میں ایک لڑکی ہوں کسی کی بہن ، کسی کی بیٹی اور شائد مستقبل میں کسی کی ماں بھی
مگر پھر بھی حیرت ہے کہ معاشرہ مجھے عجیب نظروں سے کیوں دیکھتا ہے ۔
میں اپنے گھر سے باہر نکلوں تو راہ چلتے بھائی گردن گھما گھما کے میری طرف کیوں دیکھنے لگتے ہیں ؟
میں ایک عا م سے گھرانے کی ایک عام سی لڑکی ہوں سو بس میں بیٹھ کر کالج جاتی ہوں ۔
صبح لڑکوں کے غول راستے میں ملتے ہیں ۔ انکے پاس سے گزرتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہےـ
جیسے میں کوئی تماشا ہوں اور یہ تماش بین ۔
نجانے کیوں بس میں سوار ہونے والی ہر لڑکی کو دیکھ کر انکے چہرے پر مسکراہٹ پھیل جاتی ہے ـ
اور یہ زیرِ لب گنگنانے لگتے ہیں ۔
شائد بہنوں کو دیکھ کر ان میں برادرانہ محبت جاگ اٹھتی ہے ۔
جب میں بس میں سوار ہوتی ہوں تو بھائی پہل کر کے اندر پہنچتے ہیں ـ
اور مجھے خوش آمدید کہنے کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔
یہ غیرت مند بھائی بریک لگنے پر خواتین کے پاؤں کچل کر روحانی سکون محسوس کرتے ہیں ـ
اور بس کی نشستوں پر بیٹھی لڑکیوں کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر نفلی عبادت کا ثواب حاصل کرتے ہیں ۔
جب کالج آنے پر میں بس سے اترتی ہوں تو میرے اچھے بھائی شائد میری جدائی برداشت نہیں کر پاتےـ
اسی لئے راستہ روک کر کھڑے ہو جاتے ہیںـ
ہر ایک کو سرگوشی کے انداز میں کچھ نہ کچھ کہتے سنتی ہوں شائد جاتی ہوئی بہن کو خدا حافظ کہتے ہیں ۔
امید ہے اللہ انکو اتنی محبت کااجر ضرور دے گا اور یقینا اور جس قوم کے نوجوان اتنے باشعور اور غیرت مند ہوں اسکا مستقبل یقینا تابناک ہے ۔
خدا ان اچھے بھائیوں کا سایہ ہمیشہ ہمارے سروں پر قائم رکھے ۔۔۔۔آمین
__________________
مگر پھر بھی حیرت ہے کہ معاشرہ مجھے عجیب نظروں سے کیوں دیکھتا ہے ۔
میں اپنے گھر سے باہر نکلوں تو راہ چلتے بھائی گردن گھما گھما کے میری طرف کیوں دیکھنے لگتے ہیں ؟
میں ایک عا م سے گھرانے کی ایک عام سی لڑکی ہوں سو بس میں بیٹھ کر کالج جاتی ہوں ۔
صبح لڑکوں کے غول راستے میں ملتے ہیں ۔ انکے پاس سے گزرتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہےـ
جیسے میں کوئی تماشا ہوں اور یہ تماش بین ۔
نجانے کیوں بس میں سوار ہونے والی ہر لڑکی کو دیکھ کر انکے چہرے پر مسکراہٹ پھیل جاتی ہے ـ
اور یہ زیرِ لب گنگنانے لگتے ہیں ۔
شائد بہنوں کو دیکھ کر ان میں برادرانہ محبت جاگ اٹھتی ہے ۔
جب میں بس میں سوار ہوتی ہوں تو بھائی پہل کر کے اندر پہنچتے ہیں ـ
اور مجھے خوش آمدید کہنے کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔
یہ غیرت مند بھائی بریک لگنے پر خواتین کے پاؤں کچل کر روحانی سکون محسوس کرتے ہیں ـ
اور بس کی نشستوں پر بیٹھی لڑکیوں کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر نفلی عبادت کا ثواب حاصل کرتے ہیں ۔
جب کالج آنے پر میں بس سے اترتی ہوں تو میرے اچھے بھائی شائد میری جدائی برداشت نہیں کر پاتےـ
اسی لئے راستہ روک کر کھڑے ہو جاتے ہیںـ
ہر ایک کو سرگوشی کے انداز میں کچھ نہ کچھ کہتے سنتی ہوں شائد جاتی ہوئی بہن کو خدا حافظ کہتے ہیں ۔
امید ہے اللہ انکو اتنی محبت کااجر ضرور دے گا اور یقینا اور جس قوم کے نوجوان اتنے باشعور اور غیرت مند ہوں اسکا مستقبل یقینا تابناک ہے ۔
خدا ان اچھے بھائیوں کا سایہ ہمیشہ ہمارے سروں پر قائم رکھے ۔۔۔۔آمین
__________________
Comment