ورزش اور تندرستی کے راز
عام طور پر ورزش کے کسی پروگرام پر عمل کرنے والے افراد آغاز میں پُرجوش ہوجاتے ہیں اور خودکو جسمانی لحاظ سے بہت زیادہ سرگرم کرلیتے ہیں۔ بے شک گھر میں سست پڑے رہنے سے متحرک رہنا بہتر ہوتا ہے لیکن شروع ہی میں بہت زیادہ ورزش کسی زخم یا چوٹ کا باعث بھی بن سکتی ہے اس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابتدائی دنوں ہی میں آپ اپنی ساری توانائی صرف کرڈالیں اوراس کے بعد ورزش سے بالکل ہی تائب ہوجائیں۔ورزشی عضویات (ایکسزسائز فزیالوجی) کے ایک ماہر جیمس ایم رپ کا کہنا ہے کہ نئے ورزش کاروں کو چند ہدایات پر عمل کرنا چاہئے جس سے نہ صرف وہ چاق و چوبند رہ سکتے ہیں بلکہ ورزش کے پروگرام کو بھی مستقل بنیادوں پر جاری رکھ سکتے ہیں۔ یہ ہدایات نہ صرف عقلی ہیں بلکہ تحقیق بھی ان کی سفارش کرتی ہے۔
معالج کی رضامندی حاصل کیجئے
آپ نے ورزش حال ہی میں شروع کی ہو یا ایک عرصے سے اسے معمول بنارکھا ہو دونوں صورتوں میں بہتر ہے کہ معالج سے باقاعدہ معائنہ کراتے رہیں۔ سست اور ہروقت بیٹھے رہنے والے افراد کیلئے یہ ضروری ہے کہ کسی بھی قسم کی ورزش شروع کرنے سے پہلے معالج سے اپنا مکمل معائنہ کرالیں تاکہ کسی صحیح مسئلے کی صورت میں معالج آپ کیلئے مناسب احتیاطیں اور ورزش کی شدت اور مدت کا تعین کرسکے۔
ورزش سے پہلے اپنے جسم کو کھولیے
کسی طرح کی بھی ورزش کرنے سے پہلے مناسب انداز میں وارم اپ یعنی جسم کو گرم کرنا ضروری ہے۔ جسمانی لچک بھی صحت کیلئے اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ ایروبک اور قوت بخش ورزشیں۔ اکثر ایروبک ورزشوں میں جسم کے تمام عضلات استعمال نہیں ہوتے اور یوں ورزش کے نتیجے میں پیدا ہونے والی لچک اور مضبوطی غیرمتوازن ہوسکتی ہے جس سے جسمانی ضرر اور تکلیف کا احتمال پیدا ہوجاتا ہے۔ لہٰذا ورزش سے پہلے کم از کم پانچ منٹ تک لچک دار حرکات اور ہلکی پھلکی اچھل کود کے ذریعے سے سر سے پائوں تک جسم کے تمام عضلات کو بیدار اور گرم (وارم اپ) کرنا چاہیے۔
اسی طرح ورزش کے بعد بھی جسم کو ڈھیلا چھوڑنا اورورزش میں آہستہ آہستہ کمی کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ورزش کے بعد جب جسم کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے تو اس وقت عضلات مضبوط ہوتے ہیں اور ورزش کے بعد جسم کو کھینچنے سے عضلات میں طاقت آتی ہے اس طرح آئندہ پہنچنے والے ممکنہ ضرر سے بھی بچا جاسکتا ہے۔معمول کی ورزش کے مراحل کو بہ تدریج طے کرنا چاہیے اور ورزش ختم کرتے ہوئے بھی جسمانی حرکات میں آہستہ آہستہ کمی لانی چاہیے تاکہ قلب اور دیگر اعضاءکو معمول پر آنے میں آسانی ہو۔
اعتدال دانش مندی ہے
ورزش کیلئے مناسب لباس
گرم موسم میں ایسے لباس کا انتخاب کیجئے جس میں سے ہوا بآسانی داخل ہوسکے۔ ایسے لباس جسم کو ورزش کے ماحول سے ہم آہنگ ہونے میں مدد دیتے ہیں۔ سرد موسم میں لباس پر لباس اس طرح پہنیے کہ آپ ضرورت کے مطابق کچھ لباس اوپر سے اتار سکیں یا مزید پہن سکیں۔ ورزش کیلئے موزوں جوتوں کا انتخاب بھی اہم ہے کیونکہ کسی بھی قسم کی ورزش میں آپ کے پیروں کا کردار بہت بنیادی ہوتا ہے۔
موزوں غذا کا اہتمام کیجئے
