خربوزہ
پاکستان میں کھائے جانے والے پھلوں میں خربوزہ سے زیادہ سستا اور کوئی پھل نہیں۔ اس قدر سستا ہونے کے باوجود خربوزے میں بے انتہا غذائیت ہے اور یہ بہت جلد ہضم ہوجاتا ہے۔ اگر آپ خربوزہ مزے مزے میں ضرورت سے زیادہ بھی کھاجائیں تو آپ کوکوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور آپ کی طبیعت تروتازہ رہے گی۔ اس پھل کی یہ بھی خوبی ہے کہ اس کا مغز اور گودہ کے علاوہ چھلکا بھی غذائی اور دوائی ضرورت میں کام آتا ہے۔ گرمیوں کی تپتی دوپہر اور چلچلاتی دھوپ میں مشقت کے بعد جب آپ خربوزہ کھاتے ہیں تو آپ کو سکون پہنچاتا ہے۔
حسن و خوبصورتی: یہ پھل اپنی خوبصورتی اور دلربائی کی بھی ایک خاص ادا رکھتا ہے۔ اس کی ہری بھری نازک شاخیں کئی کئی کلو وزن سنبھالتی ہیں اور زمین پر بکھرتی ہیں۔ حکماء کا متفقہ فیصلہ ہے کہ خربوزہ‘ انسانی بدن کی خشکی کو دور کرتا ہے‘ بھوک کھولتا ہے اور انسانی رنگ اور پٹھوں کی قدرتی لچک کو برقرار رکھتا ہے۔ شدید بھوک کی حالت میں اگر آپ کو ایک خربوزہ میسر آجائے تو یہ آپ کی پوری بھوک کا علاج کردیتا ہے۔
خربوزےکا مزاج: میٹھے خربوزے کا مزاج گرم تر‘ ترش خربوزہ سرد تر اور پھیکا خربوزہ معتدل مزاج رکھتا ہے۔ تندرست معدے کے لوگ خربوزے کو ڈیڑھ دو گھنٹے میں ہضم کرلیتے ہیں جبکہ ٹھنڈے مزاج کے بوڑھے اسے ہضم کرنے میں تین چار گھنٹے لگاتے ہیں اور انہیں ڈکار آتے رہتے ہیں۔
خربوزے کے ادویاتی کرشمے: خربوزے کا سب سے اہم کام معدے‘ آنتوں اور غذا کی نالی کی خشکی دور کرنا‘ آنتوں میں رکے ہوئے زہریلے فضلے کو خارج کرنا‘ قبض دور کرنا اور جسم کا رنگ نکھارنا ہے۔ یہ پھل پیشاب کے ذریعے زہریلے فضلات کو باہر نکال پھینکتا ہے۔خربوزے کھانے والے کے گردے صحت مند اور صاف ستھرے رہتے ہیں۔ اگر مثانہ یا گردوں میں پتھری پڑجائے تو وہ خارج ہوجاتی ہے۔
عورتیں اور جوان لڑکیاں: عورتوں اور لڑکیوں کو ایام کے دوران پیشاب کی جلن اور سوزش کی تکلیف ہوتی ہے ان کے لیے خربوزہ غذا بھی ہے اور دوا بھی۔خواتین اگر خربوزے ’’ایام‘‘ کے دوران کھائیں تو ان کی ایام کی شکایات دور ہوجاتی ہیں اور ان کے چہرے پر اگرخدانخواستہ داغ دھبے ہوں تو وہ دور ہوجاتے ہیں۔ دودھ کی کمی ہو تو یہ اس کمی کو پورا کرتا ہے۔ یونانی حکماء کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ خربوزہ ایک ایسا سستا اور مفید پھل ہے جو اہم غذائی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور گھر کے کام کاج میں چستی پیدا کرتا ہے۔
جوانوں کیلئے: گرم مزاج جوان اگر خربوزے کو دوا کے طور پر استعمال کریں تو ان میں تحمل اور بردباری پیدا ہوتی ہے اگر معدہ میں ورم ہو تو خربوزہ اسے مندمل کرتا ہے۔
درد گردہ کا فوری اور شافی علاج: اگر کوئی شخص درد گردہ میں تڑپ رہا ہو تو خربوزے کے ایک تولہ خشک چھلکے‘ ایک پاؤ عرق گلاب میں جوش دے کر اسے چھان لیجئے پھر اس میں تین ماشے کالا نمک ملا کر مریض کو پلایا جائے تو انشاء اللہ فوری افاقہ ہوگا۔
