Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf Health & Care

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Re: sirf Health & Care


    جلد کی بیماریاں


    بیری کی ٹہنیوں اور پتوں کا لے پ پھوڑوں ، پھنسیوں وغیرہ پر لگانے سے پے پ جلد پک کر خارج ہو جا تی ہے۔ پلٹس کو ایک چھوٹا چمچہ لیموں کے رس میں ملا کر بچھو کے ڈنک پر لگانے سے تسکین ملتی ہے۔ زخم اورناسور دھونے کے لیے بھی بیری کے پتوں کا جوشاندہ بہترین ہے۔
    با لوں کے امرا ض


    سر پر بیری کے پتوں کا لے پ لگانا بالوں کو صحتمند اور خوشنما بناتا ہے۔ اس کے استعمال سے سر کی جلد کے امراض دور رہتے ہیں اور بال سیاہ ہو تے ہیں۔
    ٭٭٭

    Comment


    • #32
      Re: sirf Health & Care


      خوبانی کھائیں ، عمر بڑھائیں

      ٍ
      محمود الحسن، حیدرآباد


      عربی شمس
      فارسی زرد آلو
      سندھی زرد آلو
      انگریزی Apricot

      اس کا رنگ زرد اور سرخی مائل ہو تا ہے۔ اس کا مزاج سرد تر اور اس کے مغز گرم و تر ہو تے ہیں۔ اس کا ذائقہ شیریں ہوتا ہے اور مقدار خورا ک دس عدد تک ہے۔ اس کے حسبِ ذیل فوائد ہیں۔
      خوبانی کے فوائد


      (1) خوبانی باعث اخراج صفرا ہے
      (2 ) ڈکا ریں آنے کو روکتی ہے
      (3 ) جملہ اعضا ء کو طاقت دیتی ہے
      (4) خوبانی خون اور جو ش خون کو فائدہ دیتی ہے
      (5) خوبانی کے درخت کے پتے اگر دو تولہ رگڑ کر پلائے جائیں تو پیٹ کے کیڑے اس سے مر جا تے ہیں
      (6) سوزش معدہ اور بوا سیر کے لیے مفید ہے
      (7) سرد مزاج والے ضعیف اشخاص اور کمزور معدہ والوں کے لیے خوبانی کا استعمال منا سب نہیں
      (8) جگر کی سختی کو دور کر تی ہے
      (9) تپ حار میں خوبانی کھلا نے کے بعد گرم پانی شہد ملا کر پلانا قے لا تا ہے اور بخار اتر جا تا ہے
      (10) اس کے رس کے چند قطرے کانوں میں ڈالنے سے بہرہ پن دور ہو تا ہے اور کان کے درد سے افا قہ ہو تا ہے
      (11) خو بانی ملین، مسکن اور پیا س کو روکتی ہے
      (12) دس دانہ خوبانی اگر ہمراہ لسی استعمال کیے جائیں تو غذا کی نالی کی جلن دور ہو تی ہے
      (13) نزلہ، زکام، گلے کی خراش اور منہ کی بد بو دور کرنے کے لیے روزانہ دس دانہ خوبانی ہمراہ گرم پانی استعمال کر نا مفید ہو تا ہے۔
      (14)اگر کسی کی بھوک بند ہو جائے ، معدہ بو جھل، اپھارہ ہو تو رات سو تے وقت دو تولہ خشک خو بانی، سونف اور کالی ہڑڑ ہم وزن ہمراہ کھا نا، بے حد مفید ہو تا ہے
      (15) سر چکرانے اور صبح اٹھنے کو اگر دل نہ چاہتا ہو تو پندرہ دانے خو بانی ایک پا ؤ دودھ میں رات کو اُبال کر اور مزید اس میں سو نف ایک تولہ، دانہ بڑی الائچی تین ما شہ ملا کر ابال کر رکھیں اور صبح نہار منہ استعمال کریں بے حد مفید ہے۔
      (16) جسم میں توانائی پیدا کر تی ہے
      (17) کھٹی خو بانی استعمال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس سے پیٹ میں اپھارہ پیدا ہو تا ہے
      (18) ہا ئی بلڈ پریشر میں خو بانی کا استعمال بالکل نہیں کرنا چاہیے
      (19) خوبانی کے استعمال سے خون میں حرارت اور حدت پیدا ہو تی ہے
      (20) خونی و با دی بوا سیر میں خو بانی کا استعمال مفید ہے اس سے مسوں کی جلن اور چبھن نہیں ہو تی
      (21) خوبانی قبض کشا ہو تی ہے اور خورا ک کو جلد ہضم کر تی ہے
      (22) خوبانی کا مر بہ بنا یا جا تا ہے جو مقوی دل، مقوی معدہ اور مقوی جگر ہو تا ہے
      (23) خوبانی کے مغز کے فوائد مغز با دام کے برا بر ہو تے ہیں
      (24) خوبانی میں بہترین غذائیت ہو تی ہے۔ جو انسانی جسم کے لیے بہت مفید ہے
      (25) اگر خون میں تیزابیت ہو جائے تو روزانہ خشک خو بانی ایک چھٹانک، اور دو تولے عناب رات کو بھگو کر صبح نہار منہ مل چھان کر ایک گلا س پانی چند روز تک متواتر پینے سے فائدہ ہو تا ہے
      (26) بعض اطباء نے لکھا ہے کہ خوبانی کھا نے سے عمر بڑھتی ہے۔
      ٭٭٭

