فرض کیا ہے۔۔۔
در بدر پھیرتے ہیں،نوکری نہیں کرتے
بھائی ہم ایسے تو شاعری نہیں کرتے
پاس کوئی پیسہ ہے،نہ ہی کچھ کماتے
اپنے خیال کی کوئی فکر ہی نہیں کرتے
بیگموں سے ڈرتے ہیں زن مرید،بیچارے
ہم اسی لیے جاناں! شوہری نہیں کرتے
عشق میں کوئی طبلہ ٹوٹ بھی تو جاتا ہے
اپنے باپ سے کہدو ''بیستی''نہیں کرتے
ہوش میں ہی کرتے ہیں پاگلوں سی باتیں ہم
اور یہ باتیں بھی ہر گھڑی نہیں کرتے
اب کر لو شادی تم ،سلّو پیارے!
کام کون سا ہے جو آدمی نہیں کرتے
در بدر پھیرتے ہیں،نوکری نہیں کرتے
بھائی ہم ایسے تو شاعری نہیں کرتے
پاس کوئی پیسہ ہے،نہ ہی کچھ کماتے
اپنے خیال کی کوئی فکر ہی نہیں کرتے
بیگموں سے ڈرتے ہیں زن مرید،بیچارے
ہم اسی لیے جاناں! شوہری نہیں کرتے
عشق میں کوئی طبلہ ٹوٹ بھی تو جاتا ہے
اپنے باپ سے کہدو ''بیستی''نہیں کرتے
ہوش میں ہی کرتے ہیں پاگلوں سی باتیں ہم
اور یہ باتیں بھی ہر گھڑی نہیں کرتے
اب کر لو شادی تم ،سلّو پیارے!
کام کون سا ہے جو آدمی نہیں کرتے
Comment