گوشت گلانے کا آسان نسخہ: اگر گوشت نہ گلتا ہو تو ایک پاؤ گوشت میں خربوزے کے صرف چھ ماشے چھلکے اس میں ملا کر پکائیں گوشت فوراً گل جائے گا۔
خربوزے کا لیپ: اگر چہرے پر داغ دھبے ہوں تو خربوزے کے خشک چھلکے دال مونگ یا بیسن میں پیس کر اس کو لیپ بنالیں پھر اس لیپ کو پتلا کرکے داغوں پر لگانے سے چہرے کے داغ دھبے اور کیل مہاسے دور ہوجائیں گے۔ اگر خربوزے کے بیج ایک چھٹانک پانی میں رگڑ کر یا پیس کر ان کا شیرہ‘ گڑ کے چاولوں میں ملاکر پکایا جائے تو اس کے کھانے سے بدن کا رنگ نکھرتا ہے۔ داغوں میں کمی واقع ہوتی ہے اور خوب نیند آتی ہے۔اسی طرح خربوزے کے خشک چھلکے‘ دال مونگ یا بیسن ہم وزن لے کر اور دہی میں ملا کر پتلا پتلا لیپ بنا کر چہرے کےکیل اور دھبوں پر لگایا جائے تو داغ غائب ہوجاتے ہیں اور چہرہ نکھر آتا ہے۔خربوزے کے بیج‘ منقیٰ کے چند دانے‘ کھیرے کے چند خشک بیج‘ مغز کدو‘ ان سب کو برابر برابر وزن میں لیجئے پھر اسے پیس کر چھان لیجئے اور شکر ملا کر نہار منہ اس کا شربت بنا کر پیجئے تو دل و دماغ کی گرمی کم ہوگی اور طبیعت بحال رہے گی۔ خربوزے کو بھی دوسرے پھلوں کی طرح ہمیشہ کھانے کے بعد استعمال کرنا چاہیے۔ موسم گرما میں جب شدت کی گرمی ہوتی ہے تو جسم کی تیزابیت بڑھ جاتی ہے ایسے موسم میں اگر خربوزہ شام کے وقت کھایا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ گرمی میں پیشاب جلن کے ساتھ ساتھ سرخی مائل ہوجائے تو خربوزے کا استعمال اس مرض اور حالت میں مفید ہوگا۔ پیشاب بھی کھل کر آئے گا۔
پاکستان میں کھائے جانے والے پھلوں میں خربوزہ سے زیادہ سستا اور کوئی پھل نہیں۔ اس قدر سستا ہونے کے باوجود خربوزے میں بے انتہا غذائیت ہے اور یہ بہت جلد ہضم ہوجاتا ہے۔ اگر آپ خربوزہ مزے مزے میں ضرورت سے زیادہ بھی کھاجائیں تو آپ کوکوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور آپ کی طبیعت تروتازہ رہے گی۔ اس پھل کی یہ بھی خوبی ہے کہ اس کا مغز اور گودہ کے علاوہ چھلکا بھی غذائی اور دوائی ضرورت میں کام آتا ہے۔ گرمیوں کی تپتی دوپہر اور چلچلاتی دھوپ میں مشقت کے بعد جب آپ خربوزہ کھاتے ہیں تو آپ کو سکون پہنچاتا ہے۔
حسن و خوبصورتی: یہ پھل اپنی خوبصورتی اور دلربائی کی بھی ایک خاص ادا رکھتا ہے۔ اس کی ہری بھری نازک شاخیں کئی کئی کلو وزن سنبھالتی ہیں اور زمین پر بکھرتی ہیں۔ حکماء کا متفقہ فیصلہ ہے کہ خربوزہ‘ انسانی بدن کی خشکی کو دور کرتا ہے‘ بھوک کھولتا ہے اور انسانی رنگ اور پٹھوں کی قدرتی لچک کو برقرار رکھتا ہے۔ شدید بھوک کی حالت میں اگر آپ کو ایک خربوزہ میسر آجائے تو یہ آپ کی پوری بھوک کا علاج کردیتا ہے۔
خربوزےکا مزاج: میٹھے خربوزے کا مزاج گرم تر‘ ترش خربوزہ سرد تر اور پھیکا خربوزہ معتدل مزاج رکھتا ہے۔ تندرست معدے کے لوگ خربوزے کو ڈیڑھ دو گھنٹے میں ہضم کرلیتے ہیں جبکہ ٹھنڈے مزاج کے بوڑھے اسے ہضم کرنے میں تین چار گھنٹے لگاتے ہیں اور انہیں ڈکار آتے رہتے ہیں۔