      Comment


      • #33
        Re: sirf Health & Care

        ناریل سے اعصاب مضبوط


        عربی نا رجیل
        فارسی جو ز ہندی
        سندھی ڈونکی
        انگریزی Coconut

        مشہور عام چیز ہے۔ اس کا ذائقہ شیریں خوش مزہ ہو تا ہے۔ اس کا رنگ باہر سے سر خ اور اندر سے سفید ہو تا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک دوسرے درجے میں ہو تا ہے۔ اس کی مقدار خورا ک دو تولہ ہے۔ اس کے حسبِ ذیل فوائد ہیں۔
        (1)نا ریل قوت باہ کو مضبوط کر تا ہے۔
        (2) خون صالح پیدا کر تا ہے۔
        (3) کثیر الغذا ہونے کی وجہ سے بدن کو فر بہ کر تا ہے۔
        (4) جسم کی حرارت اصلی کو قوت دیتا ہے۔
        (5)بینائی کو مضبوط کرنے کے لیے ہر روز نہار منہ کو زہ مصری ہم وزن کے ہمراہ کھا نا بے حد مفید ہو تا ہے۔
        (6) پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کے لیے پرانی نا ریل تین ما شہ کھا نا مفید ہو تا ہے۔
        (7) مادہ منو یہ کو گاڑھا کر تا ہے۔
        (8)نا ریل کا تیل سر پر لگانے سے بال ملائم ہو تے ہیں اور بڑھتے بھی ہیں۔
        (9) نا ریل بخاروں اور ذیابیطس (شوگر)کی مر ض میں پیا س بجھا تا ہے۔
        (10) نار یل کا تیل اگر روزانہ پلکوں پر لگا یا جائے تو وہ بہت ملائم ہو جا تی ہے۔
        (11) اگر نکسیر کی شکایت ہو تو تین ہفتہ دو تولہ نا ریل رات کو بھگو کر صبح نہار منہ کھا نے سے یہ مر ض ہمیشہ کے لیے دور ہو جا تا ہے۔
        (12) فالج، لقوہ، رعشہ اور وجعِ مفا صل میں اس کا استعمال بے حد مفید ہو تا ہے۔
        (13) نا ریل کے چھلکوں کے جوشا ندے سے غرا رے کرنے سے دانت مضبوط ہو تے ہیں۔
        (14 ) قطرہ قطرہ پیشاب آنے کو بے حد مفید ہے اور اس مرض کو جڑ سے اکھاڑتا ہے۔
        (15) درد مثانہ کو بے حد مفید ہے۔
        (16) کچا نا ریل بھو ک لگاتا ہے۔
        (17) کھا نسی اور دمہ میں نا ریل کا استعمال بالکل نہیں کرنا چاہیے۔
        (18) مثانہ اور گردے کی کمزوری دور کرتا ہے۔
        (19) اگر بند چوٹ ہو تو پرانی نا ریل میں ایک چوتھا ئی ہلدی ملا کر پو ٹلی باندھ لیں اور اس کو گرم کر کے چو ٹ کی جگہ ٹکور کرنے سے چوٹ کی درد اور سو جن ٹھیک ہو جا تی ہے۔
        (20) کثرت ِ حیض اور بوا سیر میں نا ریل کے پو ست کا چھلکا جلا کر ایک ماشہ ہمراہ پانی کے لینے سے فائدہ ہو تا ہے۔
        (21) چاول کھانے کے بعد تھوڑا سا ناریل کھا لینے سے چا ول فوراً ہضم ہو جا تے ہیں۔
        (22) نا ریل کھا کر پانی بالکل نہیں پینا چاہیے۔
        (23) نا ریل صفرا کو دور کرتا ہے۔
        (24) یرقان میں مفید ہے۔
        (25) زبان کا مزہ درست کرتا ہے اور قبض پیدا کر تا ہے۔
        (26) کچے نا ریل کا پانی پینا پیشاب کی مختلف بیماریوں کو دور کر تا ہے۔
        (27) پھیپھڑوں کے مریض کو نا ریل کا دودھ بنا کر پلا نا اور کھلا نا مفید ہو تا ہے۔
        (28) نا ریل کی داڑھی کی را کھ کو پانی میں گھول کر نتھرا ہوا پانی ہچکی والے مریض کو پلا نا بے حد مفید ہو تا ہے۔
        (29) نا ریل کا تیل گر دے اور مثانے کی قوت اور چر بی پیدا کرنے کے لیے مفید ہے۔
        (30) گر تے ہوئے بالوں کی صورت میں کھو پرے یعنی نا ریل کا تیل سر پر لگانا خاص طور پر رات کے وقت اور صبح اٹھ کر کسی اچھے صابن سے سر دھو لینا مفید ہو تا ہے۔
        ٭٭٭

        Comment


        • #34
          Re: sirf Health & Care

          ٭٭٭
          آلو بخارا، فرحت بخش اور قبض کشا

          حکیم نور الحسن شاہ۔ بہا ولپور


          عربی اجاص
          فارسی آلولے بخارا
          سندھی آلو بخارا

          اس کا رنگ سرخی سیاہی مائل، زرد کا ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ پختہ شیریں اور کچا ترش ہوتا ہے ، اس کا مزاج سرد درجہ اول اور تر درجہ دوم ہوتا ہے۔ اس کی مقدار خوراک دس سے تیس دانے تک ہوتی ہے۔ اس کے حسب ذیل فوائد ہیں۔
          آلو بخارہ کے فوائد


          (1) آلو بخارا طبیعت کو نرم کرتا ہے۔
          (2)پیاس کو تسکین دیتا ہے۔
          (3) خون کے جوش کو کم کرتا ہے۔
          اسلئے بلڈپریشر کے مریضوں کو مفید ہے۔
          (4) آلو بخارا مسکن صفراء اور ملین ہوتا ہے۔
          (5) متلی میں آلو بخارے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے۔
          (6) گرمی کے سر درد میں آلو بخارے کا استعمال مفید ہوتا ہے۔
          (7)زخموں کو جلدی ٹھیک کرتا ہے۔
          (8) اگر آلو بخارے کے پتے رگڑ کر ناف کے نیچے لیپ کیا جائے تو آنتوں کے کیڑے خارج ہو جاتے ہیں۔
          (9) نزلے کو روکنے کے لئے آلو بخارے کے پتوں کا جوشاندہ بنا کر غرارے کرنا مفید ہوتا ہے۔
          (10) آلو بخارے کا مربہ فرحت بخش اور قبض کشا ہوتا ہے۔
          (11 ) خشک آلو بخارا رات کو بھگو صبح نہار منہ صرف پانی چھان کر پینا احتلام کے لئے مفید ہوتا ہے۔
          اگر اس میں ایک چمچہ چائے والا سونف کے سفوف کا اضافہ کر لیا جائے تو دگنا فائدہ دیتا ہے۔
          (12) رات کو سوتے وقت اگر آلو بخارے کے دس دانے کھائے جائیں تو صبح کو اجابت صحیح ہوتی ہے (13) خارش کو دور کرنے کے لئے آلو بخارے کا مسلسل استعمال بے حد مفید ہوتا ہے (14) کھانسی میں اس کا استعمال نقصان دہ نہیں ہوتا۔
          (15) منہ اور حلق کی خشکی کو دور کرتا ہے۔
          (16) آلو بخارے میں وٹامن اے ، بی، پی اور سی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
          (17) دماغی کام کرنے والوں کے لئے یہ بہترین غذا ہے۔
          (18) پاؤں کی جلن کو دور کرتا ہے۔
          (19) چڑ چڑے مزاج والوں کے لئے یہ بہترین پھل ہے جس سے یہ مرض دور ہو جاتی ہے۔
          (20) نیند کی کمی کی مرض میں آلو بخارے کا استعمال بہترین ہوتا ہے۔
          (21) یرقان جیسے موذی مرض میں ایک پاؤ آلو بخارا، زیرہ سفید اور گوکھرو (پھکڑا)ہم وزن کا سفوف بنا کر دو ماشے سفوف ہمراہ مذکورہ بالا آلو بخارا دن میں تین دفعہ استعمال کرنا بے حد مفید ہوتا ہے۔
          (22) جلدی بیماریوں میں آلو بخارا کے استعمال کے ساتھ ساتھ ایک دفعہ شربت عناب روزانہ پینا مفید ہوتا ہے۔
          (23 ) پتے کی پتھری بننے سے روکنے کے لئے آلو بخارے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے۔ اس سے بعض دفعہ بنی ہوئی پتھریاں پگھل کر پتے سے نکل جاتی ہیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ آلو بخارے کا روزانہ استعمال اس کے موسم میں معمول بنا لیا جائے۔ اگر موسم نہ بھی ہو تو خشک کو بھگو کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
          (24) آلو بخارے کی چٹنی بھی بے حد مفید ہوتی ہے جو کہ ہاضم غذا اور لذیذ ہوتی ہے ، اس چٹنی کے بنانے کی ترکیب کچھ یوں ہے۔ آلو بخارا خشک نصف کلو، چینی ایک کلو، رس لیموں ایک پاؤ، کشمش ایک پاؤ، چھوہارے ایک پاؤ، پودینہ نصف کلو، بڑی الائچی پانچ دانے ، گری بادام، چھوٹی الائچی، کالی مرچ، ادرک، ، لال مرچ اور نمک ہر ایک پانچ تولے۔ رات کو آلو بخارا دھو کر بھگو دیں صبح اچھی طرح سے مسل کر پیس لیں۔ ادرک اور پودینہ بھی رگڑ کر چٹنی بنا لیں اور آلو بخارے کو چٹنی کے ہمراہ ابال لیں۔ کشمش اور چھوہارے بھی کترے ہوئے اس میں ڈال دیں ، تین چار ابالے دے کر نیچے اتار کر تمام اشیا ء اس میں ملا دیں ، بس چٹنی تیار ہے۔
          (25) آلو بخارے کا شربت بھی تیار کیا جاتا ہے ، جو خشک آلو بخارے ، عرق گلاب اور چینی سے تیار ہوتا ہے۔ قبض، گرمی، خارش اور جوش خون کے لئے مفید ہوتا ہے ، اس کے علاوہ یرقان، غلبہ پیاس اور درد سر میں بھی فائدہ دیتا ہے۔
          (26)آلو بخارے کا رس ایک تولہ گرم کر کے پینا گلے کے ورم اور قے کے لئے مفید ہوتا ہے۔
          (27)صفراء کو خارج کرنے کے لئے پندرہ دانے آلو بخارا کے لیں اور رات کو بھگو کر صبح مل چھان کر چینی ملا کر چند روز تک پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
          (28) اگر گردوں میں تکلیف ہو اور پیشاب رک رک کر آتا ہو تو آلو بخارے کا استعمال اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔
          (29) خون کے کینسر میں آلو بخارے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے اور ابتدائی کینسر اس سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے ترش آلو بخارا استعمال کرنا چاہیئے۔
          (30) ذیابیطس (شوگر) کے مریض بھی ترش آلو بخارا استعمال کر کے خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں
          (31) آلوبخارا بینائی کو طاقت دیتا ہے اور گردہ و مثانہ کی پتھری کو توڑتا ہے۔
          (32) بھوک کی کمی، دماغی خشکی، اپھارہ اور درد معدہ میں آلو بخارے کے سات دانے ہمراہ املی تین تولہ، رات کو پانی یا عرق سونف میں بھگو دیں صبح اچھی طرح مسل کر چھان کر نمک ملا کر تین دن استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
          (33)پتے میں کنکریاں ہونے کی صورت میں آلو بخارے کے مسلسل استعمال کے ساتھ ساتھ دن میں دو یا تین مرتبہ عرق کاسنی اور عرق کلو دس تولے روزانہ پینا بے حد مفید ہوتا ہے۔ چند روز کے استعمال (تین ہفتے) میں مکمل صحت ہو جاتی ہے ، آلو بخارے خشک بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ آلو بخارے کا استعمال سرد مزاج والے اور اعصابی دردوں والے حضرات بالکل نہ کریں ، اسی طرح جنہیں پیچش کی شکایت ہو وہ بھی استعمال نہ کریں۔
          ٭٭٭