عام طور پر ورزش کے کسی پروگرام پر عمل کرنے والے افراد آغاز میں پُرجوش ہوجاتے ہیں اور خودکو جسمانی لحاظ سے بہت زیادہ سرگرم کرلیتے ہیں۔ بے شک گھر میں سست پڑے رہنے سے متحرک رہنا بہتر ہوتا ہے لیکن شروع ہی میں بہت زیادہ ورزش کسی زخم یا چوٹ کا باعث بھی بن سکتی ہے اس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابتدائی دنوں ہی میں آپ اپنی ساری توانائی صرف کرڈالیں اوراس کے بعد ورزش سے بالکل ہی تائب ہوجائیں۔ورزشی عضویات (ایکسزسائز فزیالوجی) کے ایک ماہر جیمس ایم رپ کا کہنا ہے کہ نئے ورزش کاروں کو چند ہدایات پر عمل کرنا چاہئے جس سے نہ صرف وہ چاق و چوبند رہ سکتے ہیں بلکہ ورزش کے پروگرام کو بھی مستقل بنیادوں پر جاری رکھ سکتے ہیں۔ یہ ہدایات نہ صرف عقلی ہیں بلکہ تحقیق بھی ان کی سفارش کرتی ہے۔
معالج کی رضامندی حاصل کیجئے
آپ نے ورزش حال ہی میں شروع کی ہو یا ایک عرصے سے اسے معمول بنارکھا ہو دونوں صورتوں میں بہتر ہے کہ معالج سے باقاعدہ معائنہ کراتے رہیں۔ سست اور ہروقت بیٹھے رہنے والے افراد کیلئے یہ ضروری ہے کہ کسی بھی قسم کی ورزش شروع کرنے سے پہلے معالج سے اپنا مکمل معائنہ کرالیں تاکہ کسی صحیح مسئلے کی صورت میں معالج آپ کیلئے مناسب احتیاطیں اور ورزش کی شدت اور مدت کا تعین کرسکے۔
ورزش سے پہلے اپنے جسم کو کھولیے
کسی طرح کی بھی ورزش کرنے سے پہلے مناسب انداز میں وارم اپ یعنی جسم کو گرم کرنا ضروری ہے۔ جسمانی لچک بھی صحت کیلئے اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ ایروبک اور قوت بخش ورزشیں۔ اکثر ایروبک ورزشوں میں جسم کے تمام عضلات استعمال نہیں ہوتے اور یوں ورزش کے نتیجے میں پیدا ہونے والی لچک اور مضبوطی غیرمتوازن ہوسکتی ہے جس سے جسمانی ضرر اور تکلیف کا احتمال پیدا ہوجاتا ہے۔ لہٰذا ورزش سے پہلے کم از کم پانچ منٹ تک لچک دار حرکات اور ہلکی پھلکی اچھل کود کے ذریعے سے سر سے پائوں تک جسم کے تمام عضلات کو بیدار اور گرم (وارم اپ) کرنا چاہیے۔
اسی طرح ورزش کے بعد بھی جسم کو ڈھیلا چھوڑنا اورورزش میں آہستہ آہستہ کمی کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ورزش کے بعد جب جسم کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے تو اس وقت عضلات مضبوط ہوتے ہیں اور ورزش کے بعد جسم کو کھینچنے سے عضلات میں طاقت آتی ہے اس طرح آئندہ پہنچنے والے ممکنہ ضرر سے بھی بچا جاسکتا ہے۔معمول کی ورزش کے مراحل کو بہ تدریج طے کرنا چاہیے اور ورزش ختم کرتے ہوئے بھی جسمانی حرکات میں آہستہ آہستہ کمی لانی چاہیے تاکہ قلب اور دیگر اعضاءکو معمول پر آنے میں آسانی ہو۔
اعتدال دانش مندی ہے
ورزش کیلئے مناسب لباس
گرم موسم میں ایسے لباس کا انتخاب کیجئے جس میں سے ہوا بآسانی داخل ہوسکے۔ ایسے لباس جسم کو ورزش کے ماحول سے ہم آہنگ ہونے میں مدد دیتے ہیں۔ سرد موسم میں لباس پر لباس اس طرح پہنیے کہ آپ ضرورت کے مطابق کچھ لباس اوپر سے اتار سکیں یا مزید پہن سکیں۔ ورزش کیلئے موزوں جوتوں کا انتخاب بھی اہم ہے کیونکہ کسی بھی قسم کی ورزش میں آپ کے پیروں کا کردار بہت بنیادی ہوتا ہے۔
موزوں غذا کا اہتمام کیجئے
Comment