خزاں کا موسم تھا۔ ایک ریڈ انڈین قبیلے کے لوگوں نے اپنے نئے سردار سے پوچھا کہ موسم سرما اس مرتبہ شدید ہو گا یا پھر اس دفعہ سردی کم پڑے گی۔ اب کیونکہ وہ ایک جدید زمانے کا ریڈ انڈین سردار تھا اس لیے اس کو یہ ملکہ حاصل نہ تھا کہ قبل از وقت آنے والے موسم کا اندازہ کر سکے۔ تاہم “سیف سائڈ” پر رہتے ہوئے اس نے اپنے قبیلے کے لوگوں کو یہی کہا کہ اس مرتبہ شدید سردی پڑنے کا امکان ہے لہذا لازم ہے کہ وہ لوگ سخت موسم کا مقابلہ کرنے کے لیے ابھی سے کافی مقدار میں لکڑی اکٹھی کرنا شروع کر دیں۔
اب چونکہ وہ سردار جدید زمانے کا آدمی تھا سو کچھ دنوں بعد اس کو خیال آیا کہ محکمہ موسمیات والوں کو بھی فون کر کے ذرا آنے والے موسم کا پوچھ لیا جائے تو بہتر ہے۔ اس کے سوال کے جواب میں فون پر محکمہ والوں نے اسے بتا یا کہ اس مرتبہ امکان ہے کہ سردی زیادہ پڑے گی۔
یہ جان کر اس سردار نے اپنے قبیلے والوں کو کہا کہ ضروری ہے کہ اس موسم سرما کو گزارنے کے لیے وہ لوگ اور زیادہ لکڑی اکٹھی کر لیں۔ سو اس گاوں کے لوگوں نے اور زور شور سے لکڑیاں کاٹ کاٹ کر ذخیرہ کرنا شروع کر دیں۔
کوئی ہفتہ بھر بعد سردار نے پھر محکمہ موسمیات کو فون کیا اور استفسار کیا کہ کیا اس مرتبہ سردیاں شدید ہوں گی؟ تو انہوں نے اسے جواب دیا کہ ہاں اس مرتبہ سردیاں لازم شدید ہوں گی۔
سردار نے پھر سے اپنے لوگوں کو اکٹھا کیا اور حکم دیا کہ دستیاب لکڑی کا ہر ہر ٹکڑا اکٹھا کر کے رکھ لیا جائے کیونکہ اس مرتبہ موسم سرما میں بہت زیادہ سردی پڑنی ہے۔
کوئی دو ہفتوں کے بعد اس سردار نے ایک مرتبہ پھر محکمہ موسمیات کے دفتر فون کیا اور پوچھا کیا آپ کو پکا یقین ہے کہ اس مرتبہ سخت سردی پڑنے والی ہے۔جواب ملا کہ بالکل پکی بات ہے کہ اس سال سردی کے پہلے ریکارڈ بھی ٹوٹ جائیں گے۔سردار نے پوچھا آخر آپ کو اس بات کا اتنا پکا یقین کیونکر ہے۔
محکمہ موسمیات والے آدمی نے جواب دیا اس لیے کیونکہ اس مرتبہ ریڈ انڈین لوگ پاگلوں کی طرح لکڑی ذخیرہ کر رہے ہیں۔
Comment