Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ڈیپریشن سے نجات

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ڈیپریشن سے نجات

    ڈیپریشن سے نجات

    زندگی الجھنوں‘ دکھ‘ درد‘ خوشیاں اور غم سے عبارت ہے۔ یہ چیزیں تو ہماری زندگی کا لازمی جُز ہوتی ہیں۔ اس طرح کی تمام تبدیلیاں خواہ وہ مثبت ہوں یا منفی ہماری زندگی میں کچھ نہ کچھ تناؤ پیدا کرتے ہیں۔ اسے تناؤ صعوبت یا اسٹریس آپ اس کو جو بھی نام دیں متاثر فرد میں مرضیاتی کیفیات کو جنم دیتا ہے یہ افراد درد‘ کمزور‘ ناامید‘ مایوسی‘ کم خوابی‘ کمزوری‘ چڑچڑاپن‘ ارتکاز توجہ میں کمی اور دیگر کئی جسمانی و نفسیاتی علامات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اپنی شدت میں یہ علامات ڈیپریشن کی بیماری میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
    ہلکا تناؤ تو ہماری زندگی کے ہررخ میں شامل ہے اور ہمیں زندگی کے مقابلوں میں شرکت کے لیے تیار کرتے ہیں۔ کسی بھی کام کی ابتدا ہو، امتحان میں شرکت کرنی ہو‘ انٹرویو میں حصہ لینا ہو‘ کہیں تقریر کرنی ہو‘ تمام حالات میں تناؤ اور اس کے نتیجے میں پیدا شدہ جسمانی اور ذہنی کیفیات بالکل قدرتی ہوتی ہیں اور کسی نقصان کا باعث نہیں ہوتی ہیں۔
    دوسری طرف تناؤ کی مرضیاتی کیفیت ہے جو اگر ایک دفعہ پیدا ہوجائے اور اس کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو ایک نہ ختم ہونے والے دائرے کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ تناؤ کے باعث جسمانی اور نفسیاتی علامات پیدا ہوتی ہیں اور ان علامات کی بنا پر تناؤ کی کیفیت پیدا ہوتی ہیں اور تناؤ کی اس دائرے والی کیفیت کو ختم کیے بغیر ہم تناؤ سے چھٹکارا پا ہی نہیں سکتے۔
    اپنی روزمرہ زندگی میں ہم سب کو ایسے افراد یقیناً ملتے ہیں جو شدید تناؤ کا شکار رہتے ہیں۔ ان کے چہروں پر افسردگی کے اثرات ہوتے ہیں۔ بے چینی ان کی حرکات سے ظاہر ہوتی ہے ان کی آنکھیں پرنم اور رونے کیلئے تیار ہوتی ہیں جب انہیں پرسکون ہونے کا مشورہ دیا جائے تو وہ فوراً جھنجھلا کر دریافت کرتے ہیں لیکن کیسے؟
    سکون آور مشقیں اس تناؤ کا شافی علاج ہوتی ہیں ان کی مدد سے تمام افراد پرسکون رہ کر تمام صورتحال کا مقابلہ باآسانی کرسکتے ہیں۔ سکون کا لفظ ہے تو بہت آسان لیکن اس کے حصول کے طریقوں سے بہت ہی کم افراد واقف ہوئے ہیں۔ سکون ایک کیف آور کیفیت کا نام ہے جس میں ہمارے جسم اور ذہن دونوں میں مفید تبدیلیاں آتی ہیں‘ ہمارے تناؤ کا خاتمہ ہوتا ہے سانس کی رفتار دھیمی اور معتدل ہوجاتی ہے‘ فشار خون (بلڈپریشر) کم ہوتا ہے۔ ذہنی طور پر ہماری سوچ بہتر ہوتی ہے۔ قوت ارتکاز میں بہتری ہوتی ہے اور ہم خود کو پرسکون محسوس کرتے ہیں۔ اس کیفیت میں وہ مسائل جو تناؤ کی حالت میں پہاڑ لگتے ہیں اب قابل حل لگتے ہیں پریشانیوں سے نبٹنا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔
    سکون آور مشقیں بہت آسان ہوتی ہیں۔ ان کے لیے نہ تو کسی خاص جگہ کی اور نہ کسی مہنگے آلات کی ضرورت ہوتی ہے صرف ہمیں خود سے پرخلوص ہوتے ہوئے سکون کے حصول کی خواہش کرنی ہے۔ لیکن ایک بات ظاہر ہے کہ یہ مشقیں پلک جھپکتے نہیں آتیں۔ ان پر عبور کے لیے آپ کو باقاعدہ سےوقت نکال کر یہ مشقیں کرنا ہوں گی تب ہی ہم سکون کی لازوال دولت کو حاصل کرسکتے ہیں‘ گھبراہٹ اور اداسی کو اپنے قابو میں لاسکتے ہیں اور زندگیوں کے تمام پہلوؤں میں ایک مثبت تبدیلی لاکر ایک خوش آئند زندگی گزار سکتے ہیں۔
