ایک قصہ تو آپ نے پڑھا سنا ضرور ہو گا ،کہ ایک پیر صاحب مکہ گئے تو دیکھا ایک جادو گر صاحب فضا میں بلند ہو کر لوگوں کا ایمان خراب کر رہے تھے،پیر صاحب نے جوتیاں اتاریں اور فضا میں پھینک دیں،فضا میں بلندجوتیوں نے جادوگر صاحب کی “کُٹ” لگانی شروع کی اور نیچے اتار کر اس کی جان چھوڑی۔پیر صاحب کی کرامت ثابت ہوئی اور ہمارا ایمان ترو تازہ ہو گیا۔اب میرےجیسا “عقل مند “ بندہ منبر پر بیٹھ کر آپ کا ایمان “پوتر پانی” سے دھو کر ترو تازہ کر رہا ہوتا ہے۔
میرے جھونپڑے کی بنیادیں ہی کچی مٹی کی ہیں ،کیسا ہی اعلی گھاس چھت پر ڈال دوں میرا جھونپڑا ٹیڑ ھا ہی رہے گا۔لیکن آپ کے شیش محل کو دیکھ کر میں اپنے جھونپڑے کو آگ کیوں لگاوں؟ مجھے سکون میر ے جھونپڑے میں میسر ہے آپ کے شیش محل میں ڈاکٹر سے نیند کی گولیاں لیکر بھی مجھے نیند نہیں آتی !!
یہ نیند کی گولیاں میرے کس کام کیں؟ مجھے ان گولیوں سے نیند نہیں آرہی تو میں آپ کے شیش محل میں یہ گولیاں کھا کر مروں کیوں؟
آپ کرسمس جشن مناتے ہیں تو ہم جشنِ میلا د النبی مناتے ہیں، آپ کی “مشنری ” نیک کام کرتی ہے تو ہماری “ گشتی پارٹی “یہی کام کرتی ہے۔ آپ کا پادری “وہ” کام کرتا ہے تو ہمارا “مولوی” بھی کم نہیں۔
آپ کے “سینٹ” کے قصے کہانیاں عقل کُل ہوتے ہیں تو ہمارے “بزرگانِ پیرو مرشد” کے قصے کہانیاں ہمارا اوڑنا پچھونا ہیں۔اگر آپ کا معاشرہ مادر پدر آزاد اخلاق باختہ ہے تو ہم اپنی ماں بہن کے سامنے کچھ احساس کئے بغیر ماں بہن کی فحش گالیاں زبان سے سچے موتیوں کی طرح نکالتے ہیں! ثبوت؟
پھر بھی یقین نہ آئے تو ہمارے کسی بھی مذہبی لباس شلوار قمیض والے کو سڑک کنارے “مسواک “کرتے دیکھ لیں ،فحاشی کا چلتا پھرتا ثبوت ہوگا!!
آ پ کے مذہب پرست اگر اپنے آپ کو صلیب پر میخوں سے ٹھونک کر دکھ کا اظہار کرتے ہیں تو ہم سرِراہ ، سر عام اپنے آپ پر چھریاں برسا کر دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔آپ کے سینٹ چلے کاٹ کر روحانیت حاصل کرتے ہیں تو ہمارے پیر بھی قبرستان میں مردوں کے ساتھ چلے کاٹ کر روحانیت کا اعلی مقام حاصل کرتے ہیں۔آپ کے راہبوں نے دنیا سے منہ موڑ لیا ہے تو ہمارے ملنگوں نے بھی دنیا سے منہ موڑ لیا ہے۔مقبروں کے مجاور سارے کے سارے دنیا ترک ہیں ، ہمارے غوث تو اندھے کنویں میں الٹا لٹک کر چلہ کاٹ کر دنیا کو مصائب اور بلاؤں سے بچاتے ہیں۔
ہمارے غوث اعظم کے بیٹے نے تو ایوان وزیر اعظم میں الٹا لٹک کر “چلہ ” کاٹا ہے !!
