانے سے چند دنوں میں دماغ کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے اور یہ کم خرچ اور بالانشین نسخہ ہے۔ انجیر کیونکہ ہر قسم کے درد کے لئے مفید اور مؤثر ہے۔ اس لئے درد سر میں انجیر کو کھانا مفید اور مؤثر ہے۔
انجیر کے دانتوں پر اثرات
کیلشیم کیونکہ دانتوں کی غذا ہے، کیلشیم انجیر میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے انجیر کو چبا چبا کر کھانے سے دانت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔
دمہ اور کھانسی میں انجیر کے فوائد
قدرت کی عطا کردہ اس خاص نعمت یعنی انجیر میں نشاستہ بھی موجود ہے اور نشاستہ چونکہ سینہ کی اور حلق کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرتا ہے۔ اس لئے میتھی کے بیج، انجیر اور پانی کا پکا کر خوب گاڑھا کر لیں۔ اس میں شہد ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ انجیر کیونکہ مخرج بلغم ہے، اس لئے یہ دمہ میں مفید پائی جاتی ہے۔ دمہ میں چونکہ بلغم گاڑا ہوتا ہے، اس لئے حال ہی میں کیمیا دانوں نے اس میں ایک جوہر Bromelain دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے۔
انجیر میں غذا کو ہضم کرنے کی خصوصیت
غذا کو ہضم کرنے والے جوہروں کی تینوں اقسام یعنی نشاستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے اجزاء عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں ان اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوارک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنا دیتی ہے۔
انجیر سے جگر اور پتہ کی سوزش کا کامیاب علاج
انجیر چونکہ محلل اورام ہے۔ اس لئے جگر کا ورم اور سوزش میں بہت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جگر اور پتہ کو تمام غلیظ مواد سے صاف کرتی ہے۔ انجیر میں چونکہ فولاد بھی پایا جاتا ہے، اس لئے یہ جگر جو طاقت دیتی ہے اور خون صالح پیدا کرتی ہے۔
ایک خاتون کو پتہ کی پرانی سوزش تھی۔ ایکسرے پر متعدد پتھریاں پائی گئیں۔ بطور ڈاکٹر سے آپریشن کا مشورہ دیا گیا۔ وہ درد سے مرنے کو تیار تھی مگر آپریشن کی دہشت کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہ رکھتی تھی۔ اس مجبوری کے لئے کچھ کرنا ضروری ٹھہرا۔ چونکہ نبی اکرم نور مجسم نے کلونجی کو ہر مرض کی شفا قرار دیا ہے۔ اس لئے کاسنی اور کلونجی کا مرکب کھانے کو صبح نہار منہ چھ دانے انجیر کھانے کو کہا گیا۔ وہ دو ماہ کے اندر نہ صرف کہ پتھریاں نکل گئیں بلکہ سوزشیں جاتی رہیں۔ علامات کے ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کے ایکسرے سے پتہ مکمل طور پر صحت مند پایا گیا۔
انجیر سے بواسیر کا شافی علاج
بواسیر کے تین اہم اسباب ہیں۔
1۔ پرانی قبض 2۔ تبخیر معدہ 3۔ اور کرسی نشینی (یعنی کرسی پر زیادہ دیر بیٹھنا) ان چیزوں سے مقعد کے آس پاس کی اندرونی اور بیرونی وریدوں میں خون کا ٹھہراؤ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ رگیں پھول کر مسوں کی صورت میں باہر نکل آتی ہیں اور پاخانہ کرتے وقت ان سے خون آتا ہے۔
ان تمام مسائل کا آسان حل انجیر ہے۔ انجیر پیٹ میں تبخیر ہونے ہی نہیں دیتی۔ انجیر قبض کو توڑ دیتی ہے۔ انجیر خون کی نالیوں سے سدے نکالتی ہے اور ان کی دیواروں کو صحت مند بناتی ہے۔
