مونچھیں تراشنا میری پسندیدہ ان ڈور گیم ہے۔ اس کھیل میں سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ بندہ اپنی مرضی سے کسی بھی وقت اکیلا کھیل سکتا ہے۔ مگر یہ بچوں کا کھیل نہیں کیونکہ یہ ہار اتنی مہنگی ہے کہ ہارنے والے کو ہفتوں منہ چھپائے رہنا پڑتا ہے۔ اس لئے تو مقابلوں میں بڑی سے بڑی شرط یہی لگائی جاتی ہے کہ ہار گیا تو مونچھیں منڈوا دوں گا۔ شاید اسی لئے شادی کے بعد اکثر لوگ مونچھیں صاف کروا دیتے ہیں۔ میں تو بڑا ڈرتے ڈرتے مونچھوں کو قینچی لگاتا ہوں اور ڈرنے میں برائی ہی کیا ہے؟
مونچھیں تراشنا دراصل توازن برقرار رکھنے کا نام ہے۔ دنیا میں پہلی کلین شیو اس دن ہوئی جب مونچھیں تراشنے والے سے ایک مونچھ چھوٹی ہو گئی اور دوسری بڑی۔ بڑی کو چھوٹی کرنے کی کوشش کی تو چھوٹی بڑی ہو گئی اور یوں ہوتے ہوتے کلین شیو ہو گئی۔ میں جب دنیا کی بڑی طاقتوں کے ہاتھوں میں قینچیاں دیکھتا ہوں تو ڈر جاتا ہوں۔ کیونکہ ایک بار ہٹلر نے توازن بگاڑا تھا تو مونچھ سکڑ کر مکھی مونچھ بن گئی تھی۔ اگر اب توازن بگڑ گیا تو پھر دنیا کو کلین شیو ہونے سے کوئی نہ بچا سکے گا۔
(اقتباس: مونچھیں تراشنا - ڈاکٹر محمد یونس بٹ کے قلم س
مونچھیں تراشنا دراصل توازن برقرار رکھنے کا نام ہے۔ دنیا میں پہلی کلین شیو اس دن ہوئی جب مونچھیں تراشنے والے سے ایک مونچھ چھوٹی ہو گئی اور دوسری بڑی۔ بڑی کو چھوٹی کرنے کی کوشش کی تو چھوٹی بڑی ہو گئی اور یوں ہوتے ہوتے کلین شیو ہو گئی۔ میں جب دنیا کی بڑی طاقتوں کے ہاتھوں میں قینچیاں دیکھتا ہوں تو ڈر جاتا ہوں۔ کیونکہ ایک بار ہٹلر نے توازن بگاڑا تھا تو مونچھ سکڑ کر مکھی مونچھ بن گئی تھی۔ اگر اب توازن بگڑ گیا تو پھر دنیا کو کلین شیو ہونے سے کوئی نہ بچا سکے گا۔
(اقتباس: مونچھیں تراشنا - ڈاکٹر محمد یونس بٹ کے قلم س