آپ معاشی بحران کا شکار ہیں تو ہمارے قابل ترین جوان و نوجوان بے روزگاری کا شکار ہیں۔آپ کے مذہبی رہنما سب اچھا کہتے ہیں تو ہمارے مذہبی شہنشاہ توند پہ ہاتھ پھیر کر” کُلُ خوش باش ” کا نعرہ مستانہ لگاتے ہی
میرے جھونپڑے کی بنیادیں ہی کچی مٹی کی ہیں ،کیسا ہی اعلی گھاس چھت پر ڈال دوں میرا جھونپڑا ٹیڑ ھا ہی رہے گا۔لیکن آپ کے شیش محل کو دیکھ کر میں اپنے جھونپڑے کو آگ کیوں لگاوں؟ مجھے سکون میر ے جھونپڑے میں میسر ہے آپ کے شیش محل میں ڈاکٹر سے نیند کی گولیاں لیکر بھی مجھے نیند نہیں آتی !!
یہ نیند کی گولیاں میرے کس کام کیں؟ مجھے ان گولیوں سے نیند نہیں آرہی تو میں آپ کے شیش محل میں یہ گولیاں کھا کر مروں کیوں؟
آپ کرسمس جشن مناتے ہیں تو ہم جشنِ میلا د النبی مناتے ہیں، آپ کی “مشنری ” نیک کام کرتی ہے تو ہماری “ گشتی پارٹی “یہی کام کرتی ہے۔ آپ کا پادری “وہ” کام کرتا ہے تو ہمارا “مولوی” بھی کم نہیں۔
آپ کے “سینٹ” کے قصے کہانیاں عقل کُل ہوتے ہیں تو ہمارے “بزرگانِ پیرو مرشد” کے قصے کہانیاں ہمارا اوڑنا پچھونا ہیں۔اگر آپ کا معاشرہ مادر پدر آزاد اخلاق باختہ ہے تو ہم اپنی ماں بہن کے سامنے کچھ احساس کئے بغیر ماں بہن کی فحش گالیاں زبان سے سچے موتیوں کی طرح نکالتے ہیں! ثبوت؟
پھر بھی یقین نہ آئے تو ہمارے کسی بھی مذہبی لباس شلوار قمیض والے کو سڑک کنارے “مسواک “کرتے دیکھ لیں ،فحاشی کا چلتا پھرتا ثبوت ہوگا!!
آ پ کے مذہب پرست اگر اپنے آپ کو صلیب پر میخوں سے ٹھونک کر دکھ کا اظہار کرتے ہیں تو ہم سرِراہ ، سر عام اپنے آپ پر چھریاں برسا کر دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔آپ کے سینٹ چلے کاٹ کر روحانیت حاصل کرتے ہیں تو ہمارے پیر بھی قبرستان میں مردوں کے ساتھ چلے کاٹ کر روحانیت کا اعلی مقام حاصل کرتے ہیں۔آپ کے راہبوں نے دنیا سے منہ موڑ لیا ہے تو ہمارے ملنگوں نے بھی دنیا سے منہ موڑ لیا ہے۔مقبروں کے مجاور سارے کے سارے دنیا ترک ہیں ، ہمارے غوث تو اندھے کنویں میں الٹا لٹک کر چلہ کاٹ کر دنیا کو مصائب اور بلاؤں سے بچاتے ہیں۔
ہمارے غوث اعظم کے بیٹے نے تو ایوان وزیر اعظم میں الٹا لٹک کر “چلہ ” کاٹا ہے !!
آپ معاشی بحران کا شکار ہیں تو ہمارے قابل ترین جوان و نوجوان بے روزگاری کا شکار ہیں۔آپ کے مذہبی رہنما سب اچھا کہتے ہیں تو ہمارے مذہبی شہنشاہ توند پہ ہاتھ پھیر کر” کُلُ خوش باش ” کا نعرہ مستانہ لگاتے ہی
Comment