          Comment


          • #35
            Re: sirf Health & Care

            ٭٭٭

            کھجور ٹانک، دوا اور غذا

            چوہدری نور احمد نور

            کھجور کے طبی فوائد


            کھجور کے بہت سے طبی فائدے ہیں یہ انتہائی اعلیٰ غذائی اجزاء رکھنے والا پھل ہے ، اس نعمت عظمیٰ کے فائدے زیرتحریر لائے جاتے ہیں۔
            الف: گلوکوز اور فرکٹوز کی صورت میں قدرتی شکر مہیا کرتی ہے۔ یہ شکر جسم میں فوراً جذب ہو جاتی ہے۔ گنے کی شکر سے زیادہ مفید ہے۔
            ب:کھجور کے درخت سے ایک میٹھا جوس حاصل کیا جاتا ہے جو بہت زیادہ خوردنی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
            ج: اس کی گٹھلی کو بھون کر سفوف بنا لیتے ہیں۔ اس سفوف سے کافی جیسا مشروب تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا نام ڈیٹ کافی ہے۔
            ر: کھجور میں پائے جانے والے طبی اجزاء انتڑیوں کے مسائل کا عمدہ حل ہیں۔ روسی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھجور کا آزادانہ استعمال پیٹ اور انتڑیوں کے کیڑوں کو پیدا ہونے سے روکتا ہے اور ساتھ انتڑیوں میں مفید بیکٹریا کے اجتماعات بنانے میں مدد دیتا ہے۔
            ہ: کمزور دل کے لئے کھجور کا پانی بڑا موثر علاج ہے۔ رات بھر پانی میں بھگوئی ہوئی کھجوریں اگلی صبح گٹھلیاں نکال کر اس پانی میں کچل کر ہفتہ میں کم از کم دو دفعہ استعمال کرنا دل کو بہت تقویت دیتا ہے۔
            و: بچوں کے دانت نکلنے کے دنوں میں ایک کھجور اگر بچے کے ہاتھ کے ساتھ باندھ دی جائے اور اسے چوسنے دی جائے تو مسوڑھے سخت ہو جاتے ہیں اور دانت آسانی سے نکل آتے ہیں۔
            ز: کھجور اور شہد کا معجون دانت نکلنے کے دنوں میں بچوں کو دیا جائے تو اسہال اور پیچش سے تحفظ ملتا ہے۔ اسے دن میں تین بار چٹانا چاہیے۔
            ح: کھجور ایک ملین غذا ہے اس کا استعمال قبض کا موثر تدارک ہے۔
            ط:موثر جلاب کی تاثیر حاصل کرنے کے لئے مٹھی بھر کھجوریں رات کو پانی میں بھگو دی جائیں۔ اگلی صبح ان کو اچھی طرح ملا کر شربت بنا لیا جاتا ہے۔ یہ شربت پینے سے اجابت جلاب کی مانند ہوتی ہے۔
            کھجور کے اجزائے مرکب


            کھجور کے ایک سو گرام خوردنی حصے میں 15.3 فیصد پانی، 2.5 فیصد پروٹین، 0.4فیصد چکنائی، 2.1فیصد معدنی اجزاء، 3.9فیصد ریشے اور 75.8 فیصد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔ اس کے معدنی اور حیاتینی اجزاء میں کیلشیم 120 ملی گرام، فاسفورس50ملی گرام، آئرن 7.3ملی گرام، وٹامن سی3ملی گرام اور کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس ہوتے ہیں اس کی غذائی صلاحیت ایک سو گرام میں 315کیلوریز ہے
            کھانے کی احتیاط

            بہتر اور صاف ستھری کھجور تناول کرنی چاہیے۔ اس کی لیسدار سطح پر مٹی اور دیگر آلودگیاں چمٹ جاتی ہیں اس لیے کھانے سے پہلے کھجور کو صاف پانی سے دھو لینا چاہیے۔ خریدتے وقت دیکھ لینا چاہیے کہ اس کی محفوظ پیکنگ ہوئی ہے۔ کئی بیچنے والے بغیر ڈھانپے، کھلے بندوں ریڑھیوں پر لگائے ہوتے ہیں جس سے کھجور آلودہ ہو جاتی ہے۔ بعض لوگ اسے دودھ کیساتھ بھی کھاتے ہیں جس سے زبردست غذائی افادیت پیدا ہوتی ہے۔
            بعض لوگ اس کی گٹھلی نکال کر اس میں مکھن بھر کر کھاتے ہیں۔ چکنائی حاصل کرنے کا یہ سائنسی طریقہ ہے۔ اسے مختلف پکوانوں کی صورت میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بس صاف ستھری کھجوریں مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ اہلِ عرب کھجور اور آب زم زم کا خوب استعمال کرتے ہیں جو غذائیت کے لئے عظیم نعمتیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف اشجار، پودوں اور جڑی بوٹیوں میں جانداروں کے لئے بڑے بڑے فائدے جمع کر رکھے ہیں۔ جو ان کی صحت کے لئے بہت کار آمد ہیں۔ انسان خصوصاً بڑا خطاکار ہے مگر خالق کائنات بڑا رحیم و کریم ہے۔ بقول شاعر
            خطائیں دیکھتا بھی ہے ، عطائیں کم نہیں کرتا
            سمجھ میں آ نہیں سکتا کہ وہ اتنا مہرباں کیوں ہے
            ٭٭٭

