ابو صالح اور ابو راشد سعودی عرب کے ایک شہر بریدہ کے چھوٹے سے محلے میں بیٹھے اخبار پڑھ رہے ہیں۔
ابو راشد: کیا سوچ رہے ہو ابو صالح؟
ابو صالح: میں اپنے عظیم دین، دین اسلام کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔ جو جزیرہ عرب سے شروع ہو کر دنیا کے کونے کونے تک پہنچ گیا۔ چین میں بھی اچھے خاصے مسلمان بس رہے ہیں اب تو۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن یہ عجمی لوگ دین کے بارے میں معلومات چھلکے کے برابر بھی نہیں رکھتے۔ بس نماز پڑھ لیتے ہیں۔ سچے مسلمان تو بس عرب ہیں جو قران و حدیث کو سمجھتے ہیں۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن سارے عرب بھی سچے مسلمان نہیں ہیں۔ اب ان شامی، مصری اور تیونسی مسلمانوں کو ہی دیکھ لو۔ یہ تو نماز میں اللہ کی بندگی بھی نہیں کر رہے ہوتے۔ سچے مسلمان تو بس جزیرہ عرب اور خلیجی ملکوں میں ہی بستے ہیں۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن سارے خلیجی بھی اچھے مسلمان نہیں ہیں۔ ان میں سے بعض نے تو اپنی ریاستوں میں شراب خانوں کے ساتھ ساتھ چرچ کی بھی اجازت دے رکھی ہے۔ اچھے مسلمان تو بس سعودیہ میں ہی بستے ہیں۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن سارے سعودیہ کی بات بھی صحیح نہیں ہے۔ اب اھل شرقیہ کو دیکھو، ان کی عورتیں چہرے پر نقاب نہیں لیتیں۔ اور اھل غربیہ کی عورتیں حجاب نہ کرنے کے ساتھ ساتھ حقہ بھی پیتی ہیں۔ اھل شمال کی عورتیں نا صرف کہ بے پردہ رہتی ہیں بلکہ مردوں میں اُٹھنا بیٹھنا بھی کرتی ہیں اور مہمانوں کے سامنے آتی جاتی ہیں۔ اور اھل جنوب کو تم جانتے ہی ہو اب کس قدر بدعتی بنتے جا رہے ہیں۔ صحیح دین تو بس اب ہمارے وسطی علاقوں اور قصیم میں ہی رہ گیا ہے۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن وسطی علاقوں کے لوگ بھی اب سگریٹ نوشی کرنے میں کسی سے کم نہیں رہے۔ گانے سنے بغیر ان کا وقت نہیں گزرتا، اللہ معاف کرے سچا دین اب رہ گیا ہے تو بس ہمارے بریدہ میں ہی رہ گیا ہے۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو راشد: لیکن بریدہ کے سارے محلے بھی ایک جیسے نہیں ہیں۔ اکثریت نے اب یہاں بھی ڈش انٹینا لگوا رکھے ہیں اور اُٹھتے بیٹھتے گندے چینل دیکھتے ہیں۔ بس ہمارے محلے جیسی مثال شاید ہی کہیں ہو۔ پورے محلے میں ایک بھی ڈش نہیں لگی ہوئی۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن اللہ ہدایت دے ہمارے ہمسایوں کو، ان کے بچے مستقل مزاجی سے مسجد میں نہیں آتے اور نا ہی باقاعدگی سے صبح کی نماز پڑھتے ہیں۔ ابو راشد اگر سچ پوچھتے ہو تو پورے محلے میں بس ہم دو ہی ہیں جو صبح کی نماز باقاعدگی سے پڑھتے ہیں۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن میں دیکھ رہا ہوں ابو راشد کہ تم آجکل فجر کی نماز میں صحیح طرح سےخشوع و خضوع نہیں دکھا رہے ۔۔
ابو راشد: کیا سوچ رہے ہو ابو صالح؟
ابو صالح: میں اپنے عظیم دین، دین اسلام کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔ جو جزیرہ عرب سے شروع ہو کر دنیا کے کونے کونے تک پہنچ گیا۔ چین میں بھی اچھے خاصے مسلمان بس رہے ہیں اب تو۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن یہ عجمی لوگ دین کے بارے میں معلومات چھلکے کے برابر بھی نہیں رکھتے۔ بس نماز پڑھ لیتے ہیں۔ سچے مسلمان تو بس عرب ہیں جو قران و حدیث کو سمجھتے ہیں۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن سارے عرب بھی سچے مسلمان نہیں ہیں۔ اب ان شامی، مصری اور تیونسی مسلمانوں کو ہی دیکھ لو۔ یہ تو نماز میں اللہ کی بندگی بھی نہیں کر رہے ہوتے۔ سچے مسلمان تو بس جزیرہ عرب اور خلیجی ملکوں میں ہی بستے ہیں۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن سارے خلیجی بھی اچھے مسلمان نہیں ہیں۔ ان میں سے بعض نے تو اپنی ریاستوں میں شراب خانوں کے ساتھ ساتھ چرچ کی بھی اجازت دے رکھی ہے۔ اچھے مسلمان تو بس سعودیہ میں ہی بستے ہیں۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن سارے سعودیہ کی بات بھی صحیح نہیں ہے۔ اب اھل شرقیہ کو دیکھو، ان کی عورتیں چہرے پر نقاب نہیں لیتیں۔ اور اھل غربیہ کی عورتیں حجاب نہ کرنے کے ساتھ ساتھ حقہ بھی پیتی ہیں۔ اھل شمال کی عورتیں نا صرف کہ بے پردہ رہتی ہیں بلکہ مردوں میں اُٹھنا بیٹھنا بھی کرتی ہیں اور مہمانوں کے سامنے آتی جاتی ہیں۔ اور اھل جنوب کو تم جانتے ہی ہو اب کس قدر بدعتی بنتے جا رہے ہیں۔ صحیح دین تو بس اب ہمارے وسطی علاقوں اور قصیم میں ہی رہ گیا ہے۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن وسطی علاقوں کے لوگ بھی اب سگریٹ نوشی کرنے میں کسی سے کم نہیں رہے۔ گانے سنے بغیر ان کا وقت نہیں گزرتا، اللہ معاف کرے سچا دین اب رہ گیا ہے تو بس ہمارے بریدہ میں ہی رہ گیا ہے۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو راشد: لیکن بریدہ کے سارے محلے بھی ایک جیسے نہیں ہیں۔ اکثریت نے اب یہاں بھی ڈش انٹینا لگوا رکھے ہیں اور اُٹھتے بیٹھتے گندے چینل دیکھتے ہیں۔ بس ہمارے محلے جیسی مثال شاید ہی کہیں ہو۔ پورے محلے میں ایک بھی ڈش نہیں لگی ہوئی۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن اللہ ہدایت دے ہمارے ہمسایوں کو، ان کے بچے مستقل مزاجی سے مسجد میں نہیں آتے اور نا ہی باقاعدگی سے صبح کی نماز پڑھتے ہیں۔ ابو راشد اگر سچ پوچھتے ہو تو پورے محلے میں بس ہم دو ہی ہیں جو صبح کی نماز باقاعدگی سے پڑھتے ہیں۔
ابو راشد: بخدا تم بالکل سچ کہہ رہے ہو ابو صالح۔
ابو صالح: لیکن میں دیکھ رہا ہوں ابو راشد کہ تم آجکل فجر کی نماز میں صحیح طرح سےخشوع و خضوع نہیں دکھا رہے ۔۔
Comment