Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

موت اور انسان

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • موت اور انسان

    یہ درست ہے کہ جدائی کاسبب ہونے کی وجہ سے عقلی اورانسانی پہلو سے موت ایک المناک حادثہ سمجھی جاتی ہے، لہٰذا موت کے اثرات کاانکار ممکن ہے اور نہ ہی دل کی آواز کو دبایا جا سکتاہے
    ہواکے ذرات سے لے کرپانی،جڑی بوٹیوں،درختوں اورجانداروں کے خلیوں تک ہرچیزبے تابی سے موت کی طرف دوڑرہی ہے، کیونکہ اس میں ان کا کمال مضمرہے۔جب آکسیجن اورہائیڈروجن کااتحادہوتاہے تو وہ دو نوں اپنی سابقہ خصوصیات کھوکرموت کاشکارہوجاتی ہیں، لیکن اس کے نتیجے میں زندگی کا اہم ترین عنصر پانی وجودمیں آتاہے*

    مالک الملک کی نظرمیں موت ذمہ داری کی تبدیلی کانام ہے۔ہر چیز کواس کے خالق کی طرف سے مخصوص ذمہ داری سونپی گئی ہے۔جب اس کی ذمہ داری کے مقاصدپورے ہو جاتے ہیں تووہ کسی دوسری مخلوق کے لیے جگہ خالی کر دیتی ہے، تاکہ دنیاکے اس اسٹیج پرتمام امورایک ہی ڈگرپرنہ چلتے رہیں،بلکہ نئے اوربہتر لوگ آکراس میں نئی روح اورنشاط پیدا کریں۔ اس طرح موجودات دنیاکے اسٹیج پرجلوہ نما ہوکراپناکرداراداکرتی ہیں اور جو انہیں کہناہوتاہے کہہ کر پردے کے پیچھے غائب ہوجاتی ہیں، تاکہ دوسروں کوبھی سامنے آکراپناکرداراداکرنے اوراپنی آواز سنانے کاموقع مل سکے۔کسی نے درست کہاہے:‘‘من أتی سیذہب و من حلّ سیرحل’’ (جوآیاہے،اسےبالآخرجاناہےاورجوٹھہراہےاسےبالآخررخت سفر باندھنا ہے۔)اس آمدورفت اور طلوع وغروب کے ذریعے کائنات میں نئی زندگی اورنشاط پیداہوتاہے اورہرچیزکی تجدیدہوتی ہے۔
    ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ اگرکوئی بھی چیزنہ مرتی تو زندگی کے ابتدائی ادوارمیں بھی انسان تو درکنار ایک مکھی کوبھی رہنے کے لیے جگہ نصیب نہ ہوتی۔حیوانات میں سے چیونٹیاں اور نباتات میں سے بیلیں ہی تھوڑے سے عرصے میں سارے جہاں کو اپنے وجودسے بھردینے کے لیے کافی ہوتیں۔اگر وہ موت اورٹوٹ پھوٹ کاشکارنہ ہوتیں تو روئے زمین پرایک بالشت بھی خالی جگہ نہ رہتی، بلکہ چیونٹیوں اور بیلوں کی کثرت کی وجہ سے ان کے سطحِ زمین سے سینکڑوں میٹر بلند ڈھیرلگ جاتے۔اس قدرہولناک منظرکاتصورکرنے سے پتاچلتاہے کہ موت اوراشیاء کاتحلیل ہوناکس قدرباعث رحمت اورپرحکمت نظام ہے۔
    حاصل یہ کہ دلِ بینا رکھنے والے تمام سلیم العقل لوگ ہرچیزکو نظم ونسق اورترتیب کے لحاظ سے اپنے اپنے مقام پراس قدرٹھیک ٹھیک پاتے ہیں کہ ان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے اوران کے دلوں پر کائنات کے حسن وجمال کو تعبیرکرنے کے لیے الہام ہوتاہے، دوسرے لفظوں میں ذرات کی حرکت اورٹوٹ پھوٹ سے لے کرنباتات اورجڑی بوٹیوں کی نشوونما، دریاؤں کے سمندروں میں گرنے اورپانی کے بادلوں میں تحلیل ہو کر بارش کی صورت میں دوبارہ زمین پر برسنے تک ہر چیز مسلسل ادنیٰ حالت سے اعلیٰ حالت کی طرف گامزن ہے

    بشکریہ فتح اللہ گولن
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: موت اور انسان

    Boha Shukria achi post hai

    Khush rehay



    Professor BaytaabTabaani
    :(

    Comment


    • #3
      Re: موت اور انسان

      کئی دنوں کے بعد ایک چھوٹی سی مگر جامع تحریر پڑھنے کو ملی

      چند الفاظ لیکن پوری طرح معنی سے بھرپور


      اس عمدہ فراہمی کا بہت بہت شکریہ

      ریپو قبول فرمائے۔
      :star1:

      Comment

      Working...
      X