ہجرت کے بعد ہمیں جو پاکستان میں زمین ملی اس میں ایسا ہی ایک کنواں تھا تب مں کافی چھوٹا تھا لیکن مجھے یہ سب اچھی طرح یاد ہے۔۔ اس کھو پرجامن کے قریباا آٹھ درخت تھے۔۔شہتہوت کے بارہ اور بڑی مقدار میں دریک اور سفیدے کے درخت۔۔پرندوں بالخصوص طوطے مجھے پسند تھے جو سارا دن وہاں اڑتے پھرتے تھے۔ساتھ کچھ زمین میں مکئی، شلجم،مولی، گاجر، گندم، باجرہ، تربوز وغیرہ کاشت کیا کرتے تھے۔اب تو نہ وہ تابانی صاحب رہے نہ وہ کنوئیں نہ وہ طوطے۔کہ چھوڑ کر گائوں کو اس گھنی چھائوں کو شہر کے ہو گئے بھیڑ میں کھو گئے۔۔اور
وہی دن کے جن سے تھی شکائتیں بہت۔۔
اب اتنی دور سے دیکھا تو دلکشا ٹھہرے
وہی دن کے جن سے تھی شکائتیں بہت۔۔
اب اتنی دور سے دیکھا تو دلکشا ٹھہرے
Comment