Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اپنی کمیوں کو جانیے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اپنی کمیوں کو جانیے

    وہ بڑھاپے کی منزل میں تھا۔ مگراس نے شادی نہیں کی تھی، اس لیے کہ اس کوایک آئیڈیل رفیقہ حیات کی تلاش تھی۔ لوگوں نے پوچھا: کیا آپ کو زندگی بھر کوئی ایسی خاتون نہیں ملی جوآئیڈیل رفیقہ حیات بن سکتی ہو۔ اس نے جواب دیا: ایک خاتون ایسی ملی تھی مگرمشکل یہ تھی کہ وہ بھی اپنے لیے ایک آئیڈیل شوہر تلاش کر رہی تھی۔اور بدقسمتی سے میں اس کے معیار پر پورا نہیں اتر سکا۔

    تباہی سے پہلے تکبر اور زوال سے پہلے خود پسندی ہوتی ہے۔ سیدنا سلیمان علیہ الصلوۃ والسلام


    لوگ عام طور پر دوسروں کی کمیوں کو جاننے کے ماہر ہوتے ہیں اس لیے ان کا کسی سے نباہ نہیں ہوتا۔ اگر آدمی اپنی کمیوں کو جان لے تو اس کو معلوم ہو گا کہ وہ بھی اسی بشری مقام پر ہے جہاں وہ دوسرے کو کھڑا ہوا پاتا ہے۔ اپنی کمیوں کا احساس آدمی کے اندر تواضع اور اتحاد کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ اس کے برعکس اگر وہ صرف دوسروں کی کمیوں کو جانتا ہو تو اس کے اندرگھمنڈ پیدا ہوگا اور کسی سے نباہ کرنا اس کے لیے مشکل ہو جائے گا۔

    نفسیات کا مطالعہ بتاتا ہے کہ کسی ایک آدمی میں ساری خصوصیات جمع نہیں ہوتیں۔ کسی میں کوئی خصوصیت ہوتی ہے اور کسی میں کوئی خصوصیت۔ پھر جس شخص میں کوئی ایک خصوصیت ہوتی ہے اس کے اندر اسی نسبت سے کچھ اورخصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں جوگویا اس خصوصیت کا ضمنی نتیجہ ہوتی ہیں۔ مثلاً ایک شخص اگر بہادر ہے تو اس نسبت سے اس کے اندر شدت ہوگی۔ ایک شخص شریف ہے تو اسی نسبت سے اس کے اندر نرمی ہوگی۔ ایک شخص حساس ہے تو اسی نسبت سے اس کے اندر غصہ ہوگا۔ ایک شخص ذہین ہے تو اسی نسبت سے اس کے اندر تنقیدی مادہ ہوگا۔ ایک شخص عملی صلاحیت زیادہ رکھتا ہے تو اسی نسبت سے اس کے اندر فکری استعداد کم ہوگی۔ وغیرہ وغیرہ



    یہ ایک حقیقت ہے کہ تنہا آدمی کوئی بڑا کام نہیں کر سکتا۔ بڑا کام کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مطلوبہ کام کی پشت پر کئی آدمیوں کی صلاحیتیں ہوں۔ اسی ضرورت نے مشترکہ سرمایہ کمپنیوں کا تصور پیدا کیا ہے۔ لیکن کئی آدمیوں کا مل کر کسی مقصد کی تکمیل کے لیے جدوجہد کرنا اسی وقت ممکن ہے جب کہ اس کے افراد میں صبر اور وسعتِ ظرف کا مادہ ہو۔ وہ ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے نہ الجھیں۔ وہ ناخوش گوار باتوں کو یاد رکھنے کی بجائے ناخوش گوار باتوں کو بھلانے کی کوشش کریں۔ معیار پسندی بہت اچھی چیز ہے مگر جب معیار کا حصول ممکن نہ ہو تو حقیقت پسندی سب سے بہتر طریقہ عمل ہوتا ہے۔

    (مصنف: وحید الدین خان)


    غور فرمائیے!


    Last edited by saraah; 24 August 2009, 18:44.
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: اپنی کمیوں کو جانیے

    buht khoob
    u can't gain RESPECT by choice nor by requesting it... it is earned through your words & actions."

    :pr:

    Comment


    • #3
      Re: اپنی کمیوں کو جانیے

      excellent article saraah, keep sharing


      Comment


      • #4
        Re: اپنی کمیوں کو جانیے

        buht achi sharing hai
        For New Designers
        وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ

        Comment


        • #5
          Re: اپنی کمیوں کو جانیے

          buhat achhi sharing hai jari rakheye

          Comment

          Working...
          X