Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

پرچے اور تماشے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • پرچے اور تماشے


    پرچے اور تماشے


    آج کل میں اپنے آفس بوائے کو چوتھی دفعہ میٹرک کر رہی ہیں اور یقین کامل ہے کہ یہ سلسلہ مزید پانچ چھ سال تک جاری رہے گا۔۔ہر دفعہ وہ پوری تیاری سے پیپر دیتے ہیں اور بفضل تعالی امتیازی نمبروں سے فیل ہوتے ہیں۔۔اس دفعہ بھی پیپرز میں جو کچھ لکھ کر آئے ہیں وی یقینا تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔۔اسلامیات کے پرچے میں سوال آیا کہ مسلمان کی تعریف کریں ؟ موصوف نے جواب لکھا کہ ‘‘ مسلمان کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے وہ ہوتا ہی تعریف کے قابل ہے اس کی ہر کوئی تریف کرتا ہے جو اس کی تریف نہیں کرتا وہ برباد ہو جاتا ہے میں بھی اٹھتے بیٹھتے ہر وقت ان کی تریف کرتا ہوں۔مسلمان کی تعریف کرنے سے بڑا ثواب ملتا ہے ہم سب کو ہر وقت مسلمان کی تعریف کرتے رہنا چاہیے۔

    اس طرح مطالعہ پاکتسان کے پرچے میں سوال ایا کہ پاکتسان کی سرحدیں کس کس ملک کے ساتھ ملتی ہیں تو موصوف نے پورے اعتماد کے ساتھ لکھا کہ پاکتسان کے شمال میں امریکہ مشرق میں افریقا مغرب میں دبئی اور جنوب میں انگلستان ہیں

    سائینس کے پرچے میں سوال تھا کہ الکٹرون اور پروٹان میں کیا فر ق ہے؟ عالی مرتبت نے پورے یقین کے ستھ جواب دیا کہ ‘ کچھ زیادہ فرق نہیں سائنس دانوں کو دونوں کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔۔

    اردو کے پرچے میں ساغر صدیقی کے اس شعر کی تشریح پوچھی گئی کہ زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے ہے۔۔جانے کس جرم کی سزا پائی ہے یاد نہیں۔۔۔ جواب میں لکھا ہاس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ ویسے تو میں نے بہت جرم کئے تھے چوری بھی کی ڈاکا بھی ڈالا، دہشت گردی بھی کی، جیب بھی کاٹی لیکن جج نے مجھے جو یہ سزا دی ہے اس کا مجھے بالکل نہیں پتہ چل رہا کہ یہ کون سے والے جرم کی سزا اہے؟؟
    :lol
    :(
Working...
X