ٹماٹر
سبزیاں اور پھل قدرت کا انمول تحفہ ہیں جسے ہم نہ صرف خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں بلکہ یہ بیماریوں کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار بھی ہیں۔ جن پھلوں اور سبزیوں کو مہلک بیماریوں کے خلاف ایک کامیاب علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ان میں ٹماٹر ایک اہم ترین سبزی ہے۔ سائنس دانوں کا ٹماٹر استعمال کرنے والوں کے بارے میں کہنا ہے کہ ایسے افراد میں مہلک بیماریوں کے خطرات کم پائے جاتے ہیں۔ ٹماٹر میں پایا جانے والا لائیکوپینی ایک موثر اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو نہ صرف ٹماٹر کو خوشنما سرخ رنگ بخشتا ہے بلکہ جسم سے زائد ریڈیکل خارج کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ ریڈیکلز غیرمستحکم آکسیجن مالیکیولز‘ کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں کے پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ لائیکوپینی اپنی اصل حالت میں ایک زبردست اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو (آکسڈائیذ ایل ڈی ایل) خون میں کولیسٹرول جیسے فاسد مادے پیدا کرنے سے روکتا ہے۔ دوسری صورت میں یہ خون کی نالیوں میں پلاک (بیکٹیریا) پیدا کرکے خون کی نالیوں کو تنگ‘ سخت اور سکڑنے کے بعد ہارٹ اٹیک کا باعث بنتا ہے۔ مشاہدہ سے یہ بات سامنے آئی کہ لائیکوپینی کے قدرتی مواد کو کینسر سیلز کے ساتھ ملایا جائے تو یہ ان بیکٹیریا کو مزید پھلنے پھولنے سے روک دیتا ہے۔ لائیکوپینی ایک انتہائی طاقتور غذائی اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ایک اور تحقیق میں ہارٹ اٹیک کے حامل مختلف افراد کا اتنی ہی تعداد میں صحت مند افراد سے موازنہ کیا گیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جن افراد میں لائیکوپینی زیادہ مقدار میں پایا گیا ان میں دل کی بیماریوں کے خطرات آدھے سے بھی کم پائے گئے۔
چنانچہ تحقیقات کی بنیاد پر ہم لوگوں کو ٹماٹر سے پکائی گئی خوراک تجویز کرتے ہیں۔ بشمول مچھلی‘ پکے ہوئے ٹماٹر نہ صرف انسانی خوراک کو مزیدار اور مؤثر بناتے ہیں بلکہ کینسر کی بیماریوں کے خلاف بھی مؤثر علاج ہیں۔ اس لیے غذا میں ٹماٹر ضرور استعمال کیجئے۔
جدید تحقیقات نے ٹماٹر میں قدرتی طور پر لائیکوپینی کی بے پناہ خصوصیات ظاہر کی ہیں۔ حالیہ دنوں میں کی گئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس خوراک میں ٹماٹر اور ان سے بنائی گئی پراڈکٹس شامل کی گئیں ان سے کینسر کی کئی قسموں کے خطرات کو کم کرنے میں انتہائی مدد ملی۔ ہارورڈ یونیورسٹی سکول کے پروفیسر نے تحقیق کی ہے تحقیق میں کہا گیا ہے کہ لائیکو پینی نرخرے‘ خوراک کی نالی‘ معدے‘ بڑی آنت کے کینسر کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ انسانی جسم تنہا لائیکوپینی پیدا نہیں کرسکتا اس لیے اس اینٹی آکسیڈنٹ کے حصول کیلئے ٹماٹر کا استعمال ضروری ہے۔
لائیکوپینی کے متعلق چند مفید حقائق
لائیکوپینی ایک زبردست اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو ٹماٹر کو سرخ رنگ دیتا ہے۔یہ ایک ایسا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو کینسر اور دیگرمہلک بیماریوں کے خطرات کو کم کرتا ہے۔
جسم کے اندر لائیکوپینی جگر‘پھیپھڑوں‘ پراسٹیٹ گلینڈ اور بڑی آنت میں جمع ہوتا رہتا ہے جسم کے اندر اس کے ٹشوز کی مقدار دوسرے کیروٹینائیڈ کےمقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
سبزیوں اور پھلوں کا باقاعدہ استعمال صحت مندانہ کھانوں کے طور پر تجویز کیا جاتا ہے۔بیماریوں پر تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ زیادہ مقدار میں لائیکوپینی رکھنے والی سبزیوں کو کھانے سے خاص قسم کے کینسر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔سبزیوں اور پھلوں میں صرف ٹماٹر کی مصنوعات میں لائیکوپینی بہت زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے جو کینسر کے خدشات کو کم کردیتی ہے۔ ٹماٹر کا استعمال خون میں لائیکوپینی کے اجزاء میں اضافہ کردیتا ہے اور کینسر کے خطرات کو کم کردیتا ہے۔ حالیہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لائیکوپینی مسلز کی توڑپھوڑ کرنیوالی بیماریوں کے خطرات کو بھی کم کردیتی ہے۔لائیکوپینی کے دوسرے خواص کے بارے میں امریکہ میں تحقیق ہورہی ہیں۔