            Comment


            • #36
              Re: sirf Health & Care

              ٭٭٭
              قدرتی ٹانک آم کے کرشمے

              حکیم راحت نسیم سوہدروی


              آم کا شمار برصغیر کے بہترین پھلوں میں ہوتا ہے ، اس لیے یہ پھلوں کا بادشاہ کہلاتا ہے۔ اسے برصغیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ آم اپنے ذائقے ، تاثیر، رنگ اور صحت بخشی کے لحاظ سے تمام پھلوں سے منفرد ہے اور چوں کہ خوب کاشت ہوتا ہے ، اس لیے یہ سستا اور سہل الحصول بھی ہے۔ اس کی سینکڑوں اقسام ہیں۔ برصغیر کو آم کا گھر بھی کہتے ہیں۔ فرانسیسی مورخ ڈی کنڈوے کے مطابق برصغیر میں آم چار ہزار سال قبل بھی کاشت کیا جاتا تھا۔ آج کل جنوبی ایشیاء کے کئی ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر اسے کاشت کیا جاتا ہے۔
              ویسے تو آم کی متعدد اقسام ہیں جن کا ذکر آگے چل کر آئے گا تاہم دو قسمیں عام ہیں۔ تخمی اور قلمی، کچا آم جس میں گٹھلی نہیں ہوتی، کیری کہلاتا ہے اور اس کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ البتہ پکا ہوا آم شیریں اور کبھی کھٹ میٹھا ہوتا ہے۔ پکے ہوئے تخمی آم کا رس چوسا جاتا ہے اور قلمی کو تراش کر کھایا جاتا ہے۔ آم قلمی ہو یا تخمی بہر صورت پکا ہوا لینا چاہیے۔ یہ رسیلا ہونے کی وجہ سے پیٹ میں گرانی پیدا نہیں کرتا اور جلد جزو بدن ہوتا ہے۔ پکا ہوا رسیلا میٹھا آم اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آم کے استعمال کے بعد کچی لسی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس طرح آم کی گرمی اور خشکی جاتی رہتی ہے۔ جو لوگ کچی لسی (دودھ میں پانی ملا ہوا) استعمال نہیں کرتے ان کے منہ میں عام طور پر چھالے ہو جانے یا جسم پر پھوڑے پھنسیاں نکل آنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔ آم کے بعد کچی لسی استعمال کرنے سے وزن بھی بڑھتا ہے اور تازگی آتی ہے۔ معدے ، مثانے اور گردوں کو طاقت پہنچتی ہے۔ آم کا استعمال اعضائے رئیسہ دل، دماغ اور جگر کے لئے مفید ہے۔ آم میں نشاستے دار اجزا ہوتے ہیں جن سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت با فراغت ہوتی ہے۔ اپنی مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین "الف "اور حیاتین "ج " تمام پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ کچا آم بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔ موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے لو کے اثرات سے بچاتا ہے البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ آم تمام عمر کے لوگوں کے لئے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کے لئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ اسے حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہیے ، یوں بچے خوب صورت ہوں گے۔ جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں ، اگر آم استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزا کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لیے دل، دماغ اور جگر کیساتھ ساتھ سینے اور پھیپھڑوں کے لئے بھی مفید ہے البتہ آم کا استعمال خالی پیٹ نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں ، جامن آم کا مصلح ہے۔

              Comment


              • #37
                Re: sirf Health & Care

                آم کی مختلف اقسام


                یوں تو آم کی بے شمار اقسام سامنے آچکی ہیں مگر پاکستان میں بکثرت پیدا ہونے والی اقسام درج ذیل ہیں :

                دسہری
                اس کی شکل لمبوتری، چھلکا خوبانی کی رنگت جیسا باریک اور گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا گہرا زرد، نرم، ذائقے دار اور شیریں ہوتا ہے۔


                چونسا
                یہ آم قدرے لمبا، چھلکا درمیانی موٹائی والا ملائم اور رنگت پیلی ہوتی ہے۔ اس کا گودا گہرا زرد، نہایت خوشبودار اور شیریں ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی پتلی لمبوتری، سائز بڑا اور ریشہ کم ہوتا ہے۔ اس کی ابتدا ملیح آباد (بھارت) کے قریبی قصبہ "چونسا" سے ہوئی۔

                انور رٹول
                اس کی شکل بیضہ نما ہوتی ہے اور سائز درمیانہ ہوتا ہے۔ چھلکا درمیانہ، چکنا اور سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔ گودا بے ریشہ، ٹھوس، سرخی مائل زرد، نہایت شیریں ، خوشبودار اور رس درمیانہ ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی درمیانی، بیضوی اور نرم، ریشے سے ڈھکی ہوتی ہے۔ اس قسم کی ابتدا میرٹھ (بھارت) کے قریب قصبہ "رٹول" سے ہوئی۔

                لنگڑا
                یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا چکنا، بے حد پتلا اور نفیس گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا سرخی مائل زرد، ملائم، شیریں ، رس دار ہوتا ہے۔

                الماس
                اس کی شکل گول بیضوی ہوتی ہے اور سائز درمیانہ، چھلکا زردی مائل سرخ، گودا خوبانی کے رنگ جیسا ملائم، شیریں اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔

                فجری
                یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ فجری کا چھلکا زردی مائل، سطح برائے نام کھردری، چھلکا موٹا او نفیس گودے کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ گودا زردی مائل، سرخ، خوش ذائقہ، رس دار اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی لمبوتری موٹی اور ریشے دار ہوتی ہے۔

                سندھڑی
                آم بیضوی اور لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا سائز بڑا، چھلکا زرد، چکنا باریک گودے کیساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا شیریں ، رس دار اور گٹھلی لمبی اور موٹی ہوتی ہے۔ اصلاًمدراس کا آم ہے۔

                گولا
                یہ شکل میں گول ہوتا ہے۔ سائز درمیانہ، چھلکا گہرا نارنجی اور پتلا ہوتا ہے۔ گودا پیلا ہلکا ریشے دار اور رسیلا ہوتا ہے۔ گٹھلی بڑی ہوتی ہے۔

                مالدا
                یہ آم سائز میں بہت بڑا ہوتا ہے ، مگر گٹھلی انتہائی چھوٹی ہوتی ہے۔ چھلکا پیلا اور پتلا ہوتا ہے۔
                نیلم
                اس آم کا سائز درمیانہ اور چھلکا درمیانہ، موٹا اور پیلے رنگ کا چمکتا ہوا ہوتا ہے۔

                سہارنی
                سائز درمیانہ اور ذائقہ قدرے میٹھا ہوتا ہے۔

                Comment


                • #38
                  Re: sirf Health & Care

                  سہارنی
                  سائز درمیانہ اور ذائقہ قدرے میٹھا ہوتا ہے۔
                  دوائی استعمالات


