اکثر معالج دل کے دورے سے صحت یاب ہونے کے بعد خون کو پتلا کرنے والی ادویات کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ کئی دوسرے امراض میں بھی خون پتلا کرنے کروالی ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس مقصد کے لیے دی جانے والی دوا کلو پی ڈےگریل اور معدے کے علاج کی دوائیں پی پی آئیز مثلا نیکسیم کا ایک ساتھ استعمال خطرناک ہوسکتا ہے۔
جائزوں سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ دل کے دورے سے بچ جانے والے وہ مریض جو اپنے ڈاکٹروں کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے ان کی تجویز کردہ ادویات استعمال کرتے ہیں، وہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ عرصہ جیتے ہیں۔ تاہم ایک نئی تحقیق ڈاکٹروں کو اپنے نسخوں پر نظر ثانی پرمجبور کر رہی ہے۔
ڈینور ویٹرن میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹرز نے ان دو مشہور ادویات کے درمیان ہونے والےعمل پر تحقیق کی۔ ڈاکٹر جان رمز فیلڈ ان ریسرچرز میں سے ایک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم اکثر خون کو پتلا کرنے والی کلو پی ڈےگریل کے ساتھ معدے کی حفاظت کے لیے دی جانے والی ادویات بھی مریض کو دیتے ہیں۔
کلو پی ڈےگریل ایک کیمیاوی مادے پلاویکس کا عام نام ہے۔ یہ خون کو جمنے سےاور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔ تاہم یہ دوامعدے میں زخم کرکے اس سے خون رسنے کا باعث بن سکتی ہے۔ ڈاکٹر تھامس میڈوکس کا کہنا ہے کہ بعض دفعہ ڈاکٹر ایسے مریضوں کو جو کلو پی ڈےگریل کررہے ہوتے ہیں، انہیں ایک اور دوا دیتے ہیں۔ وہ کہتےہیں کہ کلو پی ڈےگریل کے استعمال کے باعث خون رسنے کے خطرے کا معلوم ہونے کی وجہ سے ہم یہ پروٹون پمپ یا پی پی آئیز استعمال کرتے ہیں۔
نیکسیم اور پری لوسک دو مشہور پی پی آئیزہیں۔ ریسرچرز نے دل کے دورے یا دل کے کسی اور مرض سے متاثر ہ ان ہزاروں لوگوں کامشاہدہ کیا جو اسپتال سے فارغ ہونے کے بعد کلو پی ڈےگریل لے رہے تھے۔ ڈاکٹر مائیکل ہو اس تحقیق کے انچارج تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں معلوم ہوا کہ کلو پی ڈےگریل کے ساتھ پی پی آئیز قسم کی کوئی دوا لینے والے مریضوں میں صرف کلو پی ڈے گریل لینے والے مریضوں کے مقابلے میں دل کے دورے یا اسپتال میں داخلےکے بعد مرجانے کا امکان پچیس فیصد زیادہ تھا۔
اس مطالعے میں شامل تقریباً دو تہائی مریض دونوں ادویات اکٹھی لے رہے تھے۔
ڈاکٹر مائیکل ہو کہتے ہیں کہ دل کے دورے کے بعد اگر کسی مریض کو کلو پی ڈے گریل دینی ہے تو اسےپی پی آئی دوا صرف اشد ضرورت کے تحت ہی دی جانی چاہیئے۔
ماہرین کے مطابق اگر مریض کو پہلے سے معدے سے خون رسنے کی شکایت ہو تو اسے پی پی آئی دی جاسکتی ہے تاہم صرف احتیاط کے طور پر یہ دوا نہیں دی جانی چاہیئے۔ یہ تحقیق امریکن میڈیکل ایسو سی ایشن کے جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
جائزوں سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ دل کے دورے سے بچ جانے والے وہ مریض جو اپنے ڈاکٹروں کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے ان کی تجویز کردہ ادویات استعمال کرتے ہیں، وہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ عرصہ جیتے ہیں۔ تاہم ایک نئی تحقیق ڈاکٹروں کو اپنے نسخوں پر نظر ثانی پرمجبور کر رہی ہے۔
ڈینور ویٹرن میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹرز نے ان دو مشہور ادویات کے درمیان ہونے والےعمل پر تحقیق کی۔ ڈاکٹر جان رمز فیلڈ ان ریسرچرز میں سے ایک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم اکثر خون کو پتلا کرنے والی کلو پی ڈےگریل کے ساتھ معدے کی حفاظت کے لیے دی جانے والی ادویات بھی مریض کو دیتے ہیں۔
کلو پی ڈےگریل ایک کیمیاوی مادے پلاویکس کا عام نام ہے۔ یہ خون کو جمنے سےاور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔ تاہم یہ دوامعدے میں زخم کرکے اس سے خون رسنے کا باعث بن سکتی ہے۔ ڈاکٹر تھامس میڈوکس کا کہنا ہے کہ بعض دفعہ ڈاکٹر ایسے مریضوں کو جو کلو پی ڈےگریل کررہے ہوتے ہیں، انہیں ایک اور دوا دیتے ہیں۔ وہ کہتےہیں کہ کلو پی ڈےگریل کے استعمال کے باعث خون رسنے کے خطرے کا معلوم ہونے کی وجہ سے ہم یہ پروٹون پمپ یا پی پی آئیز استعمال کرتے ہیں۔
نیکسیم اور پری لوسک دو مشہور پی پی آئیزہیں۔ ریسرچرز نے دل کے دورے یا دل کے کسی اور مرض سے متاثر ہ ان ہزاروں لوگوں کامشاہدہ کیا جو اسپتال سے فارغ ہونے کے بعد کلو پی ڈےگریل لے رہے تھے۔ ڈاکٹر مائیکل ہو اس تحقیق کے انچارج تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں معلوم ہوا کہ کلو پی ڈےگریل کے ساتھ پی پی آئیز قسم کی کوئی دوا لینے والے مریضوں میں صرف کلو پی ڈے گریل لینے والے مریضوں کے مقابلے میں دل کے دورے یا اسپتال میں داخلےکے بعد مرجانے کا امکان پچیس فیصد زیادہ تھا۔
اس مطالعے میں شامل تقریباً دو تہائی مریض دونوں ادویات اکٹھی لے رہے تھے۔
ڈاکٹر مائیکل ہو کہتے ہیں کہ دل کے دورے کے بعد اگر کسی مریض کو کلو پی ڈے گریل دینی ہے تو اسےپی پی آئی دوا صرف اشد ضرورت کے تحت ہی دی جانی چاہیئے۔
ماہرین کے مطابق اگر مریض کو پہلے سے معدے سے خون رسنے کی شکایت ہو تو اسے پی پی آئی دی جاسکتی ہے تاہم صرف احتیاط کے طور پر یہ دوا نہیں دی جانی چاہیئے۔ یہ تحقیق امریکن میڈیکل ایسو سی ایشن کے جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
Comment