انجیر خون کی نالیوں میں جمی ہوئی غلاظتوں کو نکال سکتی ہے اور اس کی اسی افادیت کو حضور نبی کریم نے بواسیر میں پھولی ہوئی وریدوں کی اصلاح کے لئے استعمال فرمایا جو پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔
انجیر سے برص کا مکمل علاج
برص چونکہ بلغمی مرض ہے، اس لئے اس بیامری میں انجیر اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
طب یونانی کے مشہور نسخہ سفوف برص کا خود عامل انجیر ہے۔ پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص کے داغوں پر لگایا جاتا ہے اور آدھ چھٹانک انجیر اس کے ساتھ کھانے کو بھی دی جاتی ہے جس سے مرض ایک دو ماہ میں مکمل جاتا رہتا ہے۔
انجیر سے دائمی قبض سے نجات
قبض کا سبب چونکہ آنتوں کی خشکی ہے۔ انجیر کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عمدہ ملین ہے۔ اس لئے پرانی سے پرانی قبض کو چند دنوں میں درست کر دیتا ہے۔ قبض کے لئے خشک انجیر 5 سے7 دانے رات کو سوتے وقت یا صبح کو نہار منہ اگر چبا چبا کر کھائے جائیں تو اس سے چند دن میں پرانی سے پرانی قبض سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔
انجیر اور آنتوں کا کینسر
(حیرت انگیز جدید تحقیق) ڈاکٹر سید خالد غزنوی کراچی نے اپنے مضمون طب نبوی اور جدید سائنس کے عنوان پر انجیر کے بارے میں لکھا ہے۔
جاپان میں انجیر سے حاصل ہونے والے جوہر برومی لین کو بڑی مقبولیت حاصل رہی اور انہوں نے سوزش کو رفع کرنے کے لئے (Kihotabs) تیارکیس ڈاکٹروں نے مطلع کیا کہ انہوں نے اسے آنتوں کے کینسر میں مفید پایا ہے۔ انجیر میں پائے جانے والے جوہر آنتوں کے سرطان کا علاج ہیں۔
انجیر سے پتھری کا اخراج
کرنل چوپڑا اعتراف کرتا ہے کہ انجیر گردوں سے پتھری اور ریت کو نکال سکتی ہے اور خوارک کو ہضم کرتی ہے۔ جب پیٹ خراب ہو تو وہ یوریٹ اور آکسی لیٹ پیدا کرتا ہے۔ جب یہ سمیات جسم سے باہر نکلتے ہیں تو جلن پیدا کرتے ہیں اور مکمل اخراج نہ ہو تو جوڑوں میں جم کر گنٹھیا کی بیماری پیدا کرتے ہیں اور گردوں میں پہنچتے ہیں تو وہاں پتھری بن جاتی ہیں۔ تاہم حدیث پاک میں فرمایا گیا کہ انجیر قاطع بواسیر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔
انجیر اور گردوں کا فیل ہو جانا
گردوں کے فیل ہو جانے کے متعدد اسباب ہیں۔ اس میں مرض کی اندرونی صورت یہ ہوتی ہے کہ خون کی نالیوں میں تنگی کی وجہ سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہی کیفیت پیشاب میں کمی اور بلڈپریشر میں زیادتی کا باعث بن جاتی ہے۔ ان حالات میں اگر زندگی کو اتنی مہلت مل سکے کہ کچھ مدت انجیر کھائی جائے تو اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے وہ بیماری جس میں گردے اگر تبدیل نہ ہوں تو موت یقینی ہے۔ شفایابی ہو جاتی ہے۔
انجیر اور جوڑوں کا درد
حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ حدیث کے انجیر بواسیر کو قاطع اور جوڑوں کے درد میں فائدہ کرتی ہے۔ اس حدیث کی روشنی میں دیکھیں تو ڈاکٹر چوپڑا اس حدیث کی ہر طرح تصدیق کرتا ہے۔ نبی اکرم نے یہ ہرگز نہیں فرمایا کہ جوڑوں کی تکلیف کو بواسیر کی مانند ختم کر دیتی ہے بلکہ آپ نے جو لفظ فرمایا “ینفع“ یعنی نفع یا آرام دیتی ہے۔ جب تک انجیر استعمال میں رہے گی کیونکہ جوڑوں میں درد پیدا کرنے والی اور بھی بیماریاں ہیں۔