                  تمام پھل موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالامال ہیں۔ چونکہ آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے ، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے۔ اس لیے لو کے اثر کو ختم کرنے کے لئے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں۔ نرم ہونے پر نکال لیں۔ اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں۔ لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔ آم کے پتے ، چھال، گوند، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آم کے پرانے اچار کا تیل گنج کے مقام پر لگانے سے بالچر کو فائدہ ہو گا۔ آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی۔ خشک آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کرنا مرض جریان میں مفید ہے۔ جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو، آم کی جڑ کا چھلکا برگ شیشم دس دس گرام ایک کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کر کے چینی ملا کر پی لیں۔ پیشاب کھل کر آئے گا۔ ذیابیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کر گر جائیں ، سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں۔ صبح و شام دو دو گرام پانی سے استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔ نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور بطور نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔ جن لوگوں کے بال سفید ہوں ، آم کے پتے اور شاخیں خشک کر کے سفوف بنا لیں۔ روزانہ تین گرام یہ سفوف استعمال کیا کریں۔ کھانسی، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ، ارنڈی کے درخت کی چھال ،سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں۔ آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے ، اس لیے سیلان الرحم (لیکوریا)، آنتوں اور رحم کی ریزش، پیچش، خونی بواسیر کے لئے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ ان امراض میں آم کے درخت کی چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر اسے انڈے کی سفید ی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ کیری کے چھلکے کو گھی میں تل کر شکر ملا کر کھانے سے کثرت حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چھلکا مقوی اور قابض ہوتا ہے۔ آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے۔ چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے ، اس لئے پرانی پیچش، اسہال، بوا سیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنوؤں کو روکنے کے لئے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ نکسیر بند کرنے کے لئے گری کا رس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔
                  ٭٭٭

                  Comment


                  • #39
                    Re: sirf Health & Care


                    کچے اور پکے آم کے فائدے

                    پرنسپل غلام قادر ہراج، جھنگ



                    اچار ہمارے کھانوں کی لذت اور ذائقہ کو بڑھاتے ہیں۔ اچار اشتہا انگیز اور غذا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یوں تو تمام تر پھلوں اور سبزیوں سے اعلیٰ قسم کا اچار تیار کیا جا سکتا ہے جن میں گاجر، گوبھی، شلجم، مولی، سبز مرچ، لیموں ، لسوڑا، کھیرا، ڈیلے ، سہانجنا، آملہ وغیرہ شامل ہیں لیکن جس چیز کا اچار سب سے زیادہ خوشذائقہ اور پسند کیاجاتا ہے وہ ہے آم کا اچار۔
                    اچار کی خوبیاں


                    اچھے اچار میں بیک وقت کھٹا، نمکین، میٹھا اور مصالحے دار ذائقے موجود ہونا چاہیے جبکہ اس میں دوسرے ذائقے خوشگوار حد تک پائے جاتے ہیں۔ اچھے اچار کو نرم اور خستہ ہونا چاہیے تاہم پھلوں اور سبزیوں کی رنگت تبدیل نہیں ہونی چاہئے۔

                    اچار بنانے کے لئے آم کا انتخاب


                    اچار بنانے کے لئے پوری طرح تیار اور کچے پکے آم استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ زیادہ پکے ہوئے اور نرم آم اچار کے لئے غیر موزوں ہیں جس سے اچار لیس دار ہو جاتا ہے اور فوراً خراب ہو جاتا ہے۔
                    کچے آم کا انتخاب کرتے وقت ایسے پھل کا انتخاب کرنا چاہیے جو 10 ہفتے کا ہو۔ 6 ہفتے کا پھل استعمال کرنے سے اچار سخت ہو جاتا ہے اور ذائقہ بھی مناسب نہیں ہوتا۔ آم کا وزن اندازاً 250 گرام تک ہونا چاہیے۔
                    احتیاطی تدابیر


                    آم کا اچار بنانے کے لئے آم کو نمک والے پانی سے اچھی طرح دھو کر گرد و غبار اور مٹی کو دور کر لینا چاہیے۔ آم کی قاشوں کو کاٹ کر دھونے سے تیزابیت میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور ضر ر رساں جراثیم کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے اس لیے آم کو کاٹنے سے پہلے ہی دھو کر خشک کر لینا چاہیے۔
                    مناسب طریقہ سے پھانکوں میں کاٹ لیں۔ ٭ کٹے ہوئے آم میں ایک نمک کی تہہ لگائیں تاکہ وافر پانی خارج ہو جائے۔ قاشیں جتنی چھوٹی ہونگی نمک ان میں آسانی سے پہنچ جائیگا۔ ٭ آم کو زیادہ دیر تک ابالنے سے اچار نرم پڑ جاتا ہے صرف خامروں کو زائل کرنے کے لئے تین سے چار منٹ تک ابالیں۔ ٭ اگر اچار نرم پڑ جائے تو ایسی صورت میں کیلشیم کلورائیڈ چوتھائی گرام فی کلو کے حساب سے استعمال کریں۔ اچار میں پھٹکڑی کا استعمال خطرے سے خالی نہیں اس کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ٭ اچار بنانے کے لئے مٹی، پلاسٹک یا شیشے کا برتن استعمال کرنا چاہیے۔ ٭ لوہے کا چمچہ اچار میں استعمال کرنے سے اچار زنگ آلود ہو جاتا ہے اور کالا پڑ جاتا ہے۔ اچار ہلانے کے لئے لکڑی کا چمچہ بہتر ہے۔ ٭ نمک، سرکہ اور گڑ زیادہ استعمال کرنے سے اچار میں جھریاں پڑ جاتی ہیں اور وہ سخت ہو جاتا ہے۔ بہت کم نمک استعمال کرنے سے اچار بدبو بھی چھوڑ سکتا ہے۔
                    درج ذیل بیماریوں میں اچار کا استعمال مضر ہے


                    بلغم، گرمی، جریان، احتلام، زکام اور ایام مخصوصہ میں بے قاعدگیاں ان امراض میں اچار کا استعمال ہرگز نہیں کرنا

                    Comment


                    • #40
                      Re: sirf Health & Care

                      چاہیے۔
                      مختلف اچاروں کے فوائد


                      آم کا اچار
                      سردی اور خشکی دور کرنے میں مفید ہے۔

                      گلگل کا اچار
                      تلی کے عارضہ میں مفید ہے۔

                      سہانجنہ کا اچار
                      بادی سردی اور ریح کے امراض میں مفید ہے۔

                      کاغذی لیموں کا اچار
                      جگر کے عارضہ میں مفید ہے۔

                      سبز مرچ کا اچار
                      بلغمی مزاج کے لئے مفید ہے۔
                      آم کے دیگر فوائد


                      آم کا استعمال اعضائے رئیسہ دل، دماغ اور جگر کے لئے مفید ہے۔ آم میں نشاستے دار اجزا ہوتے ہیں جن سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت بافراغت ہوتی ہے۔ اپنی مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین "الف "اور حیاتین "ج " تمام پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ کچا آم بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔ موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے لو کے اثرات سے بچاتا ہے البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ آم تمام عمر کے لوگوں کے لئے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کے لئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ اسے حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہیے ، یوں بچے خوبصورت ہوں گے جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں ، اگر آم استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزا کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لیے دل، دماغ اور جگر کیساتھ ساتھ سینے اور پھیپھڑوں کے لئے بھی مفید ہے۔
                      البتہ آم کا استعمال خالی پیٹ نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں ، جامن آم کا مصلح ہے۔
                      ٭٭٭
                      "فالسہ" موسم گرما کا معالج

                      آصف جمیل، نواب شاہ

                      Comment


                      • #41
                        Re: sirf Health & Care

                        عربی فالسہ
                        فارسی پالسہ
                        سندھی بھارواں
                        انگریزی Grewia Asiatica