سبزیاں اور پھل قدرت کا انمول تحفہ ہیں جسے ہم نہ صرف خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں بلکہ یہ بیماریوں کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار بھی ہیں۔ جن پھلوں اور سبزیوں کو مہلک بیماریوں کے خلاف ایک کامیاب علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ان میں ٹماٹر ایک اہم ترین سبزی ہے۔ سائنس دانوں کا ٹماٹر استعمال کرنے والوں کے بارے میں کہنا ہے کہ ایسے افراد میں مہلک بیماریوں کے خطرات کم پائے جاتے ہیں۔ ٹماٹر میں پایا جانے والا لائیکوپینی ایک موثر اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو نہ صرف ٹماٹر کو خوشنما سرخ رنگ بخشتا ہے بلکہ جسم سے زائد ریڈیکل خارج کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ ریڈیکلز غیرمستحکم آکسیجن مالیکیولز‘ کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں کے پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ لائیکوپینی اپنی اصل حالت میں ایک زبردست اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو (آکسڈائیذ ایل ڈی ایل) خون میں کولیسٹرول جیسے فاسد مادے پیدا کرنے سے روکتا ہے۔ دوسری صورت میں یہ خون کی نالیوں میں پلاک (بیکٹیریا) پیدا کرکے خون کی نالیوں کو تنگ‘ سخت اور سکڑنے کے بعد ہارٹ اٹیک کا باعث بنتا ہے۔ مشاہدہ سے یہ بات سامنے آئی کہ لائیکوپینی کے قدرتی مواد کو کینسر سیلز کے ساتھ ملایا جائے تو یہ ان بیکٹیریا کو مزید پھلنے پھولنے سے روک دیتا ہے۔ لائیکوپینی ایک انتہائی طاقتور غذائی اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ایک اور تحقیق میں ہارٹ اٹیک کے حامل مختلف افراد کا اتنی ہی تعداد میں صحت مند افراد سے موازنہ کیا گیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جن افراد میں لائیکوپینی زیادہ مقدار میں پایا گیا ان میں دل کی بیماریوں کے خطرات آدھے سے بھی کم پائے گئے۔
چنانچہ تحقیقات کی بنیاد پر ہم لوگوں کو ٹماٹر سے پکائی گئی خوراک تجویز کرتے ہیں۔ بشمول مچھلی‘ پکے ہوئے ٹماٹر نہ صرف انسانی خوراک کو مزیدار اور مؤثر بناتے ہیں بلکہ کینسر کی بیماریوں کے خلاف بھی مؤثر علاج ہیں۔ اس لیے غذا میں ٹماٹر ضرور استعمال کیجئے۔
جدید تحقیقات نے ٹماٹر میں قدرتی طور پر لائیکوپینی کی بے پناہ خصوصیات ظاہر کی ہیں۔ حالیہ دنوں میں کی گئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس خوراک میں ٹماٹر اور ان سے بنائی گئی پراڈکٹس شامل کی گئیں ان سے کینسر کی کئی قسموں کے خطرات کو کم کرنے میں انتہائی مدد ملی۔ ہارورڈ یونیورسٹی سکول کے پروفیسر نے تحقیق کی ہے تحقیق میں کہا گیا ہے کہ لائیکو پینی نرخرے‘ خوراک کی نالی‘ معدے‘ بڑی آنت کے کینسر کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ انسانی جسم تنہا لائیکوپینی پیدا نہیں کرسکتا اس لیے اس اینٹی آکسیڈنٹ کے حصول کیلئے ٹماٹر کا استعمال ضروری ہے۔
لائیکوپینی کے متعلق چند مفید حقائق
لائیکوپینی ایک زبردست اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو ٹماٹر کو سرخ رنگ دیتا ہے۔یہ ایک ایسا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو کینسر اور دیگرمہلک بیماریوں کے خطرات کو کم کرتا ہے۔
جسم کے اندر لائیکوپینی جگر‘پھیپھڑوں‘ پراسٹیٹ گلینڈ اور بڑی آنت میں جمع ہوتا رہتا ہے جسم کے اندر اس کے ٹشوز کی مقدار دوسرے کیروٹینائیڈ کےمقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
سبزیوں اور پھلوں کا باقاعدہ استعمال صحت مندانہ کھانوں کے طور پر تجویز کیا جاتا ہے۔بیماریوں پر تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ زیادہ مقدار میں لائیکوپینی رکھنے والی سبزیوں کو کھانے سے خاص قسم کے کینسر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔سبزیوں اور پھلوں میں صرف ٹماٹر کی مصنوعات میں لائیکوپینی بہت زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے جو کینسر کے خدشات کو کم کردیتی ہے۔ ٹماٹر کا استعمال خون میں لائیکوپینی کے اجزاء میں اضافہ کردیتا ہے اور کینسر کے خطرات کو کم کردیتا ہے۔ حالیہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لائیکوپینی مسلز کی توڑپھوڑ کرنیوالی بیماریوں کے خطرات کو بھی کم کردیتی ہے۔لائیکوپینی کے دوسرے خواص کے بارے میں امریکہ میں تحقیق ہورہی ہیں۔
Comment