مفسرین کا خیال ہے کہ زمین پر انسان کی آمد کے بعد اس کی افادیت کے لئے سب سے پہلا درخت جو معرض وجود میں آیا، وہ انجیر کا تھا۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام نے اپنی سترپوشی کے لئے انجیر کے پتے استعمال کئے تھے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرکے کھانا ہے۔
قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
قرآن مجید میں انجیر کا ذکر صرف ایک ہی جگہ آیا ہے مگر بھرپور ہے۔
والتین والزیتون ہ وطور سینین ہ وھذا البلد الامین ہ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ہ (التین: 4-1)
ترجمہ: “قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طورسینا کی اور اس دارالامن شہر کی کہ انسان کو ایک بہترین ترتیب سے تخلیق کیا گیا۔“
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سفر کے دوران کی نمازوں میں نبی اکرم نور مجسم ایک رکعت میں سورہ التین ضرور تلاوت فرماتے تھے۔ تفسیری اشارات کے طور پر دیکھیں تو اللہ عزوجل نے انجیر کو اتنی اہمیت عطا فرمائی کہ اس کی قسم کھائی جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ اس کے فوائد کا کوئی شمار نہیں۔
انجیر کے بارے میں ارشادات نبوی
حضرت ابوالدرداء روایت فرماتے ہیں کہ نبی کی خدمت بابرکت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ “کھاؤ“۔ ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا۔ “اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور گنٹھیا (جوڑوں کا درد) میں مفید ہے۔
یہی حدیث حضرت ابوذر کے حوالہ سے کنزالاعمال میں مسند فردوس کے ذریعہ سے دوسری جگہ بیان کرتے ہوئے “تفطع البواسیر“ کی جگہ “یذہب بالبواسیر“ کی تبدیلی کی ہے۔
انجیر کو بطور پھل اللہ تعالٰی نے اہمیت دی اور نبی اکرم، رحمت دو عالم، سرور کائنات، نور مجسم اسے جنت سے آیا ہوا میوہ قرار دینے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے۔ علمی لحاظ سے یہ ایک بڑا اعلان ہے جو عام طور پر علم طب میں فاضل اطباء بڑی مشکل سے کرتے ہیں مگر جوڑوں کے درد میں اس کو صرف مفید قرار دیا، اس لئے یہ امور انجیر سے فوائد حاصل کرنے کے سلسلے میں پوری توجہ اور اہمیت کے طلبگار ہیں۔
جالنیوس کا انجیر کے بارے میں قول
جالنیوس جس کو حکیم ہونے کے ناطے سائنسدان ہونے کے ناطے ہر کوئی جانتا ہے اور پوری دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ملے جو اس نام سے واقف نہ ہو۔ جالنیوس وہ نام جس نے طب میں اپنا لوہا جمایا اور ایک نہیں، دو نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں لاعلاج مریضوں کا علاج کیا اور اس وقت ایک چمکتا ہوا سورج بن کر پوری دنیا میں چمکا۔ جالنیوس کہتا ہے کہ “انجیر کے ساتھ جوز اور بادام ملا کر کھالئے جائیں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔“
انجیر کے بارے میں امام محمد بن احمد ذہبی کا قول