خربوزے کے ادویاتی کرشمے: خربوزے کا سب سے اہم کام معدے‘ آنتوں اور غذا کی نالی کی خشکی دور کرنا‘ آنتوں میں رکے ہوئے زہریلے فضلے کو خارج کرنا‘ قبض دور کرنا اور جسم کا رنگ نکھارنا ہے۔ یہ پھل پیشاب کے ذریعے زہریلے فضلات کو باہر نکال پھینکتا ہے۔خربوزے کھانے والے کے گردے صحت مند اور صاف ستھرے رہتے ہیں۔ اگر مثانہ یا گردوں میں پتھری پڑجائے تو وہ خارج ہوجاتی ہے۔
عورتیں اور جوان لڑکیاں: عورتوں اور لڑکیوں کو ایام کے دوران پیشاب کی جلن اور سوزش کی تکلیف ہوتی ہے ان کے لیے خربوزہ غذا بھی ہے اور دوا بھی۔خواتین اگر خربوزے ’’ایام‘‘ کے دوران کھائیں تو ان کی ایام کی شکایات دور ہوجاتی ہیں اور ان کے چہرے پر اگرخدانخواستہ داغ دھبے ہوں تو وہ دور ہوجاتے ہیں۔ دودھ کی کمی ہو تو یہ اس کمی کو پورا کرتا ہے۔ یونانی حکماء کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ خربوزہ ایک ایسا سستا اور مفید پھل ہے جو اہم غذائی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور گھر کے کام کاج میں چستی پیدا کرتا ہے۔
جوانوں کیلئے: گرم مزاج جوان اگر خربوزے کو دوا کے طور پر استعمال کریں تو ان میں تحمل اور بردباری پیدا ہوتی ہے اگر معدہ میں ورم ہو تو خربوزہ اسے مندمل کرتا ہے۔
درد گردہ کا فوری اور شافی علاج: اگر کوئی شخص درد گردہ میں تڑپ رہا ہو تو خربوزے کے ایک تولہ خشک چھلکے‘ ایک پاؤ عرق گلاب میں جوش دے کر اسے چھان لیجئے پھر اس میں تین ماشے کالا نمک ملا کر مریض کو پلایا جائے تو انشاء اللہ فوری افاقہ ہوگا۔
گوشت گلانے کا آسان نسخہ: اگر گوشت نہ گلتا ہو تو ایک پاؤ گوشت میں خربوزے کے صرف چھ ماشے چھلکے اس میں ملا کر پکائیں گوشت فوراً گل جائے گا۔
خربوزے کا لیپ: اگر چہرے پر داغ دھبے ہوں تو خربوزے کے خشک چھلکے دال مونگ یا بیسن میں پیس کر اس کو لیپ بنالیں پھر اس لیپ کو پتلا کرکے داغوں پر لگانے سے چہرے کے داغ دھبے اور کیل مہاسے دور ہوجائیں گے۔ اگر خربوزے کے بیج ایک چھٹانک پانی میں رگڑ کر یا پیس کر ان کا شیرہ‘ گڑ کے چاولوں میں ملاکر پکایا جائے تو اس کے کھانے سے بدن کا رنگ نکھرتا ہے۔ داغوں میں کمی واقع ہوتی ہے اور خوب نیند آتی ہے۔اسی طرح خربوزے کے خشک چھلکے‘ دال مونگ یا بیسن ہم وزن لے کر اور دہی میں ملا کر پتلا پتلا لیپ بنا کر چہرے کےکیل اور دھبوں پر لگایا جائے تو داغ غائب ہوجاتے ہیں اور چہرہ نکھر آتا ہے۔خربوزے کے بیج‘ منقیٰ کے چند دانے‘ کھیرے کے چند خشک بیج‘ مغز کدو‘ ان سب کو برابر برابر وزن میں لیجئے پھر اسے پیس کر چھان لیجئے اور شکر ملا کر نہار منہ اس کا شربت بنا کر پیجئے تو دل و دماغ کی گرمی کم ہوگی اور طبیعت بحال رہے گی۔ خربوزے کو بھی دوسرے پھلوں کی طرح ہمیشہ کھانے کے بعد استعمال کرنا چاہیے۔ موسم گرما میں جب شدت کی گرمی ہوتی ہے تو جسم کی تیزابیت بڑھ جاتی ہے ایسے موسم میں اگر خربوزہ شام کے وقت کھایا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ گرمی میں پیشاب جلن کے ساتھ ساتھ سرخی مائل ہوجائے تو خربوزے کا استعمال اس مرض اور حالت میں مفید ہوگا۔ پیشاب بھی کھل کر آئے گا۔
Comment