Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خوفناک جھٹکا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خوفناک جھٹکا

    بہت تیز بارش ہو رہی تھی، آندھی اور طوفان کا زور تھا۔ ایک سنسان شاہراہ پر ابن ریاض ہاتھ میں ایک کتاب لیے کھڑا تھا۔

    کتاب کے سر ورق پر عجیب و غریب نشان بنے ہوئے تھے۔ اس ثانیے میں ٹریور ابن ریاض کے سامنے پہنچ گیا۔ اور ابن ریاض سے پوچھا۔ ماسٹر تم یہاں کیا کر رہے ہو۔

    ابن ریاض بولا میں کسی انتہائی مختلف آدمی کو ڈھونڈ رہا ہوں جو یہ کتاب خرید سکے۔

    ٹریور بولا مجھے بیچ دو۔

    ابن ریاض نے کہا کہ جو آدمی اس کتاب کو خریدے گا اس کے لیے لازم ہے کہ کتاب کا آخری صفحہ کبھی مت کھولے۔

    ٹریور نے پوچھا کیوں۔

    ابن ریاض نے سرسراتی ہوئی آواز میں کہا- ورنہ اس بہت خوفناک جھٹکا لگے گا
    ٹریور بضد ہو گیا یہ کتاب وہی خریدے گا۔

    ابن ریاض نے بالآخر3000 روپے میں اس وعدے کے ساتھ کتاب ٹریور کو بیچ دی کہ وہ کبھی بھی آخری صفحے کو نہیں کھولے گا۔ اور وہاں سے چلا گیا۔

    ٹریور ایک ہفتہ، دو ہفتے، تین ہفتے تک اپنے تجسس کو برداشت کرتا رہا لیکن ایک دن اس نے کتاب کا آخری صفحہ کھول لیا۔ لیکن ابن ریاض کی پیشین گوئی سچ ہو گی اور اس کو ایک بہت خوفناک جھٹکا لگا۔

    اس کے کتا ب کے آخری صفحے پر لکھا ہوا تھا۔

    -----

    -----

    -----

    -----

    -----

    -----

    -----

    قیمت صرف =/30 روپے



  • #2
    Re: خوفناک جھٹکا

    Nice ....
    :sad Ak Jhoota Lafz Mohabbat Ka ..

    Comment


    • #3
      Re: خوفناک جھٹکا

      372-haha

      Comment


      • #4
        Re: خوفناک جھٹکا

        :dance5:
        :star1:

        Comment


        • #5
          Re: خوفناک جھٹکا

          :lol:
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment

          Working...
          X