امام محمد بن احمد ذہبی فرماتے ہیں کہ انجیر میں تمام دوسرے پھلوں کی نسبت بہتر غذائیت موجود ہے۔ یہ پیاس کو بجھاتی ہے اور آنتوں کو نرم کرتی ہے۔ بلغم کو نکالتی ہے۔ پرانی بلغمی کھانسی میں مفید ہے۔ پیشاب آور ہے۔ آنتوں سے قولنج اور سدوں کو دور کرتی ہے اور اسے نہارمنہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا باعث ہوتا ہے۔
انجیر میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء
انجیر میں موجود کیمیائی اجزاء کا تناسب یوں ہے:-
لحمیات 5. 1
نشاستہ 0 . 15
حدت کے حرارے 66
سوڈیم 6. 24
پوٹاشیم 88. 2
کیلشیم 05. 8
مگنیشیم 2. 26
فولاد 18. 1 تانبہ 07. 0
فاسفورس 26
گندھک 9. 22
کلورین 1. 7
ایک سو گرام خشک انجیر میں عام کیمیائی اجزاء کا یہ تناسب اسے ایک قابل اعتماد غذا بنا دیتا ہے۔ اس میں کھجور کی طرح سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے۔ ایک سو گرام کے جلنے سے حرارت 66 حرارے حاصل ہوتے ہیں۔ حراروں کی یہ مقدار عام خیال کی نفی کرتی ہے کہ کھجور یا انجیر تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتے ہیں۔ وٹامن الف۔ ج کافی مقدار میں موجود ہیں اور ب مرکب معمولی مقدار میں ہوتے ہیں۔
بھارت کے طبی شعبہ کی انجیر پر تحقیات
بھارت کی حکومت کے طبی شعبہ کی تحقیقات کے مطابق یہ ملین ہے۔ مدرالبول ہے۔ اس لئے پرانی قبض، دمہ، کھانسی اور رنگ نکھارنے کے لئے مفید ہے۔ پرانی قبض کے لئے روزانہ پانچ دانے کھانے چاہئیں جبکہ موٹاپا کم کرنے کے لئے تین دانے بھی کافی ہیں۔ اطباء نے چیچک کے علاج میں بھی انجیر کا ذکر کیا ہے۔ چیچک یا دوسری متعدی بیماریوں میں انجیر چونکہ جسم کی قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور سوزشوں کے ورم کو کرتی ہے۔ اس لئے سوزش خواہ کوئی بھی ہو، انجیر کے استعمال کا جواز موجود ہے۔
مذکارنی سے انجیر کے فوائد کا خلاصہ
مذکارنی نے انجیر کے فوائد کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بھوک لگانے والی، سکون آور، دافع سوزش اور ورم، ملین، جسم کو ٹھنڈک پہنچانے والی اور مخرج بلغم ہے۔ انجیر کے دودھ میں غذا کو ہضم کرنے والے جوہر Papaine کی مانند ہوتے ہیں۔
یہ غذا میں موجود نشاستہ کو منٹوں میں ہضم کر دیتے ہیں۔ ان فوائد کے ساتھ ساتھ ان میں بڑی عمدہ غذائیت بھی موجود ہے۔
اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے کہ انجیر غذا کو مکمل طور پر ہضم کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ درد جسم کے کسی بھی حصہ میں ہوا سے ختم کرتی ہے۔ جھلیوں کی جلن کو رفع کرتی ہے اور پیٹ کو چھوٹا کرتی ہے۔ بھارتی ماہرین بھی متفق ہیں کہ انجیر پتھری کو مار سکتی ہے۔
دماغ پر انجیر کے اثرات
افسنتین جو کا آٹا اور انجیر ملا کر کھانے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر میں کیونکہ فاسفورس بھی پایا جاتا ہے اور فاسفورس چونکہ دماغ کی غذا ہے، اس لئے انجیر دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ضعف دماغ میں بادام کے ساتھ انجیر ملا کر کھانے سے چند دنوں میں دماغ کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے اور یہ کم خرچ اور بالانشین نسخہ ہے۔ انجیر کیونکہ ہر قسم کے درد کے لئے مفید اور مؤثر ہے۔ اس لئے درد سر میں انجیر کو کھانا مفید اور مؤثر ہے۔