                        فالسہ ابتداء میں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ شیریں و ترش ہوتا ہے۔ اس کے پھول زرد ہوتے ہیں۔ اس کا مزاج سرد، دوسرے درجے میں اور تر، درجہ اول میں ہوتا ہے ، اس کی مقدار خوراک تین تولہ سے ایک چھٹانک تک ہوتی ہے ، اس کے بے شمار فوائد ہیں۔
                        فالسہ کے فوائد


                        (1) فالسہ مقوی دل ہوتا ہے
                        (2) فالسہ معدہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے
                        (3) یہ پیاس بجھاتا ہے
                        (4) پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے
                        (5) یہ مُبَّرِد اور قابض ہوتا ہے
                        (6)گرمی کے بخار کو فائدہ دیتا ہے
                        (7) فالسہ کا پانی نکال کر اس سے شربت بنایا جاتا ہے
                        (8) اختلاج القلب اور خفقان کو بے حد مفید ہوتا ہے
                        (9) فالسے کا رُب بھی بنایا جاتا ہے جس کو معدہ کی قوت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے
                        (10) فالسے کی جڑ کا چھلکا سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرانا مفید ہوتا ہے۔ ( مقدار خوراک ایک ماشہ ہمراہ پانی صبح و شام)
                        (11) فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے
                        (12) یہ صفراوی اسہال، ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے
                        (13) تپ دق میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے
                        (14) معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے
                        (15)دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے
                        (16) کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چاہیئے
                        (17) عورتوں کی مخصوص بیماریوں مثلاً لیکوریا اور سیلان الرحم میں مفید ہوتا ہے
                        (18) ذیابیطس کے لئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے اور کوزہ مصری تین تولے لے کر چھلکے کو رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مصری ملا کر مریض کو ایسی ہی خوراک پانچ روز تک پلانا بے حد مفید ہوتا ہے۔ اس سے ذیابیطس (شوگر) پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔
                        (19) جگر کی گرمی کو دور کرنے کے لئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور تین رتی صبح و شام استعمال کریں
                        (20)فالسہ مصفیٰ خون بھی ہے
                        (21)فالسے کا شربت بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ آدھ سیر پختہ فالسہ، ایک سیر چینی، پہلے فالسے کو پانی میں خوب رگڑ کر چھان لیں اور چینی ملا کر قوام تیار کریں ، جب قوام گاڑھا ہو جائے تو شربت تیار ہے۔ ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بند کر لیں۔، یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے ، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے ، قے، دستوں اور پیاس کو فائدہ دیتا ہے
                        (22) جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبیعت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہو ایک پاؤ فالسہ کا پانی نکال کر تین پاؤ چینی ملا کر گاڑھا شربت تیار کر یں یہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے
                        (23) فالسے کے درخت کی چھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ایک چھٹانک میں آدھ چھٹانک بنولہ کوٹ کر دونوں کو ایک سیر پانی میں بھگو دیں دو دفعہ مل چھان کر پھیکا یا نمک ملا کر پلانے سے ذیابیطس شکری کنٹرول ہو جاتی ہے
                        (24) پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے
                        (25) فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فرج کے نہیں رکھا جا سکتا، خراب ہو جاتا ہے
                        (26) تیز بخاروں میں فالسہ کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے
                        (27) فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سُدَّہ پیدا کرتے ہیں۔
                        (28) اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے
                        ( 29) فالسے کا شربت فساد خون کو بے حد مفید ہوتا ہے
                        (30)فالسے کی جڑ کی چھال دو تولے رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سوزاک، سینے کی جلن اور پیشاب کی سوزش دور ہوتی ہے
                        (31) فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراء کی تیزی کو دفع کرتا ہے
                        (32) فالسے کے پتے ، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے مثانے کی گرمی دور ہوتی ہے
                        (33) فالسہ سرد مزاج والوں کو نقصان دہ ہوتا ہے
                        (34) سینے اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے ، اس لئے احتیاط سے اسے استعمال کرنا چاہیئے اور ضرورت سے زیادہ نہیں کھانا چاہیئے۔ اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر گل قند تھوڑی سی کھا لینے سے اس کے مضر اثرات نہیں ہوتے
                        (35)شربت فالسہ میں اگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں
                        (36) فالسہ خشکی اور قبض پیدا کر تا ہے۔ اگر گل قند یا معجون فلا سفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر قابض اور خشک نہیں رہتا۔ بہرحال فالسہ کا مقدار کے مطابق استعمال کرنا ہر صورت میں فائدہ مند رہتا ہے۔
                        ٭٭٭

                        Comment


                        • #42
                          Re: sirf Health & Care



                          چلغوزہ کھائیں سردی سے لطف اٹھائیں

                          ڈاکٹر عبدالرشید، کراچی


                          عربی حب صنو بر کبار
                          فار سی چلغوزہ
                          سندھی نیز ا
                          انگریزی Filler Nut

                          اس کے چھلکے کا رنگ سرخ اور مغز سفید ہوتا ہے۔ ذائقے میں یہ قدرے شیریں اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور تر درجہ اول ہے۔ مقدار خوراک، ایک تولہ سے ڈیڑھ تولہ ہے۔ اس کے حسب ذیل فوائد ہیں۔
                          چلغوزہ کے فوائد


                          (1 ) چلغوزہ مقوی اعصاب ہے۔
                          (2 ) بھوک بڑھا تا ہے۔
                          (3) لقوہ اور فالج میں اس کا مسلسل استعمال مفیدہے۔
                          (4 ) پرانی کھانسی میں مغز چلغوزہ رگڑ کر شہد میں ملا کر چٹانا مفید ہو تا ہے۔
                          (5 ) مغز کھیرا اور مغز چلغوزہ ہم وزن استعمال کرنے سے بند پیشاب جا ری ہو تا ہے۔
                          ( 6 ) مغز چلغوزہ، جریا ن، یرقان اور درد گردہ میں بے حد مفید ہے۔
                          (7 ) اس کا کھانا جسمانی گوشت کو مضبوط کرتا ہے۔
                          (8 ) رعشہ اور جوڑوں کے درد میں مغز چلغوزہ صبح و شام ہمراہ پانی یا قہوہ یا چائے کے ساتھ استعمال کرنے سے فائدہ ہو تا ہے۔
                          (9 ) ریا ح کو دور کر تا ہے۔
                          (10 ) مادہ تو لید کو پیدا کرتا ہے۔
                          (11)مقوی باہ ہے۔
                          ( 12 ) دل اور دماغ کو تقویت دیتا ہے۔
                          (13 ) سردیوں میں اس کا استعمال زیادہ ہو تا ہے۔
                          (14 ) دمہ میں بھی مغز چلغوزہ کو شہد کے ہمراہ رگڑ کر چٹانا مفید ہوتا ہے۔ لیکن مریض کو چاولوں سے پرہیز کروانا ضروری ہو تا ہے۔
                          (15) گردہ کو طاقت دیتا ہے۔
                          (16 ) یہ جگر، مثانہ اور آلات تنا سل کے لیے بے حد مفید ہے۔
                          (17)سدے کھولتا ہے۔
                          (18 ) چلغوزہ دیر ہضم ہوتا ہے۔ اس لیے مقدار سے زیادہ کھا نے میں احتیاط ضروری ہے۔
                          (19 ) بلغمی مزاج والوں کے لیے سردیوں کا یہ ایک معتدل ٹانک ہے۔
                          (20 ) کھا نا کھانے کے بعد اس کا استعمال مفید ہوتا ہے۔
                          (21 ) مغز چلغوزہ دودھ کے ہمراہ کھا نے سے جسم مو ٹا ہوتا ہے۔
                          (22 ) گنٹھیا کے مرض میں اس کا استعمال مفید ہے۔
                          ( 23 ) خون کے فساد کو دور کر تا ہے۔
                          (24 ) فالج اور رعشہ میں مغز چلغوزہ ایک تولہ اور شہد چھ ماشہ ملا کر کھلا نا بے حد مفید ہے۔
                          (25 ) چلغوزہ کے چھلکوں پر روغن سا لگا ہوتا ہے۔ جو چھیلتے وقت مغز کے ساتھ لگ جا تا ہے۔ اور ایسے مغز کھا نے سے معدے میں سوزش ہو جا تی ہے اور گلے کی خراش کا بھی احتمال ہوتا ہے۔
                          ٭٭٭

