جاپان کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک دس سالہ بچی کی عقل داڑھ سے سٹیم سیلز نکال کر ایسا سیل بنایا ہے جس سے جگر کی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
عقل داڑھ کو تین برس کے لیے فریزر میں رکھا گیا تھا۔
اس نئی ریسرچ کے ذریعے یہ پتہ چلا ہے کہ بےکار سمجھ کر پھینک دی جانے والی عقل داڑھ کا استعمال انسانی امبریوز کے متبادل کے طور پر علاج میں مدد کرنے والے سٹیم سیلز کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
جاپانی تحقیق کاروں کے مطابق انہوں نے عقل داڑھ میں ایک قسم کے سٹیم سیل کی شناخت کی ہے جس میں جسم سے باہر رہ کر دیگر سیل کی قسمیں پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں اس کے ذریعے علاج شروع کیا جا سکتا ہے جس کی مدد سے جگراور ہڈیوں کی بیماریاں سمیت ان بیماریوں کا علاج بھی ممکن ہو سکتا ہے جس میں ٹشوز کو دوبارہ پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کی ریسرچ سٹیم سیل سے متعلق دیگر تحقیق کے اخلاقی سوالات سے گریز کرتی ہے کیونکہ اس میں سٹیم سیل ان دانتوں سے لیے گئے ہیں جسے بے کار سمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ ان دانتوں کو کئی مہینے تک فریزر میں رکھا جاسکتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے تحفظ اور انہیں سٹیم سیل کے ذرائع کے طور پر استعمال کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔
امریکہ میں دانتوں کے ڈاکٹروں نے عقل داڑھوں سے نکالے گئے سٹیم سیل کے تحفظ کے لیے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ وہ بچوں کے دانتوں کو بھی سنبھال کر رکھ رہے ہیں جو مستقبل میں علاج کے لیے استعمال کیے جانے والے سٹیم سیل کا اہم ذریعہ ہے۔
عقل داڑھ کو تین برس کے لیے فریزر میں رکھا گیا تھا۔
اس نئی ریسرچ کے ذریعے یہ پتہ چلا ہے کہ بےکار سمجھ کر پھینک دی جانے والی عقل داڑھ کا استعمال انسانی امبریوز کے متبادل کے طور پر علاج میں مدد کرنے والے سٹیم سیلز کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
جاپانی تحقیق کاروں کے مطابق انہوں نے عقل داڑھ میں ایک قسم کے سٹیم سیل کی شناخت کی ہے جس میں جسم سے باہر رہ کر دیگر سیل کی قسمیں پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں اس کے ذریعے علاج شروع کیا جا سکتا ہے جس کی مدد سے جگراور ہڈیوں کی بیماریاں سمیت ان بیماریوں کا علاج بھی ممکن ہو سکتا ہے جس میں ٹشوز کو دوبارہ پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کی ریسرچ سٹیم سیل سے متعلق دیگر تحقیق کے اخلاقی سوالات سے گریز کرتی ہے کیونکہ اس میں سٹیم سیل ان دانتوں سے لیے گئے ہیں جسے بے کار سمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ ان دانتوں کو کئی مہینے تک فریزر میں رکھا جاسکتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے تحفظ اور انہیں سٹیم سیل کے ذرائع کے طور پر استعمال کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔
امریکہ میں دانتوں کے ڈاکٹروں نے عقل داڑھوں سے نکالے گئے سٹیم سیل کے تحفظ کے لیے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ وہ بچوں کے دانتوں کو بھی سنبھال کر رکھ رہے ہیں جو مستقبل میں علاج کے لیے استعمال کیے جانے والے سٹیم سیل کا اہم ذریعہ ہے۔
Comment