انجیر کے دانتوں پر اثرات
کیلشیم کیونکہ دانتوں کی غذا ہے، کیلشیم انجیر میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے انجیر کو چبا چبا کر کھانے سے دانت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔
دمہ اور کھانسی میں انجیر کے فوائد
قدرت کی عطا کردہ اس خاص نعمت یعنی انجیر میں نشاستہ بھی موجود ہے اور نشاستہ چونکہ سینہ کی اور حلق کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرتا ہے۔ اس لئے میتھی کے بیج، انجیر اور پانی کا پکا کر خوب گاڑھا کر لیں۔ اس میں شہد ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ انجیر کیونکہ مخرج بلغم ہے، اس لئے یہ دمہ میں مفید پائی جاتی ہے۔ دمہ میں چونکہ بلغم گاڑا ہوتا ہے، اس لئے حال ہی میں کیمیا دانوں نے اس میں ایک جوہر Bromelain دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے۔
انجیر میں غذا کو ہضم کرنے کی خصوصیت
غذا کو ہضم کرنے والے جوہروں کی تینوں اقسام یعنی نشاستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے اجزاء عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں ان اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوارک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنا دیتی ہے۔
انجیر سے جگر اور پتہ کی سوزش کا کامیاب علاج
انجیر چونکہ محلل اورام ہے۔ اس لئے جگر کا ورم اور سوزش میں بہت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جگر اور پتہ کو تمام غلیظ مواد سے صاف کرتی ہے۔ انجیر میں چونکہ فولاد بھی پایا جاتا ہے، اس لئے یہ جگر جو طاقت دیتی ہے اور خون صالح پیدا کرتی ہے۔
ایک خاتون کو پتہ کی پرانی سوزش تھی۔ ایکسرے پر متعدد پتھریاں پائی گئیں۔ بطور ڈاکٹر سے آپریشن کا مشورہ دیا گیا۔ وہ درد سے مرنے کو تیار تھی مگر آپریشن کی دہشت کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہ رکھتی تھی۔ اس مجبوری کے لئے کچھ کرنا ضروری ٹھہرا۔ چونکہ نبی اکرم نور مجسم نے کلونجی کو ہر مرض کی شفا قرار دیا ہے۔ اس لئے کاسنی اور کلونجی کا مرکب کھانے کو صبح نہار منہ چھ دانے انجیر کھانے کو کہا گیا۔ وہ دو ماہ کے اندر نہ صرف کہ پتھریاں نکل گئیں بلکہ سوزشیں جاتی رہیں۔ علامات کے ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کے ایکسرے سے پتہ مکمل طور پر صحت مند پایا گیا۔
انجیر سے بواسیر کا شافی علاج
بواسیر کے تین اہم اسباب ہیں۔
1۔ پرانی قبض 2۔ تبخیر معدہ 3۔ اور کرسی نشینی (یعنی کرسی پر زیادہ دیر بیٹھنا) ان چیزوں سے مقعد کے آس پاس کی اندرونی اور بیرونی وریدوں میں خون کا ٹھہراؤ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ رگیں پھول کر مسوں کی صورت میں باہر نکل آتی ہیں اور پاخانہ کرتے وقت ان سے خون آتا ہے۔
ان تمام مسائل کا آسان حل انجیر ہے۔ انجیر پیٹ میں تبخیر ہونے ہی نہیں دیتی۔ انجیر قبض کو توڑ دیتی ہے۔ انجیر خون کی نالیوں سے سدے نکالتی ہے اور ان کی دیواروں کو صحت مند بناتی ہے۔
انجیر خون کی نالیوں میں جمی ہوئی غلاظتوں کو نکال سکتی ہے اور اس کی اسی افادیت کو حضور نبی کریم نے بواسیر میں پھولی ہوئی وریدوں کی اصلاح کے لئے استعمال فرمایا جو پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔
انجیر سے برص کا مکمل علاج
برص چونکہ بلغمی مرض ہے، اس لئے اس بیامری میں انجیر اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
طب یونانی کے مشہور نسخہ سفوف برص کا خود عامل انجیر ہے۔ پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص کے داغوں پر لگایا جاتا ہے اور آدھ چھٹانک انجیر اس کے ساتھ کھانے کو بھی دی جاتی ہے جس سے مرض ایک دو ماہ میں مکمل جاتا رہتا ہے۔
انجیر سے دائمی قبض سے نجات
قبض کا سبب چونکہ آنتوں کی خشکی ہے۔ انجیر کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عمدہ ملین ہے۔ اس لئے پرانی سے پرانی قبض کو چند دنوں میں درست کر دیتا ہے۔ قبض کے لئے خشک انجیر 5 سے7 دانے رات کو سوتے وقت یا صبح کو نہار منہ اگر چبا چبا کر کھائے جائیں تو اس سے چند دن میں پرانی سے پرانی قبض سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔
انجیر اور آنتوں کا کینسر
(حیرت انگیز جدید تحقیق) ڈاکٹر سید خالد غزنوی کراچی نے اپنے مضمون طب نبوی اور جدید سائنس کے عنوان پر انجیر کے بارے میں لکھا ہے۔
جاپان میں انجیر سے حاصل ہونے والے جوہر برومی لین کو بڑی مقبولیت حاصل رہی اور انہوں نے سوزش کو رفع کرنے کے لئے (Kihotabs) تیارکیس ڈاکٹروں نے مطلع کیا کہ انہوں نے اسے آنتوں کے کینسر میں مفید پایا ہے۔ انجیر میں پائے جانے والے جوہر آنتوں کے سرطان کا علاج ہیں۔
انجیر سے پتھری کا اخراج
کرنل چوپڑا اعتراف کرتا ہے کہ انجیر گردوں سے پتھری اور ریت کو نکال سکتی ہے اور خوارک کو ہضم کرتی ہے۔ جب پیٹ خراب ہو تو وہ یوریٹ اور آکسی لیٹ پیدا کرتا ہے۔ جب یہ سمیات جسم سے باہر نکلتے ہیں تو جلن پیدا کرتے ہیں اور مکمل اخراج نہ ہو تو جوڑوں میں جم کر گنٹھیا کی بیماری پیدا کرتے ہیں اور گردوں میں پہنچتے ہیں تو وہاں پتھری بن جاتی ہیں۔ تاہم حدیث پاک میں فرمایا گیا کہ انجیر قاطع بواسیر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔
انجیر اور گردوں کا فیل ہو جانا
گردوں کے فیل ہو جانے کے متعدد اسباب ہیں۔ اس میں مرض کی اندرونی صورت یہ ہوتی ہے کہ خون کی نالیوں میں تنگی کی وجہ سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہی کیفیت پیشاب میں کمی اور بلڈپریشر میں زیادتی کا باعث بن جاتی ہے۔ ان حالات میں اگر زندگی کو اتنی مہلت مل سکے کہ کچھ مدت انجیر کھائی جائے تو اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے وہ بیماری جس میں گردے اگر تبدیل نہ ہوں تو موت یقینی ہے۔ شفایابی ہو جاتی ہے۔
انجیر اور جوڑوں کا درد
حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ حدیث کے انجیر بواسیر کو قاطع اور جوڑوں کے درد میں فائدہ کرتی ہے۔ اس حدیث کی روشنی میں دیکھیں تو ڈاکٹر چوپڑا اس حدیث کی ہر طرح تصدیق کرتا ہے۔ نبی اکرم نے یہ ہرگز نہیں فرمایا کہ جوڑوں کی تکلیف کو بواسیر کی مانند ختم کر دیتی ہے بلکہ آپ نے جو لفظ فرمایا “ینفع“ یعنی نفع یا آرام دیتی ہے۔ جب تک انجیر استعمال میں رہے گی کیونکہ جوڑوں میں درد پیدا کرنے والی اور بھی بیماریاں ہیں۔
Comment