    پرسکون ہوجائیں:۔ پرسکون ہونے کا ایک ہی طریقہ ہے جو آپ سے صرف دو سے پانچ منٹ کا وقت مانگتا ہے۔ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ کچھ نہ کرتے ہوئے تناؤ سے مکمل طور پر دور رہنا۔ یہ عمل کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ کیاجاسکتا ہے۔ اپنی آنکھوں کو بند کرلیں۔ دماغ کو تمام خیال سے دور کرکے اپنے جسم پرمرکوز کرلیں اب اپنے عضلات کو بالکل ڈھیلا چھوڑ دیں یہاں تک کہ آپ محسوس کریں کہ یہ عضلات بے جان ہوگئے ہوں۔ آپ اپنے آپ کو ہدایت بھی دے سکتے ہیں۔ زیر لب کہیں بس اب ڈھیلے ہوجاؤ‘ پرسکون ہوجاؤ۔
    اس مشق میں بہت زیادہ وقت نہ گزاریں صرف دو چار منٹ کافی ہیں بس آپ کی تمام تر توجہ ان مشقوں پر ہی مرکوز رکھیں۔ اس مشق کے بعد چند گہرے سانس لیں اور کھڑے ہوں۔ یہ عمل دن میں کئی دفعہ کریں یہاں تک کہ آپ کو اس پر مکمل عبور حاصل ہوجائے لیکن اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ اس کے حصول کیلئے خود پر ضرورت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالیں جو خود ہی تناؤ پیدا کردے۔
    اس پہلے مرحلے پر عبور حاصل کرنے کے بعد آپ اس مشق کو روزمرہ کے دیگر معمولات کے دوران بھی کریں‘ مثلاً شام کی چائے کے موقع پر‘ سفر کے دوران‘ آفس میں اپنے کام کے دوران‘ کاروباری ملاقاتوں کے دوران اس طرح ہر ہر جگہ خود کو پرسکون رکھنے پر قادرہوجائیں۔
    ’’عمل تنفس پر اختیار‘‘ گزشتہ مشق پر عبور کے بعد اپنے سانس لینے کے عمل پر توجہ دیں‘ سانس لیتے وقت ہوا کو محسوس کریں‘ ہوا آپ کے جسم میں داخل ہورہی ہے‘ ناک سے گزررہی ہے‘ گلے سے گزری اور پھیپھڑوں میں داخل ہوئی۔ اپنے سانس لینے کے عمل کو دھیما کرنے کی کوشش کریں بالکل دھیمے پن سے سانس لیں‘ کوشش کریں کہ ہواکو ناک سے داخل کریں اور منہ سے باہر نکالیں۔ ہوا کو باہر نکالتے وقت محسوس کریں کہ آپ کا تناؤ ڈھیلا ہورہا ہے اور آپ سکون محسوس کررہے ہیں۔ سانس کی ایک اور مشق بھی آپ باآسانی کرسکتے ہیں۔ وہ اس سے مختلف لیکن اس کےاثرات بھی انتہائی مفید ہیں‘ سانس لینے کے عمل میں جب ہوا آپ کے پھیپھڑوں میں داخل ہو تو اسے کچھ دیر تک اپنے پھیپھڑوں میں روکے رکھے جب تک یہ عمل آپ برداشت کرسکیں اس کے بعد آہستہ آہستہ اپنے منہ سے نکالیں۔ عمل تنفس کی کوئی بھی مشق ہو۔ عموماً یکساں طور پر فائدہ مند ہوتی ہیں لیکن یہ فائدہ اس بات سے مشروط ہے اگر آپ کی توجہ مکمل طور پر سانس پر ہی مرکوز رہے۔


    source--ubqari
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: ڈیپریشن سے نجات

    aram se samjh samjhk pharoongi thanks for sharing


    Comment


    • #3
      Re: ڈیپریشن سے نجات

      nice..

      Comment


      • #4
        Re: ڈیپریشن سے نجات

        nice,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,


        Comment


        • #5
          Re: ڈیپریشن سے نجات

          Nice sharing

          Comment

          Working...
          X