                          Comment


                          • #43
                            Re: sirf Health & Care


                            چکوترا۔ بیماریوں کے خلاف موثر غذا

                            حرا فاطمہ، سکھر



                            تھکن اور اضمحلال کا علاج کرنے کے لیے چکو ترے کا استعمال بہت اچھے نتائج دیتا ہے۔ ایک گلا س چکو ترے اور لیموں کا رس برا بر مقدار میں ملا کر لینا اضمحلال اور دن بھر کام کے بعد محسوس ہونے والی تھکن کا فور کر تا ہے
                            چکوترا، ترش پھلوں میں بہت اعلیٰ مقام رکھتا ہے۔ اس کا ذائقہ اشتہا انگیز اجزا اور فرحت بخش تاثیر اسے یہ اعلیٰ مقام دیتے ہیں۔ اس پھل کی جسامت بعض اوقات بہت بڑی ہوتی ہے ، اس جسامت میں یہ انسانی سر سے بھی بڑا ہوتا ہے۔ چکوترا کی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں۔ اس کا گودا ہلکا زرد یا گلابی رنگ کا ہوسکتا ہے ، ا س کا چھلکا پون انچ تک موٹا ہوتا ہے۔
                            غذائی اہمیت


                            چکوترا کا پھل غذائیت بخش، مفرح اور ان تمام اجزاء کا مالک ہوتا ہے جو سنگترے یا مالٹے اور لیموں میں پائے جاتے ہیں۔ اس کی ایک قسم میں بیج نہیں پائے جاتے۔ وہ سب سے بہتر ہے کیونکہ اس میں شکر، کیلشیم اور فا سفورس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ چکوترے کو عموماً سلاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اس صورت میں اسے دوسرے پھلوں یا سبزیوں میں شامل کرتے ہیں۔ ان کو بعض اوقات آدھا کاٹ کر درمیان سے بیج اور سخت حصہ نکال دیا جاتا ہے۔ خالی جگہ کو چینی سے بھر لیتے ہیں۔ پھر اس کو کسی برتن میں ڈھانپ کر ایک گھنٹہ تک پڑا رہنے دیا جا تا ہے۔ چکوترے کے ایک سوگرام میں 92.0 فی صد رطوبت 0.7 فی صد پروٹین، 0.1 فی صد چکنائی، 0.2 فی صد معدنی اجزاء اور 7.0 فی صد کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔ اس کے معدنی اور حیاتینی اجزاء میں 20 ملی گرام کیلشیم، 20 ملی گرام فاسفورس، 0.2 ملی گرام آئرن، 31 گرام وٹامن سی اور کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس، وٹامن اے اور بی پائے جاتے ہیں اس کی غذائی صلاحیت 32 کیلوریز ہے۔
                            شفا بخش قوت اور طبی استعمال


                            چکوترا عمدہ قسم کا اشتہا انگیز (بھوک بڑھانے والا) پھل ہے۔ لعاب دہن اور معدے کے انزائمز کو بڑھا کر نظام ہضم کو تقویت دیتا ہے۔
                            تیزابیت


                            اس کے تیز اور نیم ترش ذائقے کے با وجود، تازہ چکوترا میں ہضم ہونے کے بعد تیزابیت دور کرنے کی تاثیر پائی جاتی ہے۔ اس میں پایا جانے والا سڑک ایسڈ انسانی بدن میں عمل تکسید سے گزرتا ہے چنانچہ بدن میں کھاری رطوبتیں بڑھ جاتی ہیں اور تیزابیت کم ہو جا تی ہے۔ چکوترا کا جوس تیزابیت کی وجہ سے جنم لینے والی دیگر متعدد بیماریوں کے علاج میں کارآمد ہے۔
                            پیٹ کی بیماریاں


                            چکو ترا، قبض دور کرنے میں بہت نافع ہے۔ اس کا گودا پوری طرح استعمال ہونے پر اجابت کو یقینی بناتا ہے۔ یہ انتڑیوں کو صحت مند رکھنے میں بھی اعلیٰ کردار ادا کرتا ہے۔ پیچش، اسہال، آنتوں کی سوزش اور اعضائے ہضم کی چھوت کی بیماریوں کے خلاف چکوترا موثر غذا ہے۔
                            ذیابیطس


                            ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے لیے چکوترا ایک شاندار غذا ہے۔ اگر اسے وافر مقدار میں استعمال کیا جائے تو ذیابیطس کا مرض کم ہوسکتا ہے۔ اگر آپ شوگر کے مریض ہیں تو روزانہ چکوترے کے تین پھل تین وقت استعمال کریں۔ اگر آپ شوگر کے مریض نہیں لیکن موروثی طور پر یا دیگر اسباب کی بناء پر اس کا امکان رکھتے ہیں تو اس سے بچنے کے لیے روزانہ تین چکوترے ضرور کھائیں۔ پھل، سبزیاں اور جوس زیادہ استعمال کریں۔ اگر آپ انسولین نہیں لیتے تو یہ معمول دو ہفتوں میں شوگر ختم کر دے گا۔ اگر انسولین لیتے ہیں تو یہ معمول زیادہ عرصہ تک جاری رکھنا پڑے گا۔
                            انفلوئنزا


                            چکوترا کا جوس، انفلوئنزا میں ایک عمدہ علاج ہے کیونکہ یہ تیزابیت کو کم کرتا ہے اور اس کے تلخ اجزاء میں پائی جانے والی وٹامن سی قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہے۔
                            بخار


                            چکوترا کا جوس ہر قسم کے بخار میں بہترین دوا ہے۔ یہ پیاس کی شدت کم کرنے میں مدد دیتا ہے اور بخار کی وجہ سے پیدا ہونے والا حدت کا احساس دور کرتا ہے۔ اس کا جوس پانی میں ملا کر استعمال کیا جاتا ہے۔
                            ملیریا


                            چکوترا میں ایک قدرتی کونین پائی جاتی ہے۔ اس لیے یہ ملیریا کے علاج میں سود مند ہے۔ کونین بخار کے ساتھ ہونے والے زکام کا بھی اچھا علاج ہے۔ چکوترا کے پھل کا ایک چوتھائی حصہ لے کر اسے پانی میں ابالتے ہیں اور پھر گودے کو چھان کر کونین کے اثرات حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
                            اضمحلال


                            تھکن اور اضمحلال کا علاج کرنے کے لیے چکوترے کا استعمال بہت اچھے نتائج دیتا ہے۔ ایک گلاس چکوترے اور لیموں کا رس برابر مقدار میں ملا کر لینا اضمحلال اور دن بھر کام کے بعد محسوس ہونے والی تھکن کافور کرتا ہے۔
                            پیشاب میں کمی


                            چونکہ چکوترا کے پھل میں وٹامن سی اور پوٹاشیم خوب پائی جاتی ہے ، اس لیے یہ پیشاب کی مقدار اور اخراج میں اضافہ کرتا ہے۔ جگر، گردوں اور امراض قلب کے سبب پیشاب میں کمی کی شکایت چکوترا کا جوس پینے سے رفع ہو جاتی ہے۔
                            ٭٭٭
                            انار کھائیے ، بیماریاں بھگائیے

                            حکیم محمد عثمان


                            شیریں انار کا پانی ایک بوتل میں بھر کر دھوپ میں رکھیں جب وہ گاڑھا ہو جائے تو اسے آنکھوں پر لگایا جائے۔ اس سے آنکھوں کی روشنی میں اضافہ ہو گا۔ بصارت قوی ہو گی یہ جتنا پرانا ہو گا اتنا ہی مفید ہو گا۔
                            ایک انار اور سو بیمار کا محاورہ آپ نے ضرور سنا ہو گا۔ یہ صرف ایک محاورہ نہیں بلکہ اپنے اندر شفائی، غذائی اور دوائی کی ایک سو سے زیادہ بیماریوں کے علاج معالجہ اور صحت و تندرستی کی خوبیاں رکھتا ہے۔

                            Comment


                            • #44
                              Re: sirf Health & Care

                              ٭٭٭
                              انار کھائیے ، بیماریاں بھگائیے

                              حکیم محمد عثمان


                              شیریں انار کا پانی ایک بوتل میں بھر کر دھوپ میں رکھیں جب وہ گاڑھا ہو جائے تو اسے آنکھوں پر لگایا جائے۔ اس سے آنکھوں کی روشنی میں اضافہ ہو گا۔ بصارت قوی ہو گی یہ جتنا پرانا ہو گا اتنا ہی مفید ہو گا۔
                              ایک انار اور سو بیمار کا محاورہ آپ نے ضرور سنا ہو گا۔ یہ صرف ایک محاورہ نہیں بلکہ اپنے اندر شفائی، غذائی اور دوائی کی ایک سو سے زیادہ بیماریوں کے علاج معالجہ اور صحت و تندرستی کی خوبیاں رکھتا ہے۔
                              انار کے طبی خواص


                              نزلہ بخار کے لئے :انار کا شربت اور گاڑھا گاڑھا عرق (جمایا ہوا) شراب کے خمار کو دور کرتا ہے۔ شیریں انار کے پتوں کو سائے میں خشک کر کے شہد ملا کر گولیاں بنا لیں۔ ایک گولی منہ میں رکھ کر چوسیں نزلہ بخار کو فائدہ ہو گا۔
                              امراض چشم


                              آنکھیں دکھیں تو انار کی پتیاں پیس کر اس کی ٹکیہ بنا کر آنکھوں پر باندھنے سے آشوب چشم کو فائدہ ہو گا۔
                              ٭ شیریں انار کا پانی ایک بوتل میں بھر کر دھوپ میں رکھیں جب وہ گاڑھا ہو جائے تو اسے آنکھوں پر لگایا جائے۔ اس سے آنکھوں کی روشنی میں اضافہ ہو گا۔ بصارت قوی ہو گی یہ جتنا پرانا ہو گا اتنا ہی مفید ہو گا۔
                              ٭ کھٹے انار کو نچوڑ کر پانی (عرق) نکالیں اور برتن میں ڈال کر پکائیں جب وہ گاڑھا ہو جائے تو اسے آنکھوں میں لگائیں۔ یہ دھند کو مفید ہے۔ ٭ انار دانہ کو پانی میں بھگو کر یہ پانی آنکھوں میں لگانے سے آشوب چشم کو فائدہ ہوتا ہے۔
                              ٭ اگر اس کے پھول اور کلیاں تین عدد روزانہ ایک ہفتہ تک نگل لیا کریں تو اس عمل سے سال بھر تک آشوب چشم کا عارضہ نہیں ہوتا۔
                              امراض کان

                              Comment


                              • #45
                                Re: sirf Health & Care

                                امراض کان


                                انار شیریں کے دانوں کا پانی شہد کے ساتھ ملا کر کان میں ڈالنے سے کان کے درد کو آرام ہو جاتا ہے۔
                                ٭ انار ترش کا پانی کان میں ٹپکانے سے کان کا درد رفع ہوتا ہے۔ اگر اس میں تھوڑا سا شہد ملا کر ڈالیں تو زیادہ مفید ہے۔
                                امراض ناک


                                اگر ناک کے اندر پھنسیاں ہوں تو انار شیریں کا پانی ٹپکانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
                                ٭ اس کا پانی ناک میں ٹپکانے سے نکسیر بند ہو جاتی ہے۔
                                امراض منہ


                                اگر منہ میں چھالے پیدا ہو جائیں جسے منہ آنا کہتے ہیں تو انار ترش کے پانی سے کلیاں کرنے سے آرام ہوتا ہے۔
                                ٭ اگر ترش انار کو مع چھلکے پانی میں جوش دے کر اس سے کلیاں کریں تو مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں اور ان سے خون آنا بند ہو جاتا ہے۔
                                امراض سینہ


                                انار شیریں کا پانی اوراس کا شربت پینے سے درد سینہ اور کھانسی رفع ہو جاتی ہے۔ اس کا چوسنا درد سینہ اور پرانی کھانسی کے لئے مجرب علاج ہے چنانچہ انار شیریں میں شکر اور روغن بادام شیریں ملا کر پینے سے پورا فائدہ ہوتا ہے۔
                                امراض قلب


                                آب انار شیریں اور اس کا شربت مقوی قلب ہے اور خفقان قلب کو رفع کرتا ہے۔ اس طرح انار ترش بھی خفقان گرم میں مفید ہے۔
                                معدے کی بیماریاں


                                شربت انار مقوی معدہ ہے۔ بخارات معدہ کو رفع کرتا ہے۔ ٭ انار شیریں کے رس میں قدرے شکر چھڑک کر پینے سے تسکین ملتی ہے۔ ٭ انار کے رس میں شہد ملا کر پینے سے بھوک خوب لگتی ہے۔ ٭ ترش اور کھٹ میٹھا انار بھی مقوی معدہ ہے۔ اس کے کھانے سے ہچکیاں بند ہو جاتی ہیں۔
                                قے اور دست


                                سالم انار مع پوست نچوڑ کر پینے سے دست بند ہو جاتے ہیں۔ نیز یہ شربت بواسیر کو بھی فائدہ دیتا ہے۔ اگر بخار کی وجہ سے قے اور دست آرہے ہوں تو انار ترش کھانے اور اس کا عرق پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔ ٭ اگر انار کو پانی میں بھگو کر اس پانی کے ساتھ استنجاء کریں تو بواسیر بند ہو جاتی ہے۔
                                امراض جگر و طحال (تلی)


                                انار شیریں ، یرقان، طحال(تلی) اور استسقاء میں مفید ہے۔ استسقاء میں جہاں دوسرے میوہ جات کھانے کی اجازت نہیں وہاں مریض کے لئے سالم انار نا صرف جائز ہے بلکہ نفع بخش ہے۔ سالم انار کو نچوڑ کر اس کا پانی چودہ تولہ سے تئیس تولہ تک لیں اور اس میں تین تولہ سے چھ تولے تک شکر سفید ملا کر مریض کو پلانے سے صفرا دستوں کی راہ نکل جاتا ہے اور معدے کو قوت پہنچتی ہے۔ اس مقصد کے لئے یہ ہلیلہ زدد کی طرح کام دیتا ہے۔ انار ترش جگر کی گرمی اور جوش خون کو دور کرتا ہے۔
                                ٭٭٭

                                Comment

                                Working...
                                X